حیدرآباد: چین اور کچھ دوسرے ممالک میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی خبریں پچھلے کچھ دنوں سے عام لوگوں میں تشویش کا باعث بن رہی تھیں۔ لیکن حفاظت کے پیش نظر حکومت ہند نے لوگوں کو کووڈ سے متعلق حفاظتی معیارات کو اپنانے کی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ کووڈ کو دیکھتے ہوئے کئی ریاستوں نے بھی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ اس الرٹ سے لوگوں میں خوف کے ساتھ ساتھ بے چینی بھی پیدا ہونے لگی ہے۔ لیکن یہاں جاننے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ یہ تمام تیاریاں مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے اور لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ اس لیے اب ڈرنے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی روزمرہ کی زندگی میں حفاظتی معیارات کو اپنانا اور تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
کرونا سے گھبرائیں نہیں، احتیاط برتیں
'ایک پرانی کہاوت ہے کہ درگھٹنا سے دیر بھلی'۔ چین میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر حکومت ہند نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر کو نہ چھوڑیں۔ سیکیورٹی کے پیش نظر کورونا اور اس سے متعلق حفاظتی معیارات کو اپنانے کی درخواست کی گئی ہے۔ لیکن حکومت کے اس مشورے سے لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ان کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ مشورہ انہیں اس لیے دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں کورونا کے کسی بھی قسم کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔
لوگوں میں کورونا کا خوف کم ہوا ہے
غور طلب ہے کہ کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کے آغاز سے لے کر اب تک کبھی بھی ایسی صورتحال نہیں رہی جہاں یہ کہا جائے کہ ملک مکمل طور پر کورونا سے پاک ہو گیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں کورونا کے کم و بیش کیسز مسلسل آتے رہے ہیں۔ لیکن لوگوں میں ویکسینیشن اور کورونا کی کمزور قسم کی وجہ سے زیادہ تر کیسز میں اس کا مہلک اثر نہیں ہو رہا تھا۔ جس کی وجہ سے کورونا سے ہونے والی اموات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں سامنے آنے والے کورونا کے زیادہ تر کیسز کی شدت اور اثرات عام فلو سے ملتے جلتے ہیں اور مریض تیزی سے صحت یاب بھی ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں کورونا کا خوف کم ہونا شروع ہو گیا تھا اور لوگ اپنے معمول زندگی کی طرف لوٹنے لگے تھے۔ یہاں تک کہ ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال بھی کم ہوگیا تھا۔
اندور کے جنرل فزیشن ڈاکٹر راکیش جین کے مطابق انتہائی ہلکے اثرات اور علامات کے ساتھ کورونا کے بہت کم کیسز سامنے آرہے ہیں۔ ان میں سے اکثر میں علامات اور اثرات عام فلو سے ملتے جلتے ہیں اور زیادہ تر مریض 3 سے 4 دن میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اس دوران جن لوگوں میں کووڈ کی تصدیق ہوئی ہے ان میں سے زیادہ تر کو انفیکشن کا خوف نہیں ہے۔ بلکہ وہ اسے ایک عام انفیکشن کے طور پر علاج کرا رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اگرچہ موجودہ وقت میں کووڈ کے تئیں لوگوں کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہو گیا ہے، لیکن جس طرح سے ملک کے کچھ حصوں میں کورونا وائرس کے نئے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں، اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حفاظتی معیارات کو اپنانا ضروری ہے۔
محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر جین بتاتے ہیں کہ خبروں میں کورونا کا مسلسل ذکر لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کررہا ہے۔ لیکن لوگوں میں اس بیماری کا خوف پہلے کے مقابلے کم ہے کیونکہ زیادہ تر لوگوں کو کورونا سے بچاؤ کے ٹیکے لگ چکے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کا خیال ہے کہ ویکسین کا مکمل کورس لینے کے بعد کورونا کا شکار نہیں ہو سکتے ہیں۔ جو کہ درست نہیں ہے۔ کورونا ویکسینیشن کے بعد بھی کورونا ہوسکتا ہے لیکن عام حالات میں اس کا اثر بہت کم ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
احتیاطی تدابیر ضروری
ڈاکٹر جین بتاتے ہیں کہ بچوں اور بڑوں تک زیادہ تر لوگ کورونا کے حوالے سے ضروری احتیاطی تدابیر اور حفاظتی معیارات سے آگاہ ہیں۔ جیسے ماسک پہننا، ہاتھوں کی باقاعدگی سے صفائی کرنا، اردگرد کے ماحول کو صاف رکھنا اور سماجی دوری اختیار کرنا وغیرہ۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے میں جب سے کورونا کے کیسز اور اس کی شدت میں کمی آئی ہے، زیادہ تر لوگوں نے اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر لوگ ان حفاظتی اور حفظان صحت کی عادات کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کرلیں تو وہ نہ صرف کورونا بلکہ کئی موسمی اور دیگر اقسام کے انفیکشن اور بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔