ETV Bharat / sukhibhava

Dehydration Can Cause problems: موسم سرما میں ڈی ہائڈریشن کئی مسائل کا باعث بن سکتا ہے

author img

By

Published : Jan 19, 2023, 3:37 PM IST

موسم سرما میں جسم میں پانی کی کمی کئی بیماریوں کی سبب بن سکتی ہے۔ بلکہ بعض اوقات میں یہ مہلک بھی ہوسکتی ہے۔ Dehydration can cause problems, even during winters

موسم سرما میں ڈی ہائڈریشن کئی مسائل کا باعث ہوسکتا ہے
موسم سرما میں ڈی ہائڈریشن کئی مسائل کا باعث ہوسکتا ہے

حیدرآباد: عام طور پر لوگ سردیوں کے موسم میں پانی کم پیتے ہیں۔ اس کی وجہ پیاس کم لگنا یا نہ لگنا، سردی میں پانی یا جوس وغیرہ پینے سے اکثر کو کتراتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ روزانہ پانی کم مقدار میں یا ضرورت کے مطابق نہ پینا جسم کو ڈی ہائڈریٹ کرسکتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کئی بیماریوں کی سبب بن سکتی ہیں بلکہ بعض اوقات میں یہ مہلک بھی ہوسکتی ہے۔

سردیوں میں بھی پانی کی کمی کئی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ جسم میں پانی کی کمی کا مسئلہ گرمیوں کے موسم میں ہی ہوتا ہے۔ جو کہ درست نہیں ہے۔ موسم گرما ہو یا سرما، تمام لوگوں کے لیے روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی یا مائعات کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔ کیونکہ جسم میں پانی کی کمی کسی بھی موسم میں ہو سکتی ہے اور بعض اوقات میں یہ جسم میں کچھ سنگین مسائل اور کیفیات کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ ماہرین اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کئی تحقیقوں میں اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ جسم میں پانی کی کمی بعض بیماریوں کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے بلکہ یہ بعض اوقات عام اور سنگین بھی ہوسکتی ہے۔

تحقیق کیا کہتی ہے

کچھ عرصہ قبل طبی جریدے "Lancet" میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو لوگ اپنی ہائیڈریشن درست نہیں رکھتے، یعنی وافر مقدار میں پانی نہیں پیتے، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کم پانی پینے سے جسم میں سوڈیم کی سطح میں اضافے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اور اگر جسم میں سوڈیم کی سطح 145 ملی لیٹر فی لیٹر سے زیادہ ہو جائے تو قبل از وقت موت کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس کی وجہ سے کئی طرح کے دائمی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

اس سے قبل میں نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سردی کے مہینوں میں جسم میں پانی کی کمی کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔ اور سردیوں کے موسم میں پانی کی کمی جسم پر وہی اثر دکھاتی ہے جو گرمیوں یا کسی اور موسم میں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جنرل آف کلینیکل میڈیسن کے ویب پیج پر جسم میں پانی کی کمی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی ہے۔ یہ تحقیق خاص طور پر جسم میں پانی کی کمی کے طریقوں اور ہائیڈریشن مینجمنٹ پر مبنی تھی اور یہ رپورٹ سوئٹزرلینڈ کے کچھ ہسپتالوں کے محققین اور نمائندوں نے تیار کی تھی۔ بعض تحقیقی رپورٹس کی جانب سے جسم میں پانی کی کمی کے باعث ہونے والے نقصانات کے حوالے سے جو مواد شائع ہوئے ہیں ان میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ موسم خواہ کچھ بھی ہو، پانی کی کمی کا اثر جسم پر براہ راست اثرات مرتب کتے ہیں۔ جو کبھی کبھی موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے

جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا ضروری

دراصل، انسانی جسم کا دو تہائی حصہ (جنس اور عمر کے لحاظ سے تقریباً 60% سے 70%) پانی ہے۔ ان میں سے تقریباً 85% دماغ میں، 22% ہڈیوں میں، 20% جلد میں۔ 75% پٹھوں میں، 80% خون میں، اور تقریباً 80% پھیپھڑوں میں ہے۔ ان تمام اعضاء کے صحت مند رہنے اور ان کی نشوونما درست طریقے سے ہونے اور ان کے صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے۔

اگر ہمارے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو تو جسم کا میٹابولزم درست رہتا ہے، جس کی وجہ سے ہاضمہ سمیت کئی طرح کے مسائل اور بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں غذائی اجزاء کا جذب صحیح طریقے سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم کی قوت مدافعت بھی بڑھ جاتی ہے۔ پیشاب سے متعلق اور خون سے متعلق مسائل بھی کم ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ جسم میں آکسیجن کی گردش بھی ٹھیک رہتی ہے، جسم کا درجہ حرارت کنٹرول میں رہتا ہے، ہڈیاں صحت مند رہتی ہیں، جسم میں ضروری کیمیکلز اور ہارمونز بننے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور ان کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے تمام حصوں کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ اس لیے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسم چاہے کوئی بھی ہو، تمام لوگوں کو روزانہ 3 سے 4 لیٹر پانی پینا چاہیے۔

ڈاکٹر کیا کہتے ہیں

بھوپال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر راجیش بتاتے ہیں کہ ہمارے کھانے پینے کی عادات موسم کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ چونکہ گرمیوں کے موسم میں پیاس زیادہ لگتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی خوراک میں ایسی مائعات اور غذائیں شامل ہوتی ہیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہیں، لیکن سردیوں میں عام طور پر لوگوں کو زیادہ پیاس نہیں لگتی۔ نتیجتاً اکثر لوگ سردیوں کے موسم میں بھرپور کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن پانی کے ساتھ ساتھ ان کی خوراک میں مائعات جیسے جوس، شربت، چھاچھ، لسی وغیرہ کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ سردیوں کے موسم میں پیاس کم لگتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جسم کو پانی کی ضرورت کم ہوتی ہے۔ اس موسم میں بھی جسم کو پانی کی اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے جتنی دوسرے موسموں میں ہوتی ہے۔ اسی لیے سردیوں کے موسم میں بہت کم پانی یا مائعات کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ جو لوگ ذیابیطس یا کسی اور دائمی مسئلے میں مبتلا ہیں ان کے لیے جسم میں پانی کی کمی سنگین حالات کا باعث بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ طویل عرصے تک پانی کی کمی کا مسئلہ لو بلڈ پریشر، شدید قبض اور ہضمی نظام کے مسائل کے علاوہ پیشاب کی نالی میں انفیکشن (یو ٹی آئی) گردے کی پتھری اور یہاں تک کہ گردے فیل ہونے جیسے مسائل کے سبب بھی بن سکتے ہیں۔

پانی کی کمی کی علامات

ڈاکٹر راجیش بتاتے ہیں کہ ویسے تو جسم میں پانی کی کمی کی علامات ہر عمر میں تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں لیکن عمر کے حساب سے بعض اوقات کچھ علامات مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں میں پانی کی کمی، منہ اور زبان پر خشکی، رونے پر آنسوؤں میں کمی اور پیشاب کم آنا بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف اگر ہم بالغوں کے بارے میں بات کریں تو پانی کی کمی پر نظر آنے والی کچھ عام علامات درج ذیل ہیں۔

  • ضرورت سے زیادہ پیاس
  • پیشاب کی مقدار میں کمی یا پیشاب کرنے میں دشواری
  • گہرے رنگ کا پیشاب
  • تھکاوٹ اور چکر آنا۔
  • سرد اور خشک جلد
  • جلد کی رنگت میں تبدیلی
  • خشک اور دھنسی ہوئی آنکھیں
  • بلڈ پریشر میں کمی
  • دھڑکن کا بڑھنا
  • الجھن یا چکر آنا
  • خشک منہ یا سانس کی بو
  • پٹھوں میں درد
  • قبض
  • سر درد

پانی کی کمی ہونے پر کیا کریں

ڈاکٹر راکیش بتاتے ہیں کہ ابتدائی مراحل میں ڈی ہائیڈریشن کی علامات زیادہ شدید نہیں ہوتی ہیں، اس لیے اکثر لوگ اس پر توجہ نہیں دیتے ہیں اور جب انہیں یہ مسئلہ محسوس ہونے لگتا ہے تو وہ زیادہ پانی پینا شروع کر دیتے ہیں۔ عام طور پر ایسا کرنے سے پریشانی سے نجات مل جاتی ہے۔ لیکن اگر مسئلہ بڑھ جاتا ہے تو اکثر لوگوں کو اسہال اور قے ہونا شروع ہوجاتا ہے، نیند نہیں آتی، پاخانہ کا رنگ کالا ہوجاتا ہے، یا خونی پاخانہ ہوتا ہے، یا بہت زیادہ چکر آتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ہلکی الٹی-اسہال کی صورت میں پانی کی کمی کو کچھ گھریلو ٹوٹکوں سے دور کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ ڈی ہائڈریشن کے شکار مریضوں کو پانی میں نمک اور چینی ملا کر صحیح مقدار میں دینا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مارکیٹ میں دستیاب ORS دینا بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جب پانی کی کمی کی ابتدائی علامات نظر آتی ہے تو خوراک میں پانی اور مائعات کی مقدار بڑھانا بھی اس مسئلے کو بڑھنے سے روک سکتا ہے۔

حیدرآباد: عام طور پر لوگ سردیوں کے موسم میں پانی کم پیتے ہیں۔ اس کی وجہ پیاس کم لگنا یا نہ لگنا، سردی میں پانی یا جوس وغیرہ پینے سے اکثر کو کتراتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ روزانہ پانی کم مقدار میں یا ضرورت کے مطابق نہ پینا جسم کو ڈی ہائڈریٹ کرسکتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کئی بیماریوں کی سبب بن سکتی ہیں بلکہ بعض اوقات میں یہ مہلک بھی ہوسکتی ہے۔

سردیوں میں بھی پانی کی کمی کئی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ جسم میں پانی کی کمی کا مسئلہ گرمیوں کے موسم میں ہی ہوتا ہے۔ جو کہ درست نہیں ہے۔ موسم گرما ہو یا سرما، تمام لوگوں کے لیے روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی یا مائعات کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔ کیونکہ جسم میں پانی کی کمی کسی بھی موسم میں ہو سکتی ہے اور بعض اوقات میں یہ جسم میں کچھ سنگین مسائل اور کیفیات کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ ماہرین اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کئی تحقیقوں میں اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ جسم میں پانی کی کمی بعض بیماریوں کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے بلکہ یہ بعض اوقات عام اور سنگین بھی ہوسکتی ہے۔

تحقیق کیا کہتی ہے

کچھ عرصہ قبل طبی جریدے "Lancet" میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو لوگ اپنی ہائیڈریشن درست نہیں رکھتے، یعنی وافر مقدار میں پانی نہیں پیتے، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کم پانی پینے سے جسم میں سوڈیم کی سطح میں اضافے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اور اگر جسم میں سوڈیم کی سطح 145 ملی لیٹر فی لیٹر سے زیادہ ہو جائے تو قبل از وقت موت کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس کی وجہ سے کئی طرح کے دائمی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

اس سے قبل میں نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سردی کے مہینوں میں جسم میں پانی کی کمی کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔ اور سردیوں کے موسم میں پانی کی کمی جسم پر وہی اثر دکھاتی ہے جو گرمیوں یا کسی اور موسم میں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جنرل آف کلینیکل میڈیسن کے ویب پیج پر جسم میں پانی کی کمی سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی ہے۔ یہ تحقیق خاص طور پر جسم میں پانی کی کمی کے طریقوں اور ہائیڈریشن مینجمنٹ پر مبنی تھی اور یہ رپورٹ سوئٹزرلینڈ کے کچھ ہسپتالوں کے محققین اور نمائندوں نے تیار کی تھی۔ بعض تحقیقی رپورٹس کی جانب سے جسم میں پانی کی کمی کے باعث ہونے والے نقصانات کے حوالے سے جو مواد شائع ہوئے ہیں ان میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ موسم خواہ کچھ بھی ہو، پانی کی کمی کا اثر جسم پر براہ راست اثرات مرتب کتے ہیں۔ جو کبھی کبھی موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے

جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا ضروری

دراصل، انسانی جسم کا دو تہائی حصہ (جنس اور عمر کے لحاظ سے تقریباً 60% سے 70%) پانی ہے۔ ان میں سے تقریباً 85% دماغ میں، 22% ہڈیوں میں، 20% جلد میں۔ 75% پٹھوں میں، 80% خون میں، اور تقریباً 80% پھیپھڑوں میں ہے۔ ان تمام اعضاء کے صحت مند رہنے اور ان کی نشوونما درست طریقے سے ہونے اور ان کے صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے۔

اگر ہمارے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو تو جسم کا میٹابولزم درست رہتا ہے، جس کی وجہ سے ہاضمہ سمیت کئی طرح کے مسائل اور بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں غذائی اجزاء کا جذب صحیح طریقے سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم کی قوت مدافعت بھی بڑھ جاتی ہے۔ پیشاب سے متعلق اور خون سے متعلق مسائل بھی کم ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ جسم میں آکسیجن کی گردش بھی ٹھیک رہتی ہے، جسم کا درجہ حرارت کنٹرول میں رہتا ہے، ہڈیاں صحت مند رہتی ہیں، جسم میں ضروری کیمیکلز اور ہارمونز بننے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور ان کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے تمام حصوں کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ اس لیے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسم چاہے کوئی بھی ہو، تمام لوگوں کو روزانہ 3 سے 4 لیٹر پانی پینا چاہیے۔

ڈاکٹر کیا کہتے ہیں

بھوپال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر راجیش بتاتے ہیں کہ ہمارے کھانے پینے کی عادات موسم کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ چونکہ گرمیوں کے موسم میں پیاس زیادہ لگتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی خوراک میں ایسی مائعات اور غذائیں شامل ہوتی ہیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہیں، لیکن سردیوں میں عام طور پر لوگوں کو زیادہ پیاس نہیں لگتی۔ نتیجتاً اکثر لوگ سردیوں کے موسم میں بھرپور کھانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن پانی کے ساتھ ساتھ ان کی خوراک میں مائعات جیسے جوس، شربت، چھاچھ، لسی وغیرہ کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ سردیوں کے موسم میں پیاس کم لگتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جسم کو پانی کی ضرورت کم ہوتی ہے۔ اس موسم میں بھی جسم کو پانی کی اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے جتنی دوسرے موسموں میں ہوتی ہے۔ اسی لیے سردیوں کے موسم میں بہت کم پانی یا مائعات کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ جو لوگ ذیابیطس یا کسی اور دائمی مسئلے میں مبتلا ہیں ان کے لیے جسم میں پانی کی کمی سنگین حالات کا باعث بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ طویل عرصے تک پانی کی کمی کا مسئلہ لو بلڈ پریشر، شدید قبض اور ہضمی نظام کے مسائل کے علاوہ پیشاب کی نالی میں انفیکشن (یو ٹی آئی) گردے کی پتھری اور یہاں تک کہ گردے فیل ہونے جیسے مسائل کے سبب بھی بن سکتے ہیں۔

پانی کی کمی کی علامات

ڈاکٹر راجیش بتاتے ہیں کہ ویسے تو جسم میں پانی کی کمی کی علامات ہر عمر میں تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں لیکن عمر کے حساب سے بعض اوقات کچھ علامات مختلف بھی ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں میں پانی کی کمی، منہ اور زبان پر خشکی، رونے پر آنسوؤں میں کمی اور پیشاب کم آنا بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف اگر ہم بالغوں کے بارے میں بات کریں تو پانی کی کمی پر نظر آنے والی کچھ عام علامات درج ذیل ہیں۔

  • ضرورت سے زیادہ پیاس
  • پیشاب کی مقدار میں کمی یا پیشاب کرنے میں دشواری
  • گہرے رنگ کا پیشاب
  • تھکاوٹ اور چکر آنا۔
  • سرد اور خشک جلد
  • جلد کی رنگت میں تبدیلی
  • خشک اور دھنسی ہوئی آنکھیں
  • بلڈ پریشر میں کمی
  • دھڑکن کا بڑھنا
  • الجھن یا چکر آنا
  • خشک منہ یا سانس کی بو
  • پٹھوں میں درد
  • قبض
  • سر درد

پانی کی کمی ہونے پر کیا کریں

ڈاکٹر راکیش بتاتے ہیں کہ ابتدائی مراحل میں ڈی ہائیڈریشن کی علامات زیادہ شدید نہیں ہوتی ہیں، اس لیے اکثر لوگ اس پر توجہ نہیں دیتے ہیں اور جب انہیں یہ مسئلہ محسوس ہونے لگتا ہے تو وہ زیادہ پانی پینا شروع کر دیتے ہیں۔ عام طور پر ایسا کرنے سے پریشانی سے نجات مل جاتی ہے۔ لیکن اگر مسئلہ بڑھ جاتا ہے تو اکثر لوگوں کو اسہال اور قے ہونا شروع ہوجاتا ہے، نیند نہیں آتی، پاخانہ کا رنگ کالا ہوجاتا ہے، یا خونی پاخانہ ہوتا ہے، یا بہت زیادہ چکر آتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ہلکی الٹی-اسہال کی صورت میں پانی کی کمی کو کچھ گھریلو ٹوٹکوں سے دور کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ ڈی ہائڈریشن کے شکار مریضوں کو پانی میں نمک اور چینی ملا کر صحیح مقدار میں دینا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مارکیٹ میں دستیاب ORS دینا بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جب پانی کی کمی کی ابتدائی علامات نظر آتی ہے تو خوراک میں پانی اور مائعات کی مقدار بڑھانا بھی اس مسئلے کو بڑھنے سے روک سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.