نیم کو خوبیوں کا خزانہ کہا جاتا ہے۔ لیکن ذائقے کی وجہ سے اسے کھانے میں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن کڑھی پتی، جسے میٹھا نیم کے نام سے جانا جاتا ہے، نہ صرف کھایا جا سکتا ہے بلکہ یہ صحت کے لیے بے شمار فوائد بھی فراہم کرتے ہیں۔عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ صرف جنوبی ہندوستان کی کانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن کڑھی کے پتے یعنی میٹھا نیم جنوبی ہندوستانی ریاستوں کے علاوہ مہاراشٹر اور گجرات سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کھانے میں اس کا استعمال صحت کو کئی طرح سے فائدہ پہنچاتا ہے۔ آیوروید میں بھی اس کے فوائد کا ذکر ہے۔ آیوروید میں اس کا استعمال کئی قسم کی دوائیں بنانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔Benefits and Uses of Curry Leaves
میٹھے نیم یا کری پتوں کے غذائی اجزاء اور خواص،این سی بی آئی کی ویب سائٹ یعنی نیشنل سینٹر آف بائیوٹیکنالوجی انفارمیشن پر موجود ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کری پتوں میں ڈائیکلورومیتھین، ایتھائل ایسیٹیٹ اور مہانیبائن جیسے خاص عناصر پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی انیمیا اور اینٹی ذیابیطس سمیت کئی طرح کے علاج کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ویب سائٹ پر شائع ہونے والی معلومات کے مطابق کری پتوں میں آئرن، فاسفورس، وٹامن اے، وٹامن بی2، بی6، بی12، کیلشیم، آئرن، زنک اور وینیڈیم جیسے غذائی اجزاء وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
کری پتیوں کے فوائد
میسور کرناٹک سے تعلق رکھنے والی ماہر غذائیت میناکشی گوڑا کا کہنا ہے کہ کری پتیوں کا کھانے میں استعمال نہ صرف اس کی غذائیت کو بڑھاتا ہے بلکہ اس سے جسم کو بہت سے طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ کری پتیوں کا نہ صرف کھانے میں استعمال بلکہ اس کا بیرونی استعمال جیسے کہ اس کا تیل اور ہیئر پیک کا استعمال بھی بالوں کو کئی مسائل سے بچاتا ہے جس کے فوائد درج ذیل ہیں۔ جسم میں خون کی کمی کی صورت میں کری پتیوں کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔ اس میں آئرن سمیت ایسے معدنی عناصر وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جسم میں خون کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتے ہیں
کری پتیوں میں ہائپوگلیسیمک خصوصیات ہوتی ہیں، جو خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کا کام کرتی ہیں۔ ایسے میں کری پتوں کا باقاعدہ استعمال ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ڈاکٹر میناکشی کا کہنا ہے کہ کڑھی کے پتوں میں ہیپاٹو پروٹیکٹو خصوصیات ہیں جو ہمارے جگر کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہیں اور ہیپاٹائٹس اور سروسس جیسی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات کو کم کرتی ہیں۔ کری پتوں کا استعمال دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ کری پتیوں میں اینٹی آکسیڈیٹیو خصوصیات ہوتی ہیں جو جسم میں خراب کولیسٹرول کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں اچھے کولیسٹرول کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔
ڈاکٹر میناکشی کہتی ہیں کہ آیورویدک ادویات میں کڑی پتے کا استعمال کئی طرح کی ادویات اور تیل میں کیا جاتا ہے۔ جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس میں سوزش کی خصوصیات ہیں۔ حمل کے ابتدائی مراحل میں خواتین میں قے اور متلی کے مسئلے میں بھی کری پتیوں کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ کری پتوں میں اینٹی بائیوٹک اور اینٹی فنگل خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں جو کئی قسم کے انفیکشن سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
کری پتوں کا باقاعدہ استعمال وزن کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چونکہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں اس لیے یہ جلد کی صحت اور خوبصورتی کو برقرار رکھنے میں بھی مددگار ہے۔ یہاں تک کہ کری پتیوں کا عرق بازار میں دستیاب کئی کریموں میں استعمال ہوتا ہے۔ بالوں کی صحت کو برقرار رکھنے اور انہیں خوبصورت رکھنے کے لیے نہ صرف کری پتوں کا استعمال بلکہ کری پتوں کا بیرونی استعمال جیسے کہ اس کے ہیئر پیک یا تیل کا استعمال بھی بہت فائدہ مند ہے۔