جموں و کشمیر کی صورت حال پر گزشتہ دودنوں سےمغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی خاموشی پر سوال اٹھ رہے تھے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں ش کا ماننا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں کراری شکست کے بعد ممتا بنرجی کی سیاسی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے اور یہ خاموشی بھی اسی کا حصہ ہے تاہم راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کی تقسیم کولے کر بل پاس ہونے کے 24گھنٹے کے بعد ممتا بنرجی نے اپنی زبان کھلی ہے۔
ممتا بنرجی جو آج چنئی کے سفر پر ہیں نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر بل پر میرت پر سوال اٹھانے سے کہیں زیادہ اس بل کو جس انداز اور طریقے سے پیش کیا گیا ہے وہ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اقدام کرنے سے قبل مرکزی حکومت کوملک کی تمام سیاسی جماعتوں، کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹاک ہولڈروں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔
کشمیر کے سیاسی لیڈران جس میں سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ، عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی ہیں کوگ حراست میں رکھا گیا ہے۔جب کہ یہ لیڈران ملک کے وفادار ہیں اورکوئی دہشت گردہ نہیں ہے۔
سوال یہ ہے کہ آخر انہیں گرفتار کیوں کیا گیا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ غیر جمہوری اقدامات ملک میں اطمینان کی فضا پیدا کرنے کے بجائے حالات کو مزید خراب کریں گے۔