مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی پر سیاست جاری ہے۔ بی جے پی ایک طرف شہریت ترمیمی ایکٹ کے نام پر عوام کو خوفزدہ کر کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کے لئے کوشاں ہے۔ وہیں، حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلی ممتابنرجی پہلے ہی واضح کر چکی ہیں کہ وہ جب تک زندہ ہیں تب تک مغربی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ کو نافذ ہونے نہیں دیا جائے گا۔ کانگریس، بایاں محاذ اور اس کی 16 حلیف جماعتں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف حکمراں جماعت ترنمول کے ساتھ کھڑی ہیں۔
وہیں، بی جے پی کے ریاستی انتخابی انچارچ کیلاش وجے ورگیہ نے ممتا بنرجی کے بیان پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ رہیں یا نہ رہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ شہریت ترمیمی ایکٹ ہر حال میں مغربی بنگال میں نافذ ہو کر رہے گا۔ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی بھارتی عوام کے حق میں ہے۔ اس سے بنگال کے عوام کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔‘
یہ بھی پڑھیں:
مغربی بنگال: سی اے اے کے خلاف تحریک دوبارہ شروع
انہوں نے کہا کہ ممتابنرجی اور ان جیسے چاہے جتنے رہنما ایک ساتھ ہو جائیں لیکن شہریت ترمیمی ایکٹ کو روک نہیں سکتے ہیں کیونکہ سی اے اے کو روک پانا ان کے بس بات نہیں ہے۔
کیلاش وجے ورگیہ کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ کو باضابطہ پارلیمنٹ میں بل لا کر اکثریت کی بنیاد پر پاس کروایا ہے۔ بی جے پی کے سینیئر رہنما نے کہا کہ اسمبلی انتخابات اور شہریت ترمیمی ایکٹ دو مختلف چیزیں ہیں۔ بنگال میں اسے نافذ ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کو صرف کولکاتا میں ہی نہیں بلکہ حیدرآباد، ممبئی، راجستھان سمیت ملک کے کونے کونے میں نافذ کیا جائے گا۔ اس قانون کو روکنا کسی کی بس کی بات نہیں ہے۔