مغربی بنگال کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیررنجن چودھری نے کہاکہ خواتین کے خلاف تشدد پر روک تھام کے لیے ہمیں سخت کارورائی کرنی چاہیے۔ لیکن اس معاملے میں ہم سخت کارروائی نہیں کرپاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عام لوگوں کو اناؤ عصمت دری کیس کی مظلومہ سے ہمدردی ہے۔ مظلومہ انصاف بغیر ہی اس دنیا سے چلی گئی۔ اس سے زیادہ افسوس کی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔
ادھیررنجن چودھری کاکہنا ہے کہ لاء اینڈ آرڈر ہونے کے باوجود اناؤ جیسا واقعہ پیش آ یا۔ اس طرح کے واقعہ پیش آنے کے بعد مظلومہ کو انصاف دلانے اور مجرموں کو سزا دلانے کی کوشش کرنے کے بجائے ہم ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف ہوجاتے ہیں۔
کانگریس کے رکن پارلیمان کاکہنا ہے کہ سچائی یہ ہے کہ ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کو روک تھام کے لیے کوئی معقول قانون نہیں ہے۔ اگر رہتاتویکے بعد دیگر اس طرح کے واقعات رونمانہیں ہوتے ۔
ادھیر رنجن چودھری کاکہنا ہے کہ نظام میں ہی فقدان ہے۔ فقدان کی وجہ سے ہم خواتین کے خلاف ہونے والی تشدد کے خلاف سخت قانون نہیں بناسکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہونا تویہ چاہیے تھاکہ خواتین کے خلاف تشدد میں ملوث شرپسندوں کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ مجرموں کوجلد سے جلد سزادینی چاہیے تاکہ سماج میں پھیلے عناصر کوواضح پیغام جائے۔
حیدرآباد پولیس سے متعلق ادھیررنجن چودھری نے کہاکہ تمام لوگوں کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ ملک میں قانون کاپورا نظام ہے۔قانون کوآزادانہ طور پراپناکام کرے گا تومجرموں کو جلد سے جلد سزامل سکتی ہے۔لیکن کسی کوقانون کواپنے ہاتھوں میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔