مغربی بنگال کے پردیش کانگریس کے صدر سومن مترا نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہو ئے کہاکہ شہریت ترمیمی بل مذہب کی بنیاد پر تشکیل دی گئی ہے۔ جس بل سے ملک کونقصان ہوا اسے قبول کرنا عقلمندی نہیں ہے
انہوں نے کہاکہ ایک غیرآئینی بل ہے۔ اس کو کسی بجی قیمت پر قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔اس سے ملک میں نفرت پھیلے گی۔ سالمیت خطرے میں پڑنے کا امکان ہے۔
سومن مترا کاکہنا ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے جلدبازی میں شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کی ہے۔ حکومت کو مستقبل میں ہونےو الے واقعات کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔
کانگریس پردیش کے صدر کے مطابق شہریت ترمیمی بل میں کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کوسدھارنے کے بجائے اسے مزید پیچیدہ کرکے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کی آزادی کے بعد بھارت میں رہنے والے تمام لوگ سب سے پہلے بھارتی ہیں۔ انہیں مذہب کی بنیاد پر ملک بدر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ میں نہیں کہتاہوں ۔یہ تو آئین کاکہنا ہے ۔
سومن مترا کاکہنا ہے کہ ملک اور یہاں رہنے والے لوگوں کی ترقی کی بات مختلف ہے۔ لیکن اس ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت کو مذہب کی بنیاد پر کوئی بھی بل پارلیمنٹ میں لانے کو کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیرداخلہ امت شاہ کی کتنی تعلیم ہے اس پر بات کرنا وقت کی بربادی ہے۔ اتنا سچ ہے کہ انہیں شہریت ترمیمی بل کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی فرقہ پرست سیاسی جماعت ہے۔ آزادی سے قبل اور اس کے بعد کانگریس واحد سیاسی جماعت ہے جو تمام مذاہب کو ملک میں بسانے کی پالیسی پارلیمنٹ میں لائی تھی۔ آج بی جے پی اپنی غلطیوں اور فرقہ پرست پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے کانگریس کو تنقید کاہد ف بنانے کی سازش کررہی ہے۔