مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رکن پرلیمان پروفیسر سوگت رائے نےدہلی تشدد پر قانون 193 کے تحت بحث کے دوران کہا کہ جب قومی راجدھانی دہلی میں فسادات ہورہے تھے تب مسٹر شاہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے استقبال کے لئے احمدآباد کے موٹیرا اسٹیڈیم میں موجود تھے۔
انہوںنے بتایا کہ مسٹر شاہ جب وزارت داخلہ سے 10۔20 کلومیٹر کی دوری پر واقع فسادات سے نمٹنے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں وزیر داخلہ کےعہدہ پررہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ مسٹر امیت شاہ کو وزارت کے عہدہ سے استعفی دے دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جب دہلی جل رہی تھی تب مسٹر شاہ کیا کررہے تھے؟ جب لوگ فسادات کا شکار ہورہے تھے تب مسٹر شاہ کوئی کارروائی کرنے سے کیوں چک گئے؟ ان کا ارادہ کیا تھا؟
مسٹر رائے نے حکمراں فریق میں آگے کی اپنی سیٹ پر بیٹھے مسٹر شاہ سے کہا کہ دلی تشدد کو قابو میں کرنے کی آپ کی ناکامی آپ کے ماتھے پر چپک گئی ہے۔ آپ کو وزارت داخلہ کا عہدہ چھوڑ دینا چاہئے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے موجودہ جج سے ان واقعات کی عدالتی جانچ کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
دراوڑمینتر کزگم (ڈی ایم کے) کے ٹی آر بالو نے بھی تشدد کے واقعات کے لئےحکومت کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے ان واقعات کی سپریم کورٹ کے سابق جسٹس سے جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیا۔ شیوسینا کے ونائک راوت نے دہلی تشدد کے لئے خفیہ اور قانون وانصرام کی ذمہ داری سنبھالنے والی دیگر ایجنسیوں کی ناکامیوں کو ذمہ داری قرار دیا۔
جنتا دل (یو) کے راجیو رنجن سنگھ نے دہلی تشدد کے واقعات کو اپوزیشن میں بیٹھے مختلف پارٹیوں کے ذریعہ ملک کے ماحول کو خراب کرنے کی سازش قرار دیا۔ انہوںنے کہا کہ اگر حکومت سبھی واقعات کی جانچ کرائے تو سفید پوش لیڈر کے چہرے اجاگر ہوجائیں گے۔
انہوںنے اپوزیشن پارٹیوں سے کہا ہے کہ انتخاب لڑیئے، سیاست کیجئے لیکن ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو برباد کرکے نہیں۔ ملک رہے گا تبھی آپ (اپوزیشن) سیاست کرپائیں گے۔
بحث میں وائی ایس آر کانگریس کے وی گیتا وشوناتھ نے بھی حصہ لیا۔