کولکاتا: مغربی بنگال انتخابی کمیشن کی طرف سے 22 اضلاع کے لیے 22 کمپنیاں مرکزی فورسز کی بھیجنے کی درخواست مرکز سے کی ہے۔ ایک کمپنی کی مرکزی قوت عام طور پر 100 سے 105 ارکان پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان میں سے کم و بیش 80 افراد کو حالات کے مطابق استعمال کیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے منگل کو پنچایت انتخابات میں مرکزی فورسز کی تعیناتی پر کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ریاست میں تمام اضلاع میں مرکزی فورسز کو تعینات کرکے انتخابات کرائے جائیں۔ اس سے قبل ہائی کورٹ نے بھی یہ حکم دیا تھا۔ ریاست اور ریاستی الیکشن کمیشن اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں گئے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت میں آزادانہ اور شفاف ووٹنگ کے ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا۔ جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس منوج مشرا کی ڈویژن بنچ نے منگل کو سپریم کورٹ میں پنچایت معاملے کی سماعت کی۔ جسٹس ناگارتنا نے ریاست کے وکیل سے کہاکہ آپ نے پانچ ریاستوں سے پولیس طلب کی ہے۔ اور ہائی کورٹ نے مرکزی فورسز کو تعینات کرنے کو کہا۔ اس کی قیمت مرکز ادا کرے گا۔ آپ کے مسائل کہاں ہیں؟ اس کے علاوہ، اگر مرکزی فورسیس انتخابات میں امن و امان کے سوال پر شامل ہیں تو اس میں مسئلہ کہا ں ہیں ۔
اس کے جواب میں، ریاستی وکیل نے کہاکہ ریاستی پولیس کافی قابل ہے۔ پولیس اہلکاروں کی کمی کی وجہ سے دیگر ریاستوں سے پولیس منگوائی گئی ہے۔ تمام تر تیاریاں کرلی گئی ہیں۔ اس صورتحال میں اگر مرکزی فورسز کو تعینات کرنا ہے تو پلان کو تبدیل کرنا ہوگا۔ تاہم ریاست کی یہ دلیل سپریم کورٹ میں نہیں چل سکی۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Panchayat Election سپریم کورٹ میں بنگال حکومت اور الیکشن کمیشن کی عرضیاں خارج
پنچایت انتخابات کے نامزدگی کا عمل شروع ہونے کے بعد سے ہی ریاست کے مختلف اضلاع میں خونریزی، بم دھماکے اور جھڑپوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اس صورتحال میں ہائی کورٹ نے ریاست کے تمام اضلاع میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیاتھا۔ گزشتہ جمعرات کو یہ حکم دینے کے علاوہ، ریاستی الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ انہیں 48 گھنٹوں کے اندر مرکزی فورسز کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دینا ہوگی۔ پہلے ریاستی الیکشن کمشنر راجیو سنگھ نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ لیکن اس کے بعد کمیشن نے اپنا موقف بدل لیا۔ اس ہدایت کو چیلنج کرتے ہوئے کمیشن نے ہفتہ کو سپریم کورٹ میں اپیل کی۔ 48 گھنٹے کا دورانیہ اس دن ختم ہوتا ہے۔