مغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد پارٹی اراکین کو خطاب کرتے ہوئے دلیپ گھوش نے کہا کہ میں اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کہتا ہوں۔
ریاست میں بی جے پی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس پر بھاری پڑگئی ہے۔
بی جے پی کے اراکین سمیت اپوزیشن رہنماؤں کو انتباہ کرتا ہوں کہ مجھ سے میٹھی میٹھی باتوں کی امید نہ کریں۔ میں سدھی باتیں کرتاہوں جس سے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتاہے۔
دلیپ گھوش نے کہاکہ ریاست کی حکمراں جماعت تمام اپوزیشن پارٹیوں اور لنگی پہننے والوں کوکڑوی بات سننے کی عادت ڈال لینی چاہیے کیونکہ مستقبل میں اس میں شدت آنے والا ہے
انہوں نے کہاکہ مجھے جو کہنے کو کہا جاتا ہے وہی میں کہتاہوں۔پارٹی کاوفادارہوناکوئی گناہ نہیں ہے۔میں اپنی پارٹی کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ کروں گا اس میں بی جے پی کے تمام اراکین کو حمایت کرنی پڑے گی۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان نے کہاکہ مجھے یاد ہے جب مغربی بنگال میں بی جے پی کے حامیوں چن جن کرموت کے گھاٹ اتاراگیا تھا۔ پارٹی کے لیے جان دینے والوں کو کیسے بھول سکتا ہوں۔
گھوش نے سپریہ کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پارٹی قیادت کے سامنے جوابدہ ہیں۔لوگوں کو تنقید کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔حمایت کرنی ہے۔
پارٹی اعلیٰ قیادت کی مرضی سے ہی وہ اس طرح کے بیانات دیتے ہیں۔ وہی بنگال بی جے پی کے نائب صدر کمار چندربوس جو نیتاجی سبھاش چندر بوس کے خاندان کے فرد ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سی کے بوس کے بارے میں کچھ بھی کہنا نہیں چاہتاہوں۔ وہ عظیم شخصیت ہیں۔انہوں نے پہلے جو بیان دیا اس کے بعد انہوں نے ٹوئیٹ کرکے اپنی غلطی اعتراف بھی کرلیا۔
ان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ جو لوگ سیاسی طور پر کمزور ہوتے ہیں وہ اس طرح کی گالی گلوچ کازبان استعمال کرتے ہیں۔ بعد میں انہوں نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہا کہ ان کا اشارہ کسی بھی رہنما کی طرف نہیں ہے۔
حال ہی میں دلیپ گھوش اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں اس کی وجہ سے جہاں پوزیشن جماعتوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ ا وہیں خود کئی بی جے پی کی رہنماؤں نے گھوش کے بیانات پرعدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ اتوار کوندیا ضلع میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے گھوش نے کہا تھا کہ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں اترپردیش،آسام اور کرناٹک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کیخلاف مظاہرہ کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والوں کو کتوں کی طرح گولی ماری جاتی ہے۔
بنگال میں ایسا نہیں ہوتا ہے ان کے اس بیان پر مرکزی وزیر بابل سپر یو نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ گھوش کے بیانات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جانا چاہئے اور یہ پارٹی کا موقف نہیں ہے۔
: