مغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے جنرل سکریٹری شانتین باسو اپنے ریاستی صدر دلیپ گھوش کے نقش قدم پر چلتے ہوئے متازعہ بیان دے کر بنگال کی سیاست کو گرما دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے لیے ہندؤں کو کوئی سرٹفیکٹ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہندو ہونا ہی سی اے اے کا سرٹیفیکٹ ہے۔ اس سے زیادہ مودی حکومت اور کیا کرسکتی ہے۔
ریاستی بی جے پی کے رہنما کاکہنا ہے کہ جو لوگ شیہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کی مخالفت کررہے ہیں ان سے ملک اور قومی کی بھلائی کی امید نہیں کرسکتے ہیں۔
شانتین باسو کاکہنا ہے کہ بھارت کی کسی بھی ریاست سے ہندؤں کو ملک بدر نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن غیرقانونی طور پر رہنے والے مسلمانوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال بنگالی مسلمانوں کے لیے محفوظ اڈہ ہے۔بنگلہ دیش سے آ ئے ہوئے ہندؤں کو شہریت دی جائے گی لیکن بنگالی مسلمانوں کو ملک سے بدر کیا جا ئے گا۔
بی جے پی کے رہنما کاکہنا ہے کہ بنگالی مسلمانوں کے لئے مغربی بنگال میں کوئک جگہ نہیں ہے۔ انہیں ہر حال میں ملک سے بدر کیا جائے گا۔ مودی حکومت نے شہریت ترمیمی ایکٹ لا کر لاکھوں ہندؤں کو سراٹھا کر جینے کا حق دینے کا فیصلہ کیا ہے جو اس سے پہلے کانگریس سمیت دیگر حکومتوں نے ان کا استحصال کررہی تھیں۔
انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش سے آنے والے مسلمانوں کو چھوڑ کر تمام مذاہب کے لوگوں کو ہشیریت دی جائے گی۔
واضح رہے کہ ریاستی بی جے پی کے جنرل سکریٹری شانتین باسو نے کہا تھاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این این آرسی کی مخالفت کرنے والے بنگال کے دانشور ،ادیب انسان نہیں بلکہ بندر ہیں۔
اس سے قبل ریاستی بھارتیہ جنتاپارٹی کے صدر اور رکبن پارلیمان دلیپ گھوش نے کہا تھا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کو لے کر پرُتشدد مظاہرہ کرنے والوں کو اترپردیش اور کرناٹک کی طرح گولی مار دینی چاہیے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا تھا کہ بنگال سے ایک کروڑ مسلمانوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ کے تحت ملک بدر کیا جائے گا۔