ETV Bharat / state

حاجی محمد محسن بنگال کے سر سید - حاجی محمد محسن بنگال کے سر سید

حاجی محمد محسن غیر منقسم بنگال کے ایک عظیم ہستی جن کے قائم کردہ ادارے آج بھی لوگوں کو فیض پہنچا رہے ۔ ان کی انسان دوست کارناموں کے لئے وہ آج بھی شدت سے یاد کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے بنگال کے ضلع ہگلی مدرسہ ،کالج ،اسپتال اور امام باڑہ قائم کئے جو آج بھی پورے شان و شوکت کے ساتھ ماضی کی عظمت کو بیان کرتے ہیں ۔

حاجی محمد محسن  بنگال کے سر سید
حاجی محمد محسن بنگال کے سر سید
author img

By

Published : Nov 30, 2019, 4:17 PM IST

حاجی محمد محسن کی تعلیم سے محبت ان کی شخصیت کا سب سے نمایاں وصف تھے ۔ انہوں نے مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے جو جدو جہد کی اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ۔ حاجی محمد کی پیدائش موجودہ مغربی بنگال کے ضلع ہگلی میں 1732 میں حاجی فیض اللہ اور زینب خانم کے گھر ہوئی تھی ۔

حاجی محمد محسن بنگال کے سر سید

ان کی تعلیم گھر میں ہی ہوئی انہوں نے قرآن و حدیث اور فقہ کی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی۔ انہوں نے مسلم ممالک کا دورہ بھی کیا ۔ وہ ایران ،عراق،ترکی اور خلیجی ممالک کا سفر کیا مکہ،مدینہ،کوفہ و کربلا بھی گئے۔ انہوں سی دوران حج بھی کیا۔ جب وہ مکہ سے واپس آئے تو ان کی سوتیلی بہن کی پوری جائداد کی ذمہ داری ان کو لینی پڑی جبکہ ان کے اپنے ماں سے ورثے میں بھی کافی مال دولت ملی تھی۔

ان کی جائداد بنگال کے ہگلی ،جیسور،مرشدآباد، اور ندیا میں تھی انہوں نے اپنے دولت کا استعمال تعلیم و فلاح کے لئے کیا۔ 1806 میں اپنی پوری دولت ایک لاکھ 56 ہزار ٹاکا کے فنڈ سے ایک وقف ٹرسٹ قائم کیا ۔انہوں اپنی دولت کا ایک تہائی حصہ تعلیم اور مذہبی تقریبات کے لئے وقف کر دیا جب کی ایک حصہ معذور اور ضعیفوں کے لئے وقف کر دیا۔

انہوں نے موجودہ بنگلہ دیش کے کھلنا میں چالیس ایکڑ زمین کالج قائم کرنے کے لئے وقف کردی جہاں آج بنگلہ دیش کا گورنمنٹ بی ایل کالج قائم ہے ۔اس کے علاوہ مغربی بنگال ضلع ہگلی کے چنسورہ میں ان کی قائم کردہ کئی ادراے ہیں جن معروف زمانہ مرکزی حکومت کے ماتحت ہگلی محسن کالج ،ہگلی مدرسہ،اور مغربی بنگال کا سب سے بڑا اور خوبصورت امام باڑہ ہگلی امام باڑہ اس،کے علاوہ چنسورہ صدر اسپتال کے علاوہ کئی ایکڑ زمین آج بھی ان کی وقف کردہ حکومت مغربی بنگال کے وقف شعبہ کے ماتحت میں ہے۔

انہوں تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کرنے پر طلباء کے لئے اسکالر شپ دینے کے لئے فنڈ بھی قائم کیا تھا جس کا نام محسن فنڈ جس سے آج بھی طلباء فیض یاب ہو رہے ہیں۔ ان کے فلاحی کاموں کے لئے ان کو ہیرو اف چیرٹی بھی کہا جاتا ہے 29 نومبر 1812 میں ان کا انتقال ہو گیا۔

ان کے کارناموں کے مدنظر ہند وبنگلہ دیش میں متعدد تعلیمی اداروں کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے کولکاتا کے تاریخی ادارہ دی مسلم انسٹیٹیوٹ کی جانب سے حاجی محمد محسن گیا تو خدمات کے عنوان سے یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کئی پرچے پڑھے گئے ۔

حاجی محمد محسن کی زندگی کے کئی روشن پہلو سامنے آئے اس موقع پر مسلم انسٹیٹیوٹ کے اعزازی ایجوکیشن سیکریٹری پروفیسر نعیم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حاجی محمد محسن کے جو خدمات ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں لیکن ان پر بہت کم لکھا گیا ہے ۔

ان پر پہلی بار کولکاتا میں کسی اردو ادارے میں سیمینار ہوا بنگلہ میں تو بہت کچھ لکھا گیا ہے لیکن اردو میں ان پر بہت کچھ لکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کو دوبارہ سے بازیافت کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کی تعلیم کے تئیں جو کارخانے اور خدمات ہیں ان کی نظیر نہیں ملتی۔

سر سید سے پہلے ہی بنگال میں کوئی شخص اس طرح سے مسلمانوں کی تعلیم کو لیکر اتنا بے چین تھا کہ انہوں اپنی ساری مال و دولت مسلمانوں کی تعلیم س ترویج کے لئے وقف کردی ان کے ان خدمات کو دیکھتے ہوئے اگر ہم انہیں بنگال کا سر سید کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔


حاجی محمد محسن کی تعلیم سے محبت ان کی شخصیت کا سب سے نمایاں وصف تھے ۔ انہوں نے مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے جو جدو جہد کی اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ۔ حاجی محمد کی پیدائش موجودہ مغربی بنگال کے ضلع ہگلی میں 1732 میں حاجی فیض اللہ اور زینب خانم کے گھر ہوئی تھی ۔

حاجی محمد محسن بنگال کے سر سید

ان کی تعلیم گھر میں ہی ہوئی انہوں نے قرآن و حدیث اور فقہ کی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی۔ انہوں نے مسلم ممالک کا دورہ بھی کیا ۔ وہ ایران ،عراق،ترکی اور خلیجی ممالک کا سفر کیا مکہ،مدینہ،کوفہ و کربلا بھی گئے۔ انہوں سی دوران حج بھی کیا۔ جب وہ مکہ سے واپس آئے تو ان کی سوتیلی بہن کی پوری جائداد کی ذمہ داری ان کو لینی پڑی جبکہ ان کے اپنے ماں سے ورثے میں بھی کافی مال دولت ملی تھی۔

ان کی جائداد بنگال کے ہگلی ،جیسور،مرشدآباد، اور ندیا میں تھی انہوں نے اپنے دولت کا استعمال تعلیم و فلاح کے لئے کیا۔ 1806 میں اپنی پوری دولت ایک لاکھ 56 ہزار ٹاکا کے فنڈ سے ایک وقف ٹرسٹ قائم کیا ۔انہوں اپنی دولت کا ایک تہائی حصہ تعلیم اور مذہبی تقریبات کے لئے وقف کر دیا جب کی ایک حصہ معذور اور ضعیفوں کے لئے وقف کر دیا۔

انہوں نے موجودہ بنگلہ دیش کے کھلنا میں چالیس ایکڑ زمین کالج قائم کرنے کے لئے وقف کردی جہاں آج بنگلہ دیش کا گورنمنٹ بی ایل کالج قائم ہے ۔اس کے علاوہ مغربی بنگال ضلع ہگلی کے چنسورہ میں ان کی قائم کردہ کئی ادراے ہیں جن معروف زمانہ مرکزی حکومت کے ماتحت ہگلی محسن کالج ،ہگلی مدرسہ،اور مغربی بنگال کا سب سے بڑا اور خوبصورت امام باڑہ ہگلی امام باڑہ اس،کے علاوہ چنسورہ صدر اسپتال کے علاوہ کئی ایکڑ زمین آج بھی ان کی وقف کردہ حکومت مغربی بنگال کے وقف شعبہ کے ماتحت میں ہے۔

انہوں تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کرنے پر طلباء کے لئے اسکالر شپ دینے کے لئے فنڈ بھی قائم کیا تھا جس کا نام محسن فنڈ جس سے آج بھی طلباء فیض یاب ہو رہے ہیں۔ ان کے فلاحی کاموں کے لئے ان کو ہیرو اف چیرٹی بھی کہا جاتا ہے 29 نومبر 1812 میں ان کا انتقال ہو گیا۔

ان کے کارناموں کے مدنظر ہند وبنگلہ دیش میں متعدد تعلیمی اداروں کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے کولکاتا کے تاریخی ادارہ دی مسلم انسٹیٹیوٹ کی جانب سے حاجی محمد محسن گیا تو خدمات کے عنوان سے یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کئی پرچے پڑھے گئے ۔

حاجی محمد محسن کی زندگی کے کئی روشن پہلو سامنے آئے اس موقع پر مسلم انسٹیٹیوٹ کے اعزازی ایجوکیشن سیکریٹری پروفیسر نعیم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حاجی محمد محسن کے جو خدمات ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں لیکن ان پر بہت کم لکھا گیا ہے ۔

ان پر پہلی بار کولکاتا میں کسی اردو ادارے میں سیمینار ہوا بنگلہ میں تو بہت کچھ لکھا گیا ہے لیکن اردو میں ان پر بہت کچھ لکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کو دوبارہ سے بازیافت کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کی تعلیم کے تئیں جو کارخانے اور خدمات ہیں ان کی نظیر نہیں ملتی۔

سر سید سے پہلے ہی بنگال میں کوئی شخص اس طرح سے مسلمانوں کی تعلیم کو لیکر اتنا بے چین تھا کہ انہوں اپنی ساری مال و دولت مسلمانوں کی تعلیم س ترویج کے لئے وقف کردی ان کے ان خدمات کو دیکھتے ہوئے اگر ہم انہیں بنگال کا سر سید کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔


Intro:حاجی محمد محسن غیر منقسم بنگال کے ایک عظیم ہستی جن کے قائم کردہ ادارے آج بھی لوگوں کو فیض پہنچا رہے اور ان کی انسان دوست کارناموں کے لئے وہ آج بھی شدت سے یاد کئے جاتے ہیں انہوں نے بنگال کے ضلع ہگلی مدرسہ ،کالج ،اسپتال اور امام باڑہ قائم کئے جو آج بھی پورے شان و شوکت کے ساتھ ماضی کی عظمت کو بیان کرتے ہیں ۔


Body:حاجی محمد محسن کی تعلیم سے محبت ان کی شخصیت کا سب سے نمایاں وصف تھے انہوں نے مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے جو جدو جہد کی اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ۔حاجی محمد کی پیدائش موجودہ مغربی بنگال کے ضلع ہگلی میں 1732 میں حاجی فیض اللہ اور زینب خانم کے گھر ہوئی تھی ان کی تعلیم گھر میں ہی ہوئی انہوں نے قرآن و حدیث اور فقہ کی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی انہوں نے مسلم ممالک کا دورہ بھی کیا وہ ایران ،عراق،ترکی اور خلیجی ممالک کا سفر کیا مکہ،مدینہ،کوفہ و کربلا بھی گئے انہوں سی دوران حج بھی کیا۔جب وہ مکہ سے واپس آئے تو ان کی سوتیلی بہن کی پوری جائداد کی ذمہ داری ان کو لینی پڑی جبکہ ان کے اپنے ماں سے ورثے میں بھی کافی مال دولت ملی تھی ان کی جائداد بنگال کے ہگلی ،جیسور،مرشدآباد، اور ندیا میں تھی انہوں نے اپنے دولت کا استعمال تعلیم و فلاح کے لئے کیا اور 1806 میں اپنی پوری دولت ایک لاکھ 56 ہزار ٹاکا کے فنڈ سے ایک وقف ٹرسٹ قائم کیا انہوں اپنی دولت کا ایک تہائی حصہ تعلیم اور مذہبی تقریبات کے لئے وقف کر دیا جب کی ایک حصہ معذور اور ضعیفوں کے لئے وقف کر دیا انہوں نے موجودہ بنگلہ دیش کے کھلنا میں چالیس ایکڑ زمین کالج قائم کرنے کے لئے وقف کردی جہاں آج بنگلہ دیش کا گورنمنٹ بی ایل کالج قائم ہے اس کے علاوہ مغربی بنگال ضلع ہگلی کے چنسورہ میں ان کی قائم کردہ کئی ادراے ہیں جن معروف زمانہ مرکزی حکومت کے ماتحت ہگلی محسن کالج ،ہگلی مدرسہ،اور مغربی بنگال کا سب سے بڑا اور خوبصورت امام باڑہ ہگلی امام باڑہ اس،کے علاوہ چنسورہ صدر اسپتال کے علاوہ کئی ایکڑ زمین آج بھی ان کی وقف کردہ حکومت مغربی بنگال کے وقف شعبہ کے ماتحت میں ہے انہوں تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کرنے پر طلباء کے لئے اسکالر شپ دینے کے لئے فنڈ بھی قائم کیا تھا جس کا نام محسن فنڈ جس سے آج بھی طلباء فیض یاب ہو رہے ہیں ان کے فلاحی کاموں کے لئے ان کو ہیرو اف چیرٹی بھی کہا جاتا ہے 29 نومبر 1812 میں ان کا انتقال ہو گیا ان کے کارناموں کے مدنظر ہند وبنگلہ دیش میں متعدد تعلیمی اداروں کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اس مناسبت سے کولکاتا کے تاریخی ادارہ دی مسلم انسٹیٹیوٹ کی جانب سے حاجی محمد محسن گیا تو خدمات کے عنوان سے یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کئی پرچے پڑھے گئے اور حاجی محمد محسن کی زندگی کے کئی روشن پہلو سامنے آئے اس موقع پر مسلم انسٹیٹیوٹ کے اعزازی ایجوکیشن سیکریٹری پروفیسر نعیم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حاجی محمد محسن کے جو خدمات ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں لیکن ان پر بہت کم لکھا گیا ہے ان پر پہلی بار کولکاتا میں کسی اردو ادارے میں سیمینار ہوا بنگلہ میں تو بہت کچھ لکھا گیا ہے لیکن اردو میں ان پر بہت کچھ لکھنے کی ضرورت ہے ان کو دوبارہ سے بازیافت کرنے کی ضرورت ہے ان کی تعلیم کے تئیں جو کارخانے اور خدمات ہیں ان کی نظیر نہیں ملتی سر سید سے پہلے ہی بنگال میں کوئی شخص اس طرح سے مسلمانوں کی تعلیم کو لیکر اتنا بے چین تھا کہ انہوں اپنی ساری مال و دولت مسلمانوں کی تعلیم س ترویج کے لئے وقف کردی ان کے ان خدمات کو دیکھتے ہوئے اگر ہم انہیں بنگال کا سر سید کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.