حاجی محمد محسن کی تعلیم سے محبت ان کی شخصیت کا سب سے نمایاں وصف تھے ۔ انہوں نے مسلمانوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے جو جدو جہد کی اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ۔ حاجی محمد کی پیدائش موجودہ مغربی بنگال کے ضلع ہگلی میں 1732 میں حاجی فیض اللہ اور زینب خانم کے گھر ہوئی تھی ۔
ان کی تعلیم گھر میں ہی ہوئی انہوں نے قرآن و حدیث اور فقہ کی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی۔ انہوں نے مسلم ممالک کا دورہ بھی کیا ۔ وہ ایران ،عراق،ترکی اور خلیجی ممالک کا سفر کیا مکہ،مدینہ،کوفہ و کربلا بھی گئے۔ انہوں سی دوران حج بھی کیا۔ جب وہ مکہ سے واپس آئے تو ان کی سوتیلی بہن کی پوری جائداد کی ذمہ داری ان کو لینی پڑی جبکہ ان کے اپنے ماں سے ورثے میں بھی کافی مال دولت ملی تھی۔
ان کی جائداد بنگال کے ہگلی ،جیسور،مرشدآباد، اور ندیا میں تھی انہوں نے اپنے دولت کا استعمال تعلیم و فلاح کے لئے کیا۔ 1806 میں اپنی پوری دولت ایک لاکھ 56 ہزار ٹاکا کے فنڈ سے ایک وقف ٹرسٹ قائم کیا ۔انہوں اپنی دولت کا ایک تہائی حصہ تعلیم اور مذہبی تقریبات کے لئے وقف کر دیا جب کی ایک حصہ معذور اور ضعیفوں کے لئے وقف کر دیا۔
انہوں نے موجودہ بنگلہ دیش کے کھلنا میں چالیس ایکڑ زمین کالج قائم کرنے کے لئے وقف کردی جہاں آج بنگلہ دیش کا گورنمنٹ بی ایل کالج قائم ہے ۔اس کے علاوہ مغربی بنگال ضلع ہگلی کے چنسورہ میں ان کی قائم کردہ کئی ادراے ہیں جن معروف زمانہ مرکزی حکومت کے ماتحت ہگلی محسن کالج ،ہگلی مدرسہ،اور مغربی بنگال کا سب سے بڑا اور خوبصورت امام باڑہ ہگلی امام باڑہ اس،کے علاوہ چنسورہ صدر اسپتال کے علاوہ کئی ایکڑ زمین آج بھی ان کی وقف کردہ حکومت مغربی بنگال کے وقف شعبہ کے ماتحت میں ہے۔
انہوں تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کرنے پر طلباء کے لئے اسکالر شپ دینے کے لئے فنڈ بھی قائم کیا تھا جس کا نام محسن فنڈ جس سے آج بھی طلباء فیض یاب ہو رہے ہیں۔ ان کے فلاحی کاموں کے لئے ان کو ہیرو اف چیرٹی بھی کہا جاتا ہے 29 نومبر 1812 میں ان کا انتقال ہو گیا۔
ان کے کارناموں کے مدنظر ہند وبنگلہ دیش میں متعدد تعلیمی اداروں کو ان کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے کولکاتا کے تاریخی ادارہ دی مسلم انسٹیٹیوٹ کی جانب سے حاجی محمد محسن گیا تو خدمات کے عنوان سے یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کئی پرچے پڑھے گئے ۔
حاجی محمد محسن کی زندگی کے کئی روشن پہلو سامنے آئے اس موقع پر مسلم انسٹیٹیوٹ کے اعزازی ایجوکیشن سیکریٹری پروفیسر نعیم انیس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حاجی محمد محسن کے جو خدمات ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں لیکن ان پر بہت کم لکھا گیا ہے ۔
ان پر پہلی بار کولکاتا میں کسی اردو ادارے میں سیمینار ہوا بنگلہ میں تو بہت کچھ لکھا گیا ہے لیکن اردو میں ان پر بہت کچھ لکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کو دوبارہ سے بازیافت کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کی تعلیم کے تئیں جو کارخانے اور خدمات ہیں ان کی نظیر نہیں ملتی۔
سر سید سے پہلے ہی بنگال میں کوئی شخص اس طرح سے مسلمانوں کی تعلیم کو لیکر اتنا بے چین تھا کہ انہوں اپنی ساری مال و دولت مسلمانوں کی تعلیم س ترویج کے لئے وقف کردی ان کے ان خدمات کو دیکھتے ہوئے اگر ہم انہیں بنگال کا سر سید کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔