راموجی راؤ، ایک عظیم شخصیت جو ہم سے 2024 میں رخصت ہوئی
میڈیا کے انقلاب کا ایک مشعل بردار، سنیما کا چیمپئن، سیر و تفریح کا جدت کار، الفاظ کا جادوگر اور ہرفن مولا کاروباری شخصیت- یہ سب اوصاف اگر صرف ایک شخصیت میں تلاش کرنے ہوں تو وہ صرف راموجی راؤ ہیں، جو راموجی گروپ کے چیئرمین تھے، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ وہ ہمیشہ آزادی صحافت کے لیے پیش پیش رہے اور انکے ہرکام میں پیشہ واریت کا عنصر غالب رہا۔
ایک میراث جو ہمیشہ زندہ رہے گی
سولہ نومبر 1936 کو آندھرا پردیش میں گڈی واڈا کے قریب پیڈاپاروپوڈی گاؤں میں ایک کسان کے خاندان میں پیدا ہوئے، راموجی راؤ نے زندگی کا آغاز کم مائیگی میں کیا لیکن اپنی محنت سے ناقابل یقین بلندیوں تک پہنچے۔ وہ 8 جون 2024 کو 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، وہ اپنے پیچھے ایک کثیر جہتی اور دیرپا میراث چھوڑ گئے،جو ہر شعبے میں ان کی نمایاں خدمات کی آئینہ دار ہے۔
کئی دہائیوں کی اعلیٰ معیار کی کارکردگی کے دوران، راموجی راؤ تفریح کی دنیا کے ایک عظیم نقیب بن گئے ، جنہوں نے خوابوں کو حقیقت میں بدل دیا۔ سنیما کے ایک چیمپئن کی حیثیت سے انہوں نے عالی شان راموجی فلم سٹی، حیدرآباد کی بنیاد رکھی، جو فلمی شائقین، چھٹیاں منانے والوں اور تفریح کے متلاشیوں کے لیے ایک لازمی ایڈریس کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔ وہ ایک ایسے پرعزم فلم پروڈیوسر تھے جنہوں نے دلوں کو چھونے والی کہانی کو اسٹار پاور پر ترجیح دی۔ وہ سماجی ذمہ داری کے لیے انتہائی حساس تھے جنہوں نے انسان دوستی کی تاریخ رقم کی۔وہ ہمیشہ خود کو ایک کسان کے بیٹے کے طور متعارف کرتے تھے اور انہوں نے کبھی اپنی جڑوں کو نہیں بھلایا۔ انہوں نے آبائی گاؤں کو گود لے کر وہاں ترقیاتی سرگرمیاں شروع کیں۔
لفظ اور عمل، قول و فعل میں یکسانیت
راموجی راؤ زندگی بھر ایک با عمل اور متحرک آدمی رہے، انہوں نے متنوع شعبوں - میڈیا، سنیما، مہمان نوازی، مالی تحفظ اور خور و نوش کی صنعتوں میں اپنی گرانقدر کاروباری کامیابیوں کے ذریعے لاکھوں زندگیوں پر اپنی چھاپ ڈالی۔ وہ ایک بابصیرت شخصیت تھے جو کروڑوں میں ایک ہوتے ہیں۔ انہوں نے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کبھی حالات سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ میڈیا صنعت میں وہ رجحان ساز بنے جنہوں نے دقیانوسی تصورات کی نفی کی اور ایناڈو اخبار کیلئے ایسی سمت متعین کی جس میں قارئین کی تمام دلچسپیوں کا مواد شائع کیا جانے لگا۔
چروکوری راموجی راؤ، جو راموجی راؤ کے نام سے مشہور ہیں، کی کثیرالجہتی شخصیت کا ایک مشفقانہ پہلو بھی ہے۔ اپنے قریبی لوگوں کے لیے وہ ایک دوست، فلسفی اور رہنما رہے۔ انہوں نے ہر چیز کی پہلے سے منصوبہ بندی کی تھی یہاں تک کہ راموجی فلم سٹی میں اپنی آخری رسومات کیلئے بھی انہوں نے پیش بندی کی تھی جہاں ان کی پورے سرکاری اعزازات کے ساتھ آخری رسومات ادا کی گئیں۔
ایک عبقری تاجر
ایک پیدائشی کاروباری شخص، راموجی راؤ کاذہن لوگوں کے ہر طبقے کے لیے کچھ تخلیق کرنے کی بھرپور خواہش کے ساتھ خیالات سے بھرپور تھا۔ اخبار کے قارئین، فلمی شائقین، کھانے کے شوقین، پیسوں کی سرمایہ کاری کرنے والے غرض انہوں نے سماج کے ہر طبقے کی خواہشات کا لحاظ کرتے ہوئے اپنا کاروبار منظم کیا۔ اپنے متعدد میڈیا اداروں کے ذریعے، وہ سماج کے تمام طبقات، کسانوں، خواتین، بچوں، نوجوانوں اور ملازمت کے خواہشمندوں تک پہنچ چکے تھے۔
انہوں نے 1962 میں مارگدرسی چٹ فنڈز، 1974 میں ایناڈو، 1980 میں پریا فوڈز، 1980 میں ڈولفن گروپ آف ہوٹلز، 1983 میں اُشاکیرون موویز، 1995 میں ای ٹی وی چینلز، 1996 میں راموجی فلم سٹی، 1996 میں راما دیوی پبلک اسکول اور 2020 میں ای ٹی وی کی بنیاد رکھی۔ .
پریس کی آزادی کا ایک علمبردار
راموجی راؤ، جنہوں نے ایناڈو کی بنیاد رکھی، 25 جون 1975 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے اعلان کردہ ایمرجنسی کے دوران پریس کی سنسرشپ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ روزنامہ ایناڈو سچائی، انصاف اور راست بازی کی بھرپور وکالت کرتا رہا ہے۔ اس اخبار نے حکمرانوں کی غلط کاریوں، بدعنوانیوں اور جمہوری اداروں کو لاحق خطرات کے خلاف ہمیشہ علم بغاوت بلند کی۔ راموجی راؤ نے 80 کی دہائی کے آخر میں ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ایک میڈیا بیرن
پانچ دہائیوں کے دوران، راموجی راؤ نے اخبارات، رسائل اور الیکٹرانک پلیٹ فارمز کا ایک بڑا حلقہ قائم کیا تھا۔ان اداروں میں تیلگو اخبار ایناڈو، ای ٹی وی بھارت، ان داتا، بال بھارتم ، چتور اور ویپولا شامل ہیں۔ ایناڈو اخبار، جو 1974 میں شروع ہوا، تیلگو عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکا ہے۔ یہ اخبار اس سال جشن زریں یا گولڈن جوبلی منا رہا ہے۔
Here is the English translation of my tribute to Ramoji Rao Garu.https://t.co/DA4uUnULQo
— Narendra Modi (@narendramodi) June 9, 2024
راموجی راؤ نے بہت سارے روشن خیال دانشوروں، سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں سے داد تحسین حاصل کی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے راموجی راؤ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ راموجی گروپ کے چیئرمین نے نہ صرف ہندوستانی میڈیا میں انقلاب برپا کیا بلکہ ملک کی ترقی کے جذبے کا بھی مظاہرہ کیا۔ وزیر اعظم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ان کے ساتھ بات چیت کرنے اور ان کی حکمت و تدبر سے فائدہ اٹھانے کے کئی مواقع ملے۔
سینئر صحافی اور دی ہندو پبلشنگ گروپ کے ڈائریکٹر این رام نے آندھرا پردیش حکومت کی طرف سے منعقدہ ایک یادگاری میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے یاد کیا کہ کس طرح راموجی راؤ نے ایناڈو کو سچائی اور انصاف کے لیے ایک مضبوط نقیب کے طور متعارف کیا اور مسلسل طور پر وہ جمہوری اقدار کی حفاظت کرتے رہے اور بدعنوانی اور دھونس و دھمکیوں سے کبھی مرعوب نہیں ہوئے۔
راموجی راؤ کی شمع جلتی رہے
آندھرا پردیش کے دارالحکومت امراوتی کی تعمیر کے لیے کے منیجنگ ڈائریکٹر اور راموجی راؤ کے بڑے بیٹے چیروکوری کیرون کی جانب سے دس کروڑ روپے کی خطیر رقم دی گئی۔اس عطیے کا مقصد یہ ہے کہ راموجی راؤ کی قائم کردہ روایات کو قائم و دائم رکھا جاسکے۔
راموجی راؤ کے خیال کو عملی جامہ پہنانے کی گولڈن جوبلی
متحرک میڈیا گروپ کی قیادت کرتے ہوئے، راموجی راؤ نے صحافت اور ابلاغ عامہ میں بے شمار تجربات کیے۔ ایناڈو اخبار ان کی قیادت میں، تیلگو صحافت کا تاج بن کر ابھرا۔ انہوں نے ایناڈو جرنلزم اسکول قائم کرکے آئندہ نسل کو صحافت کے اسرار و رموز سکھانے کے مواقع پیدا کئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے دوران کروڑوں افراد کی زندگیوں پر صحافت کے ذریعے اپنے گہرے نقوش ڈالے خواہ وہ جوان ہوں یا بزرگ، طالب علم ہوں یا چھوٹے بچے، خواتین یا کسان، ایناڈو اخبار نے راموجی راؤ کی عوامی کاز اور بھلائی کے تئیں وابستگی کے تصور کو عملی جامہ پہنایا۔ سنہ 2004 میں اسوقت کی وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی حکومت کو اسوقت جوابدہ بنایا جب رشوت ستانی اور عوامی رقومات کو خرد برد کرنے کے اسکینڈل منظر عام پر لائے گئے۔
انہوں نے اخبار کی ساکھ کو ہر چیز سے بالاتر رکھا، اس طرح ایناڈو اپنے آغاز کے چار سال کے اندر ہی تمام تیلگو اخبارات میں ایک اعلیٰ اور امتیازی حیثیت بنانے میں کامیاب ہوا۔ ۔ ایناڈو اخبار عوامی تحریکوں کی پشت پر کھڑا رہا خاص طور پر جب 1984 میں جمہوریت کی بحالی کی تحریک شروع ہوئی۔ راموجی راؤ کی بصیرت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ کس طرح انہوں نے کئی ہندوستانی زبانوں میں ای ٹی وی چینلز قائم کیے، جس سے پورے ملک کی توجہ حاصل ہوئی۔ اسی طرح انہوں نے ای ٹی وی بھارت کا پلیٹ فارم قائم کیا جس میں ویب پورٹلز اور موبائل ایپ کے ذریعے 13 ہندوستانی زبانوں میں 23 نیوز پورٹل قائم کئے گئے۔
جمہوریت کا چیمپئن
جب 1984 میں متحدہ آندھرا پردیش کی این ٹی آر حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تو، راموجی راؤ کی زیرقیادت ایناڈو نے مضبوطی سے غیر جمہوری ایکٹ کی مخالفت کی اور عوامی تحریک کو انتہائی ضروری حوصلہ بخشا جو بالآخر ریاست میں جمہوریت کی بحالی کا باعث بنی۔ روزنامہ اپنے آغاز کے بعد سے ہمیشہ لوگوں کی نبض سے ہم آہنگ رہا ہے۔
آفات کے متاثرین کے لیے مدد کرنے والا ہاتھ
جب 1976 میں آندھرا پردیش میں تین پے در پےطوفانوں نے تباہی مچائی تو راؤ نے اس میں قدم رکھا اور ایک ریلیف فنڈ قائم کیا اور اپنے اخبار کے ذریعے مدد کے لیے ایک بیداری مہم چلائی۔اس وقت ایناڈو صرف دو سال پرانا اخبار تھا۔ انہوں نے خود سے دس ہزار روپے کا عطیہ دیا اور اس سے 'ایناڈو ریلیف فنڈ' نامی ادارہ قائم کیا۔ اس فنڈ میں جمع ہونے والی رقم سے تیلگو ریاستوں کے علاوہ گجرات، اڈیشہ، تمل ناڈو، اور کیرالا کے متاثرہ دیہاتوں میں مکانات اور اسکولوں کی تعمیر نیز بُنکروں کو لومز فراہم کرنے میں مدد کی گئی
انیس نومبر 1977 کو آندھرا پردیش کے کرشنا ضلع میں ایک شدید طوفان نے ڈیویسیما علاقے کو نشانہ بنایا جس سے جان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔ راموجی راؤ نے ایناڈو ریلیف فنڈ کو زندہ کرتے ہوئے 7.5 لاکھ روپے اکٹھے کیے اور متاثرہ علاقوں میں 112 مکانات بنائے۔
دو ہزار چودہ میں آندھرا پردیش میں طوفان ہدہد نے تباہی مچا دی تھی۔ راموجی راؤ نے ریلیف کارروائی میں پہل کرتے ہوئے ایناڈو ریلیف فنڈ کو 3 کروڑ کا عطیہ دیا اور روزنامہ ایناڈو کے قارئین کو ڈونیشن کی ترغیب دی۔ قارئین نے جلد ہی اپیل پر عمل کرتے ہوئے چھ کروڑ اٹھارہ لاکھ روپے کی رقم جمع کی۔ اس رقم سے راموجی راؤ نے 'ہدہد سائیکلون بحالی کالونی' تعمیر کی اور وشاکھاپٹنم اور سریکاکولم اضلاع کے متاثرین کی ان ہاؤسنگ پروجیکٹوں کے ذریعے مدد کی گئی۔
کیرالہ کے 2018 کے سیلاب میں، راموجی راؤ نے امدادی فنڈ متحرک کرکے 7.71 کروڑ جمع کئے جس سے کلکٹر کرشنا تیجا کی مدد سے الپوزا ضلع میں 121 مکانات تعمیر کئے گئے۔
راموجی گروپ آف کمپنیز قدرتی آفات کے متاثرین کی مدد کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں۔ اس گروپ نے کاوڈا گاؤں کو دوبارہ تعمیر کیا جو ریاست گجرات میں پاکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ یہ گاؤں زلزلے میں مکمل طور تباہ ہوگیا تھا۔ تامل ناڈو کے کڈالور اور ناگاپٹنم کے سونامی متاثرین کی مدد کی گئی۔ اسی طرح متحدہ آندھرا پردیش اور اڈیشہ میں بحالی کی سرگرمیاں اس وقت شروع کی گئیں جب لوگ سائیکلون طوفان اور سیلاب سے متاثر ہوئے۔
راموجی فاؤنڈیشن کی طرف سے سماجی تبدیلی کے بڑے کام کئے جارہے ہیں۔ گروپ کے کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (سی ایس آر) یا سماجی ذمہ داری کے تصور کے تحت تاحال 131 کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں جن میں دو گاؤں کو سمارٹ گاؤں بنانا بھی شامل ہے۔ ان میں پیڈاپروپڈی کا گاؤں جو راموجی راؤ کا آبائی گاؤں ہے اور ناگن پلی گاؤں شامل ہے جن پر مجموعی طور 40 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ عبداللہ پورمیٹ، ابراہیم پٹنم اور حیات نگر منڈلوں میں سرکاری عمارتوں کی تعمیر کے لیے 13 کروڑ خرچ کئے گئے جبکہ منچیریال، بھدراچلم اور کرنول میں اولڈ ایج ہوم بنانے کے لیے 9 کروڑ روپے عطیہ کئے گئے۔ کوویڈ کے دوران راموجی فاؤنڈیشن نے دو تیلگو ریاستوں کیلئے 20 کروڑ روپے کا عطیہ دیا جبکہ تمل ناڈو کو سیلاب کی امدادی سرگرمیوں کے لیے 3 کروڑ روپے دئے گئے۔ دیگر شراکتوں میں دیہی ترقی کے لیے اے پی کنیکٹ کے لیے 10 کروڑ روپے، طبی اداروں کے لیے 8 کروڑ روپے جن میں جینوم فاؤنڈیشن، ایل وی پرساد آئی انسٹی ٹیوٹ اور کینسر فاونڈیشن جیسے اداروں کو ہسپتالوں کے قیام اور تحقیق کے لیے رقومات دی گئیں۔
راموجی راؤ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، ان کا خاندان انسان دوستی کے کاموں کو جاری رکھے ہوئے ہے جس سے ہنر کو فروغ دینے ، فن اور ثقافت کی نشوونمااور کھیلوں کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ، فاؤنڈیشن نے انڈین اسکول آف بزنس کو اسٹیٹ آف دی آرٹ آڈیٹوریم کی تعمیر، عالمی کانفرنسوں، تحقیقی سیمیناروں کی میزبانی، اور قائدانہ سوچ اور سیکھ کو پروان چڑھانے کیلئے 30 کروڑ روپے کا عطیہ دیا گیا۔
راموجی فلم سٹی۔ ایک خواب کی تکمیل
راموجی راؤ نے فلم پروڈیوسر، ڈسٹری بیوٹر اور اسٹوڈیو کے مالک کے طور پر بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کی سماجی پیغام پر مبنی فلمیں جیسے میوری، پرتیگھانا، چتھیرام اور نوویکاولی نے باکس آفس پر زبردست کامیابی حاصل کی۔
راموجی فلم سٹی، فلمی صنعت کے لیے ایک مرکزی نقطے کی حیثیت اختیار کرگئی ہےجہاں باہوبلی، گجنی، چندر مکھی سمیت کم و بیش تین ہزار فلمیں بنائی گئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ راموجی فلم سٹی ان سیر وتفریح کا ایک متحرک مرکز بن گیا ہے جس میں تعطیلات اور تہواروں پر خاص پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں اور متعدد ادارے اور تنظیمیں خصوصی اجلاس بھی منعقد کرتے ہیں۔
راموجی راؤ کی شخصیت سے چند نصائح
زندگی کے کچھ اسباق
- ہمیشہ آئندہ کل کے بارے میں سوچیں۔ گزرے کل پر وقت ضائع نہ کریں۔
- تبدیلی اور ترقی جڑواں ہیں۔ تبدیلی سے ہی ترقی ممکن ہے۔ اگر آپ ترقی چاہتے ہیں تو نئے خیالات کے ساتھ سامنے آئیں۔
- چاہے کتنی ہی مشکلات کا سامنا ہو، اپنی زندگی خود جیو۔ کسی کی مدد کا انتظار نہ کریں۔
- نظم و ضبط کے علاوہ کامیابی کا کوئی راز نہیں ہے۔ اس کے بغیر کوئی ہنر پنپ نہیں سکتا۔
- کسی فرد یا ادارے کی اصل دولت اسکی ساکھ ہے۔ اسکی اپنی آنکھوں کی پتلیوں کی طرح حفاظت کریں۔