مغربی بنگال کے مالدہ کے شجاع پور میں ہڑتال کے دوران تشدد کے واقعات پر رد عمل دیتے ہوئے کانگریس کے ممبر اسمبلی عیسیٰ خان نے کہاکہ کانگریس کے ورکروں نے کہیں پر بھی تشدد نہیں کیا بلکہ پولس نے توڑ پھوڑ کیا ہے۔
انہوں نے ایک ویڈیو بھی دکھلایا جس میں پولس کے لباس میں ملبوس کچھ لوگوں کو گاڑی میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عیسی خان چودھری نے کہا کہ کانگریسی ورکروں پر پولس تشدد کا الزام بے بنیاد لگارہی ہے۔
دراصل یہ کام پولس نے خود ہی کیا ہے۔دوسری جانب مالدہ سی پی ایم کے جنرل سیکریٹری امبر مترا نے پولس پرالزام عاید کیا کہ جب جلوس پرامن گزررہا تھا تو پولس نے اچانک لاٹھی چارج کیوں کیا۔
مالدہ پولس سپرنڈنٹ الو راجوریا نے کہا کہ اضافی پولس اہلکار کو بھیج دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہمالدہ ضلع کے شجاع پور میں قومی شاہراہ نمبر 34پرجام کردیا تھا جس کی وجہ سے سڑک کے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطار کھڑی ہوگئی۔
وزیرداخلہ امت شاہ کاپتلا بھی جلا یا گیا۔کالیاچک تھانہ کا پولیس عملہ موقع پر پہنچ کر سڑک جام ختم کرانے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولس اہلکاروں پر حملہ کردیا اور گاڑیاں جلانے لگے۔
پولس کی گاڑی میں بھی آگ لگادیا گیا ہے۔اس دوران پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔
دوسری جانب ہڑتال حامیوں نے پولس پر زیادتی کاالزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ صبح کے وقت جلوس پر امن تھا۔ بائیں بازو کے کارکنان ہڑتال کو کامیاب بنانے کیلئے مختلف مقامات پر محاصرے کے پروگرام کر رہے تھے۔
اس وقت، بائیں بازوؤں کے ورکروں پر پولیس افسران نے بے دردی سے حملہ کردیا۔اس کے علاوہ پولس افسران مقدمہ کرنے کی بھی دھمکی دے رہے تھے۔اس کی وجہ سے حالات بے قابوب ہوگئے۔
گزشتہ مہینے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران بھی مالدہ میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔