لکھنؤ: مشتبہ ملزمین کے خلاف بلڈوزر کے استعمال سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کو لے کر اتر پردیش میں ایک بار پھر سیاست گرما گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر کسی پر الزام ہے تو اس کے مکان کو بلڈوزر سے گرانا مناسب نہیں ہے۔ ایسا کرنے والے افسران کو بخشا نہیں جائے گا۔ اس پورے حکم میں عدالت نے غیر قانونی تجاوزات کو ایک طرف رکھا ہے۔
حکم نامے کے آنے کے بعد سماج وادی پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے مختلف موقف پیش کیے جا رہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے بلڈوزر کی کارروائی کو مسلمانوں پر ظلم سے جوڑتے ہوئے کہا ہے کہ اب اتر پردیش میں اقلیتوں پر ظلم بند ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ایس پی نے بلڈوزر کارروائی کے متاثرین کو 25 لاکھ روپے کی امداد کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی لا سیل نے وضاحت کی ہے کہ حکومت صرف غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کرنے والوں پر بلڈوزر چلا رہی ہے۔ جس پر عدالت نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔
سماج وادی پارٹی کے قومی ترجمان عمیق جامعی کا کہنا ہے کہ عام طور پر بلڈوزر سسٹم کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ جس میں ان کے گھر اور املاک کو نشانہ بنایا گیا۔ پہلے یہ کام مافیا پر ہوتا تھا اور اب مسلمانوں پر مجرم کا لیبل لگا کر بلڈوزر چلانا شروع کر دیا گیا ہے۔ اکبر نگر جس میں مسلمانوں کی اکثریت تھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ جن بے قصور لوگوں کے گھر بلڈوزر سے گرائے گئے ہیں انہیں 25 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے۔ حکومت اس حکم پر عمل کرے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو سماج وادی پارٹی متاثرین کے ساتھ کھڑی ہوگی اور انصاف دلانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی لا سیل کے لیڈر اور اتر پردیش حکومت میں چیف اسٹینڈنگ ایڈوکیٹ پرشانت سنگھ اتل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایسا کوئی حکم نہیں ہے کہ غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے صرف اتنا کہا ہے کہ تمام معیارات پر عمل کیا جائے۔ قوانین کے خلاف کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے۔ لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی بھی قواعد کے اندر رہتے ہوئے کارروائی کر سکتی ہے۔ اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: