مغربی بنگال کے ہگلی ضلع فساد زدہ تیلنی پاڑہ میں گزشتہ 9 اور 10 مئی کو ہوئے فرقہ وارانہ فساد میں مسلمانوں کے متعدد گھروں کو نزر آتش کر دیا گیا
پولیس فساد کو روکنے میں ناکام رہی بلکہ کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پولس بھی بلوائیوں کے پتھر بازی کر رہی تھی۔پولس کی بروقت کارروائی نہ کرنے کے الزامات خصوصی طور پر بھدریشور تھانہ کے او سی نندی پانی گڑھی کے خلاف شکایات موصول ہوئیں ہیں۔
اس کے بعد ان کا تبادلہ کر دیا گیا اور اجئے ٹھاکر خو زمہ داری دی گئی۔لیکن اس درمیان گزشتہ 9 اور 10 مئی کو بے دریغ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا۔
پولیس نے مسلمانوں کے گھروں میں داخل ہوکر گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور گھر میں جو بھی ملا سب کو گرفتار کرلیا۔ان میں رائفل فیکٹری کے ملازم محمد جلال ان کے فرزند عمران جلال جو ٹیچر ہیں ۔اس کے علاوہ رضوان خان جو کہ ریلوے میں اسسٹنٹ انجنیئر ہیں۔
فی الحال تیلنی پاڑہ میں انٹر نیت خدمات بند کر دیئے گئے ہیں۔گرفتار ہونے والے محمد جلال کی اہلیہ سمشاد بیگم نے بتایا کہ جس روز فساد رونما ہوا پولیس اچانک ان کے گھر میں دسخل ہو گئی اور وہ گالیاں دے رہے تھے میرے شوہر اور بیٹے کو پکڑ کر لے گئی میرے شوہر نے اپنا آئی کارڈ بھی دکھایا کہ وہ ڈیفنس میں ملازم ہیں عیسی پور رائفل فیکٹری میں کام کرتے ہیں
لیکن انہوں نے ایک مہ سنی میرا بیٹا ٹیچر ہے سب کو لے گئے عورتوں سے بھی بدسلوکی کی گئی۔اسی عمارت میں رہنے والے رضوان خان جو ایسٹرن ریلوے میں اسسٹنٹ انجنیئر ہیں اس کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اس کے بھائی عمران نے بتایا کہ فساد ہونے کے بعد ہم لوگ اپنے گھروں میں بند تھے کہ اچانک پولس سب دروزے توڑ کر اندر آئی اور میرے بھائی کو گرفتا کر لیا۔
ان گرفتاریوں پر علاوے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی نشاندھی کرکے ایسے نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔گزشتہ چند سالوں میں یہاں کے نوجوانوں نے مقابلہ ذاتی امتحانات میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کی یے۔اب تک دو اے سی پی اور کئی اعلی عہدے حاصل کرنے میں یہاں کے نوجوان کامیاب ہوئے ہیں۔لیکن ان گرفتاریوں سے مقامی افراد میں خوف کا ماحول ہے۔