بابری مسجد کی شہادت کے خلاف آج جمعہ کی نماز کے بعد مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے ٹیپو سلطان مسجد کے پاس آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے حامی بابری مسجد کی یوم شہادت پر یوم سیاہ منانے اور جلوس نکالنے کے لئے جمع ہوئے تھے. لیکن کولکاتا پولس نے ان کو شہر میں ریلی اور جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی .
آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن دھرمتلہ کے وائی چینل کے پاس یوم سیاہ کے موقع پر احتجاج کرنا چاہتے تھے. لیکن پولس نے ان کو اس کی اجازت نہیں دی. ان کو نیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں پولس لے گئی . وہیں پر جلسہ کرنے کو کہا اس سلسلے میں آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری قمرالزماں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کی تنظیم کی جانب سے ہر سال 6 دسمبر کو یوم سیاہ منایا جاتا ہے ۔
لیکن آج ہم لوگوں کو یوم سیاہ کے موقع پر ریلی کرنے اور جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ کولکاتا پولس نے ہمیں جبرا نیتا جی انڈور اسٹیڈیم لے آئی ہمیں کہا گیا کہ باہر ریلی یا جلسہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی لئے ہمیں نیتا جی انڈور اسٹیڈیم کے اندر بند جگہ پر جلسہ کرنا پڑا ۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جلسے میں ہم نے بابری مسجد کی تعمیر نو اور بابری مسجد کی شہادت کے لئے ذمہ دار ملزموں کے لئے سزا کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ ہم این آر سی اور شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہیں ۔ مرکز کی بی جے پی حکومت شہریت ترمیمی بل کےنام پر ملک میں فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دے رہی ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے ریلی کی اجازت نہ ملنے پر کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت ہندوتوا کے ایجنڈے ہر کام کر رہی ہیں ۔ ہندوؤں کو خوش کرنے کے لئے ایسا کیا گیا۔اس جلسے میں موجود بندی مکتی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری چھوٹن داس نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے ساتھ ہی ہندوستان کی سپریم کورٹ گزشتہ 9 نومبر کو جو فیصلہ سنایا تھا۔
وہ اس سے بھی زیادہ سیاہ دن تھا ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں حکومت مندر اور مسجد بنانے کی ہدایت نہیں دے سکتی ہے یہ حکومت کا کام نہیں ہے مسجد کی شہادت کے لئے ذمہ لوگوں کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی سپریم کورٹ کا فیصلہ افسوسناک تھا ۔