کولکاتا:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ میونسپلٹی کے میئر فرہاد حکیم نے ہکا بار پر عدالت کے فیصلے پرکہا کہ ہم نے نوجوانوں کے حق میں یہ فیصلہ کیا تھا۔مگر عدالت نے جو کچھ فیصلہ سنایا ہے ہم اس کا احترام کریں گے۔عدالت کا فیصلہ سرآنکھوں پر۔
کلکتہ کارپوریشن کے میئر فرہاد حکیم نے کہا کہ میں نے ایک سرپرست ہونے کے ناطے یہ فیصلہ کیا ہے۔ براؤن شوگر کا استعمال بہت سی جگہوں پر اس طرح کیا جاتا ہے کہ کوئی پکڑا نہیں جاتا ہے، عدالت میں مقدمات نہیں جاپاتے ہیں۔ا س لئے ہم اگلے اقدمات کے بار ے میں غور کیا جائے گا۔
واضھ رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راج شیکھر منتھا نے کہا کہ ریاست میں ہکا بار پر پابندی لگانے کا کوئی اصول نہیں ہے۔ اگر ریاست اسے روکنا چاہتی ہے تو قانون میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے کلکتہ یا بدھا ن نگر کے علاقے میں ہکا بار بند نہیں کیے جا سکتے۔ مرکز اور ریاست اس سے بہت زیادہ ریونیو کماتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Bharat Jodo Yatra بھارت جوڑو یاترا نگروٹہ سے ادھم پور کے لیے روانہ
جسٹس منتھا کی ہدایت کے مطابق ہکا بار کھولنے کی سہولیات سینٹرل ایکٹ میں فراہم کی گئی ہے۔ اگر اس کے باوجود ہکّہ بار کو بند کرنے کی ضرورت ہے تو ریاست یا میونسپلٹی کو اسے روکنے کے لیے ایک نیا قانون بنانا ہوگا۔ اس وقت تک پولیس ہکا بار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔
جسٹس راجہ شیکھر منتھا نے تبصرہ کیاکہ اگر سگریٹ پینے کی اجازت ہے تو پھر ہکے میں نکوٹین اور جڑی بوٹیاں ہونے میں کیا حرج ہے؟ پولیس کمشنر کی رپورٹ مکمل طور پر غلط ہے۔دوسری جانب کولکتہ پولیس نے دعویٰ کیا کہ 'یہ 2003 کے قانون کے خلاف ہے
یواین آئی