ETV Bharat / state

مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح  نہیں - مغربی بنگال کی بائیں محاذ

ملک میں معاشی بحران، روزگار میں گرواٹ، سرکاری کمپنیوکی نجکاری اور شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر پی کے خلاف کمیونسٹ جماعتوں کی ٹریڈیونینوں نے 8جنوری کو 24گھنٹے کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح  نہیں
مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح  نہیں
author img

By

Published : Jan 7, 2020, 10:35 PM IST


اس احتجاج کو کانگریس اور سی پی ایم سمیت 24جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایشوز کی حمایت کی ہے مگر انہوں نے کسی بھی صورت میں ہڑتال کی حمایت نہیں کی ہے۔

مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح نہیں

وزیراعلیٰ ممتا بنرجی پر دوہرا رویہ اپنانے کا الزام عاید کرتے ہوئے مغربی بنگال کی بائیں محاذ نے کہا کہ ایک طرف وہ مودی حکومت کی مخالفت کرتی ہیں مگر دوسری طرف مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز کو دبانے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔

اسی وجہ سے وہ ہڑتال کو ناکام بنانے کیلئے پوری سرکاری مشنری کو جھونک دیا ہے۔

خیال رہے کہ مغربی بنگال حکومت نے سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے دوران سرکاری ملازمین کو دفتر آنا ضروری ہوگا اور اس دن کی چھٹی منظور نہیں ہوگی۔

مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح  نہیں
مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح نہیں

اس کے علاوہ آمد و رفت میں مشکلاتا کا سامنا نہ ہو اس کیلئے اضافی بسیں چلانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ حکومت نے 8جنوری کو ہڑتال کے پیش نظر اضافی بسیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت ریلوے نے بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو متنبہ کیا ہے کہ ہڑتال کے دن حاضری لازمی ہوگی اور کسی بھی طرح کی چھٹی لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اگر کوئی دفتر میں حاضر نہیں ہوا تو ایکٹ کے تحت تعزیری اقدامات کیے جائیں گے۔نیشنل فیڈریشن آف انڈین ریلوے (این ایف آئی آر) نے سنٹرل ٹریڈ یونینوں کے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

خدشہ ہے کہ کل کی ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر ریلوے پر پڑے گا۔ کیوں کے ریلوے کی نجکاری کے خلاف بھی ہڑتال شامل ہے اس لئے امکان ہے کہ بڑے پیمانے پر ریلوے ملازمین اس ہڑتال میں شامل ہوسکتے ہیں۔

دوسری طرف،ممتا حکومت نے بھی منگل کے روز ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کو ہڑتال کے دن فتر میں بہر صورت موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہاکہ ''میں ان کے معاملات کی حمایت کرتی ہوں۔ لیکن ہڑتال کی حمایت نہیں کی جاسکتی ہے۔

سی پی ایم کے سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی سوجن چکرورتی نے ریاستی حکومت کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی صرف عوام کے ساتھ ہونے کا دکھاوا کرتی ہیں مگر جب مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کی بات آتی ہے تو وہ اس کو ناکام بنانے میں شامل ہوجاتی ہیں۔ممتا بنرجی کا رویہ منافقانہ ہے۔ممتا بنرجی کا جو موقف ہے وہی بی جے پی لیڈران کا ہے۔دراصل ممتا بنرجی ہچکچاہٹ کی شکار ہیں۔ وہ کس کی حمایت کریں اور کس کی نہیں۔

ترنمول کے جنرل سکریٹری اور ریاستی وزیر پارتھو چٹوپادھیائے نے کہا کہ ہماری پارٹی ہڑتال کے خلاف رہی ہیں اور ہڑتال عوام کو بیوقوف بنانے کا ذریعہ ہے اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ہے۔مگر ایشوز کی حمایت کرتے ہیں۔


اس احتجاج کو کانگریس اور سی پی ایم سمیت 24جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایشوز کی حمایت کی ہے مگر انہوں نے کسی بھی صورت میں ہڑتال کی حمایت نہیں کی ہے۔

مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح نہیں

وزیراعلیٰ ممتا بنرجی پر دوہرا رویہ اپنانے کا الزام عاید کرتے ہوئے مغربی بنگال کی بائیں محاذ نے کہا کہ ایک طرف وہ مودی حکومت کی مخالفت کرتی ہیں مگر دوسری طرف مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز کو دبانے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔

اسی وجہ سے وہ ہڑتال کو ناکام بنانے کیلئے پوری سرکاری مشنری کو جھونک دیا ہے۔

خیال رہے کہ مغربی بنگال حکومت نے سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے دوران سرکاری ملازمین کو دفتر آنا ضروری ہوگا اور اس دن کی چھٹی منظور نہیں ہوگی۔

مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح  نہیں
مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر ممتا کا موقف واضح نہیں

اس کے علاوہ آمد و رفت میں مشکلاتا کا سامنا نہ ہو اس کیلئے اضافی بسیں چلانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ حکومت نے 8جنوری کو ہڑتال کے پیش نظر اضافی بسیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت ریلوے نے بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو متنبہ کیا ہے کہ ہڑتال کے دن حاضری لازمی ہوگی اور کسی بھی طرح کی چھٹی لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اگر کوئی دفتر میں حاضر نہیں ہوا تو ایکٹ کے تحت تعزیری اقدامات کیے جائیں گے۔نیشنل فیڈریشن آف انڈین ریلوے (این ایف آئی آر) نے سنٹرل ٹریڈ یونینوں کے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

خدشہ ہے کہ کل کی ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر ریلوے پر پڑے گا۔ کیوں کے ریلوے کی نجکاری کے خلاف بھی ہڑتال شامل ہے اس لئے امکان ہے کہ بڑے پیمانے پر ریلوے ملازمین اس ہڑتال میں شامل ہوسکتے ہیں۔

دوسری طرف،ممتا حکومت نے بھی منگل کے روز ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کو ہڑتال کے دن فتر میں بہر صورت موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہاکہ ''میں ان کے معاملات کی حمایت کرتی ہوں۔ لیکن ہڑتال کی حمایت نہیں کی جاسکتی ہے۔

سی پی ایم کے سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی سوجن چکرورتی نے ریاستی حکومت کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی صرف عوام کے ساتھ ہونے کا دکھاوا کرتی ہیں مگر جب مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کی بات آتی ہے تو وہ اس کو ناکام بنانے میں شامل ہوجاتی ہیں۔ممتا بنرجی کا رویہ منافقانہ ہے۔ممتا بنرجی کا جو موقف ہے وہی بی جے پی لیڈران کا ہے۔دراصل ممتا بنرجی ہچکچاہٹ کی شکار ہیں۔ وہ کس کی حمایت کریں اور کس کی نہیں۔

ترنمول کے جنرل سکریٹری اور ریاستی وزیر پارتھو چٹوپادھیائے نے کہا کہ ہماری پارٹی ہڑتال کے خلاف رہی ہیں اور ہڑتال عوام کو بیوقوف بنانے کا ذریعہ ہے اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ہے۔مگر ایشوز کی حمایت کرتے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.