مغربی بنگال کی کولکاتا پولیس کی تفتیشی ٹیم کے ایک افسر نے بتایا کہ ہم نے مشکوک افراد کی فہرست مرتب کی اور ان سے معلومات اکٹھا کیا کہ وہ حالیہ دنوں میں کن کن اے ٹی ایم مشینوں سے روپے نکالے ہیں جس میں دو اے ٹی ایم ایسے تھے جس کا استعمال تمام شکایت کنندہ نے کیا تھا۔
ان دونوں اے ٹی ایم مشین سے گذشتہ سال اپریل میں اسکینر مشین برآمد کی گئی تھی ۔اسی سال اپریل میں پولیس نے اے ٹی ایم فراڈ معاملے میں دو رومانیہ شہری کو گرفتار کیا تھا۔شبہ ہے کہ ان ہی دو اے ٹی ایم مشین سے فراڈ گروہ نے معلومات حاصل کی ہے۔
خیال رہے کہ کلکتہ پولیس کی ہدایت کے بعد اب بیشتر اے ٹی ایم مشین میں انٹی اسکیننگ مشین لگ گئے ہیں۔اور زیادہ تر بینک اب اپنے اے ٹی ایم کارڈ میں مائیکروچیف لگانا شروع کردیا ہے۔
تفتیشی ٹیم کو شبہ ہے کہ اے ٹی ایم کارڈ کی معلومات اپریل سے قبل ہی حاصل کرلی گئی تھیں۔پولیس نے بتایا کہ جب دو رومانیہ شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا اس وقت ہم نے اے ٹی ایم مشین کا جائزہ لیا تھا کہ کس طریقے اے ٹی ایم مشینوں کے پاس اسکیننگ ڈیوائس لگائے گئے ہیں۔
کلکتہ پولس نے بتایا کہ اب تک 22افراد نے بینک اکاؤنٹ سے روپے نکالے جانے کی شکایت درج کروائی ہے۔کولکاتا پولس کے ڈیٹکٹیو چیف مرلی دھر شرما نے آج کہا ہے کہ انٹلی جنس محکمہ نے تفتیش کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔انہوں نے کہا کہ جانچ ٹیم نے بینک کے افسران کے ساتھ ملاقات بھی کی ہے اور مشترکہ ٹیم اے ٹی ایم مشینوں کا دورہ کرے گی۔
اس کے علاوہ تمام پولس اسٹیشنوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے علاقے میں واقع اے ٹی ایم مشینوں کی جانچ دن میں ایک مرتبہ ضرور کریں۔علاوہ ازیں یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی بھی اے ٹی ایم میں اسکینر تو نہیں لگائے گئے ہیں۔ ساتھ ہی تمام صارفین کو ہدایت دی گئی ہے کہ تین مہینے میں کم سے کم ایک مرتبہ ضرور اے ٹی ایم کارڈ کا پین تبدیل کریں۔