رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اور پہلا عشرہ ختم ہونے کے باوجود کولکاتا کے ملبوسات کے بازار لوگوں سے خالی حیرت میں ڈال دینے والا منظر ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ عام طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پہلا عشرہ ختم ہوتے ہی عید کی خریداری شباب پر ہوتی ہے۔خصوصی طور پر ملبوسات کے بازاروں میں ایسی بھیڑ ہوتی ہے کہ تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے۔
کولکاتا ملبوسات کے بازاروں میں مرکزی کولکاتا کا نیو مارکٹ کا علاقہ ، بڑا بازار،توپسیا کا کوہ نور مارکٹ کا علاقہ، پارک سرکس خضر پور کا فینسی مارکٹ اور دھرمتلہ کا علاوہ رمضان المبارک کے مہینے میں کولکاتا کے زکریا اسٹریٹ جو روایتی ملبوسات کا سے بڑا بازار ہے خریداری کرنے والوں کی ایسی بھیڑ ہوتی ہے کہ چلنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ نیو مارکٹ علاقے میں خریداری کرنے آئے لوگ جب اسی درمیان افطار کے وقت ہر طرف ان بازاروں میں روزہ دار ہی نظر آتے ہیں۔ لیکن اس بار پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ بازاروں میں سناٹا بول رہا ہے۔نہ کوئی دکان ہی کھلا ہے اور نہ ہی کوئی خریدار ہی ہے۔خصوصی طور کولکاتا کے زکریا اسٹریٹ میں سب سے زیادہ بھیڑ ہوا کرتی ہے۔
عید کی نماز پڑھنے کے لئے ملبوسات میں روایتی کرتا پائجاما ہی لوگ پسند کرتے ہیں اور زکریا اسٹریٹ اس کے لئے بہت مقبول ہے۔پورے بنگال سے لوگ یہاں خریداری کرنے پہنچتے ہیں ساتھ ہی یہاں رمضان میں ملنے والے خصوصی پکوان کے لئے بھی لوگ تشریف لاتے ہیں۔لیکن اس بار پر رونق رہنے والے بازار بے لطف ہیں
۔یہاں کے جو کاروباری ہیں ان کو کافی نقصان ہوگا۔زکریا اسٹریٹ کے کرتا کا کاروبار کرنے والے محمد فہیم نے بتایا کہ دس سے پندرہ رمضان گزرتے ہی زکریا اسٹریٹ رابندر سرانی میں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے.
لوگ ایک دوسرے کو دھکے مارتے ہوئے آتے جاتے ہیں لیکن اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن جاری ہے تمام دکانیں بند ہیں ۔یہاں کاروباریوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ جلد از جلد یہ حالات معمول پر آ جا ئیں تاکہ ہماری دکانیں پھر دے کھل جائیں۔
کولکاتا کا بڑا بازار جو تمام طرح کے ملبوسات کے لئے سب سے اہم ہے جہاں تھوک کاروبار بھی یوتا ہے۔کورونا وائرس کا بری طرح ڈکار ہوا ہے اور اس کو کنٹینمنٹ کی کیٹگریز میں رکھا گیا ہے۔لہزا اس بار ان بازاروں میں ہو کا عالم ہے لوگ حالات معمول پر آنے کی دعائیں کر رہے ہیں۔