مرکزی وزارت داخلہ میں سائبر اینڈ انفارمیشن سیکورٹی کے جوائنٹ سیکریٹری انوج شرما کی قیادت میں سات رکنی ٹیم کل شام جمعرات کو تین روزہ دورے پر کولکاتا پہنچی تھی۔
اس ٹیم کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک ٹیم جنوبی 24پرگنہ کے پارتھرپرتیما اور دوسری ٹیم شمالی 24پرگنہ کے سندیش کھالی کا دورہ کررہی ہے۔ یہ ٹیم ہوائی اور زمینی دونوں سروے کرے گی۔اس کے علاوہ یہ ٹیم نام خانہ جنوبی 24پرگنہ اور ہنگالنگی و بشیرہاٹ شمالی 24پرگنہ کا دورہ کرے گی۔
سنیچر کو یہ ٹیم چیف سیکریٹریراجیو سنہا سے ملاقات کرے گی۔اس موقع پر ریاستی حکومت کے سینئر افسران بھی رہیں گے۔
20مئی کو امفان طوفا ن میں اب تک 98افراد کی موت ہوچکی ہے اور جنوبی و شمالی 24پرگنہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچی ہے۔وزیر اعلیٰ ممتا نرجی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امفان طوفان کی وجہ سے ریاست کو ایک لاکھ کروڑ کا روپے کا نقصان ہوا ہے۔
وزیرا عظم نریندر مودی نے 22مئی کو ممتا بنرجی کے ساتھ طوفان سے متاثرہ علاقے کا ہوائی سروے کیا تھا۔اس موقع پر وزیرا عظم نے 100کروڑ روپے کے ابتدائی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی ٹیم کے سروے کے بعد مزید امدادی رقم کا اعلان کیا جائے گا۔
دوسری جانب پاتھر پرتیما کا دورہ کرنے والی ٹیم اسٹیمر کے ذریعہ سے متاثرہ علاقے میں پہنچے کی کوشش کررہے تھ مگر ندی میں تیز ہوا کی وجہ سے انہیں واپس جانا پڑا۔
سینئر آفیسر اتم کمار داس کی قیادت میں ایک وفد پاتھر پرتیما پہنچ کر دریا کے راستے آس پاس کے گاکے دیہات کا جائزہ لیے کی کوشش کررہے تھے۔اس علاقے میں دریا کے پشتے کا ایک بڑا حصہ منہدم ہوگیا ہے۔ زرعی اراضی بالکل برباد ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کا نظام بھی مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔سندربن کا یہ علاقہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔
مرکزی ٹیم کے ممبر ان بہالا سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پاتھر پرتیما کالج گراؤنڈ اترے۔سندر بن کے علاقے کا پہلے فضائی سروے کیا ہے۔اس کے بعد ٹیم نے آس پاس کے دیہاتوں کا زمینی سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاکہ دیہاتیو ں کی مدد کی جاسکے۔مگر بکچارا ندی میں ہوا اور لہر تیز ہونے کی وج سے درمیا ن میں ہی ٹیم کو واپس آنا پڑا۔ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ آفیسر بامپڈا کنڈو جوایک عرصے سے اس علاقے سے واقف ہیں نے کہا کہ ان دو جزیروں سے سمندر تک کا فاصلہ صرف چند کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
اس وقت طوفان اورپانی کی لہر اس قدر زیادہ ہے کہ ان دونوں جزیروں تک پہنچنا اب ممکن نہیں ہے۔جب کہ جی پلاٹ سے محض چار کلو میٹری کی دوری پر ہی مرکزی ٹیم کا اسٹیمر تھا۔مگر تیز لہر کی وجہ سے اسٹیمر تیزی سے ہلنے لگا۔اس کے پیش نظر اتم کمار داس نے لانچر کے رخ کو موڑنے کا فیصلہ کیا۔
تاہم وفد نے لانچر سے مختلف تصاویر کھینچی۔ندی ڈیم کا ٹوٹا ہوا حصہ دیکھا۔ اس سے قبل ٹیم نے پاتھر پرتیما کے شمال میں واقع گوپال نگر گاؤں کا دورہ کیا۔ اس علاقے میں تمام کھیتوں میں سمندر کا پانی بھر چکا ہے۔
بجلی کے تمام کھمبے ٹوٹ چکے ہیں۔ سڑک ٹوٹی ہوئی ہیں۔گاؤں والوں نے مرکزی ٹیم سے ملاقات کرکے کہا کہ جب تک ڈیم نہیں بنتا ہے اس وقت پانی سوکھنا ممکن نہیں ہے۔ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں نے مرکزی وفد کے ممبروں کو ہر ممکن مدد فراہم کی۔