مرکزی وزارت داخلہ کے ریاستی حکومت کو جاری ایڈوائزری کا حوالہ دیتے گورنر نے کہا کہ اگر کہیں معاشرتی فاصلے اور مذہبی پروگرام منعقد ہوتے ہیں تو افسران کی جوابدہی طے کی جائے گی
۔خیال رہے کہ 10اپریل کو مرکزی وزارت داخلہ (انٹرنل سیکورٹی ڈویژن)نے چیف سیکریٹری اور ڈی جی پی کو خط لکھ کر کہا تھا کہ کولکاتا کے بعض علاقوں میں لاک ڈاؤن کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے اور خط میں بعض علاقوں کی نشاندہی بھی کی گئی تھی۔
گورنر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست سے کورونا وائرس کے خاتمے کیلئے ریاستی حکومت اور راج بھون کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔افسران کی ذمہ داری ہے کہ لاک ڈاؤن کو سختی سے نافذ کرے۔
گورنر نے کہا ہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کورونا کے خلاف لڑائی میں صد فیصد کامیابی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کی وارننگ کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور اس کو سیاست سے دوررکھنا چاہیے۔
خیال رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کے خط میں اقلیتی اکثریتی علاقوں کی نشاندہی کی جانے پر ممتا بنرجی نے گرچہ کوئی سخت تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے اس کو فرقہ پرستی سے جوڑتے ہوئے سوال کیا ہے کہ صرف خاص علاقوں کی نشاندہی کرنا فرقہ پرستی پر مبنی ذہنیت کی علامت ہے۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ اس وقت ہم لوگ فرقہ پرستی کے وائرس کے خلاف نہیں بلکہ انسانی بنیاد وں پر کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں مگر مرکزی وزارت داخلہ صرف مخصوص علاقوں کی خصوصی نگرانی کی فکر ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ کے خط پر بنگال حکومت کے افسران نے گرچہ یہ کہہ کر اس باب کو بند کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ معمول کے مطابق ہے۔اس میں نیا پن کچھ بھی نہیں ہے۔اس طرح کی ایڈوائزری جاری ہوتی رہتی ہے۔تاہم بنگال بی جے پی نے مرکزی وزارت داخلہ کے اس خط کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلکتہ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں لاک ڈاؤن کی پابندی نہیں کی جارہی ہے۔ترنمول کانگریس کے لیڈروں نے کہا کہ یہ خطوط بنگال بی جے پی کے میمورنڈم پر مشتمل ہے جسے اس نے گورنر کے حوالے کیا تھا۔ترنمول کانگریس کے لیڈروں نے کہا کہ بنگال بی جے پی کے لیڈران کورونا وائرس کے درمیان بھی سیاست کرنے سے گریز نہیں کررہے ہیں۔
بنگال میں لاک ڈاؤن کی مدت میں پہلے ہی 30اپریل تک توسیع کردی گئی ہے۔