کولکاتا:مغربی بنگال میں منظور کردہ نئے بل کے مطابق پرائیویٹ سکولوں کی فیس کا ڈھانچہ طے کرنے کے لیے کمیشن بنایا جائے گا۔ یہ کمیشن بعد میں زیادہ سے زیادہ فیس کا فیصلہ کرے گای جو پرائیویٹ اسکول طلباء سے لے سکتے ہیں۔ پرائیویٹ اسکولوں کے حوالے سے طلباء کے والدین کی شکایات بھی وہ کمیشن سنے گا۔
پرائیویٹ اسکولوں سے متعلق بل کو ریاستی کابینہ نے پیر کو منظور کیا تھا۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق کمیشن کا نام ایجوکیشن کمیشن ہوگا۔ تاہم، اس کمیشن کی تشکیل کے بل کا نا 'دی ویسٹ بنگال پرائیویٹ اسکول ریگولیٹری کمیشن بل 2023ہے۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج اس کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔ جن کی تقرری ریاستی حکومت خود کرے گی۔ کمیشن ان کی سربراہی میں کام کرے گا۔ ان کے علاوہ کمیشن کے بقیہ ارکان میں ریاستی اسکول ایجوکیشن کمشنر، ریاستی تعلیمی تحقیق اور تربیتی کونسل ایس سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر، ریاستی پرائمری تعلیمی بورڈ کے صدر، مڈل ایجوکیشن بورڈ کے صدر، صدر مملکت شامل ہوں گے۔ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ اور دو ماہرین تعلیم۔
بل کے مطابق کمیشن پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی اسکول فیس یا تنخواہ کی رقم طے کرے گا۔ ساتھ ہی اس رقم کی رقم بھی حکومت کو بتائی جائے گی۔ اس کے علاوہ کمیشن اضافی فیس لینے پر پرائیوٹ اسکولوں کے خلاف والدین کی شکایات بھی سنے گا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ طلبہ کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیشن ریاستی حکومت کی اجازت سے ضرورت پڑنے پر ملزم اسکولوں کے خلاف کارروائی بھی کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Justice Abhijit Gangopadhyay سپریم کورٹ نےجسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے کے ایک اور فیصلے پر روک لگا دی
اس سلسلے میں پیر کو ریاستی کابینہ نے بل کو منظور کر لیا ہے۔ لیکن فی الحال یہ بل قانون نہیں بن رہا ہے۔ بل اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد گورنر کی منظوری کے بعد ہی یہ قانون بن جائے گا۔ پرائیویٹ ا سکولوں میں داخلوں کے لیے زائد فیسوں کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔ اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو توقع ہے کہ اس سے نجی اسکولوں کی تنخواہوں پر والدین کی دیرینہ شکایات دور ہو جائیں گی۔