کولکاتا: مغربی بنگال حکومت خود ریاستی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں اور دیگر عملے کی تنخواہیں براہ راست ادا کرے گی۔ یونیورسٹی کے تمام دفتری عملے، پروفیسرز، وائس چانسلرز کو دیگر سرکاری ملازمین کی طرح تنخواہیں ریاستی خزانے سے دی جائیں گی۔ ریاستی سیکریٹریٹ نوبنو میں بدھ کو 11 یونیورسٹیوں کے فائنانس افسران کی میٹنگ ہوئی۔اس میں ودیا ساگر یونیورسٹی، مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی، کلیانی یونیورسٹی، بردوان یونیورسٹی، رابندر بھارتی یونیورسٹی، گوربنگو یونیورسٹی، مالدہ یونیورسٹی، نارتھ بنگال یونیورسٹی، قاضی نذرل یونیورسٹی، ڈائمنڈ ہاربر ویمنس یونیورسٹی، کوچ بہار پنچنن برما یونیورسٹی اور سدھو کانہو برسا یونیورسٹی کے فائنانس آفیسرزموجود تھے
پہلے یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور عملے کو تنخواہ یونیورسٹی کے اکاؤنٹ سے دی جاتی تھی۔ اب اس میں تبدیلی کی گئی۔ تنخواہ براہ راست ریاستی خزانے سےدی جائے گی ۔اس کے علاوہ جنرل پروویڈنٹ فنڈ میں تبدیلی کی جائے گی۔ دوسری طرف ریاستی سیکریٹریٹ نوبنو کے ذرائع کے مطابق عالمی بینک نے ریاستی حکومت کو 3,200کروڑ کے قرض کی منظور دیدی ہے۔ بنیادی طور پر یہ رقم انفرااسٹرکچر کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: World Bankعالمی بینک ممتا حکومت کو قرض دینے کیلئے رضامند
نبنو ذرائع کے مطابق ورلڈ بینک سے ملنے والی زیادہ تر رقم سڑکوں کی بہتری پر خرچ کیا جائےگا ۔ بتایا جاتا ہے کہ پنچایت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی بھی اس میں شامل ہے۔سڑکوں کے علاوہ ریاستی حکومت واٹر ٹرانسپورٹ کو بھی خصوصی اہمیت دینا چاہتی ہے۔ تاہم، یہ رقم کتنی اور کہاں خرچ کی جائے گی، ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔