خیال رہے کہ سابق میئر شوبھن چٹرجی نے گزشتہ سال ترنمول کانگریس چھوڑ کر اپنی خاتون دوست بیساکھی بنرجی کے ساتھ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی ۔
شوبھن چٹرجی ایک زمانے میں ممتا بنرجی کے بہت ہی قریب تھی اور یہی وجہ ہے کہ انہیں کلکتہ کارپوریشن میں میئر کے ساتھ ریاستی وزیر بھی بنایا گیا تھا ۔
مگر اپنی اہلیہ رتناچٹرجی جو ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی کی بیٹی ہیںسے اختلافات کے بعد ممتا بنرجی سے دور ہوگئے تھے اور بعد میں ان سے کلکتہ کارپوریشن میں میئر شپ اور ریاستی وزیر کا عہدہ لے لیا گیا تھا۔اس کے بعد سےوہ بی جے پی میں شامل ہوگئے مگر بی جے پی میں وہ سرگرم نہیں تھے۔
شوبھن چٹرجی کی حمایت میں جگہ جگہ پوسٹر لگائے سے جانے بی جے پی نے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے اور کہا ہے کہ پارٹی یہ چاہتی ہے کہ شوبھن چٹرجی سرگرم رول اداکریں اور پارٹی انہیں ذمہ داریاں بھی دینا چاہتے ہیں مگر انہیں پارٹی میئر کا امیدوار بنانے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی یہ پوسٹرس بی جے پی کارکنان نے لگائے ہیں ۔
بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ اس پوسٹر سے پارٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے یہ عام لوگوں نے پوسٹر لگائے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ چٹرجی نے میئر کے عہدہ پر رہتے ہوئے اہم رول ادا کیا ہے اور ان کے کام کاج سے عوام متاثر ہیں اور اگر وہ سرگرم ہوتے ہیں تو فرہاد حکیم کےلئے مشکلات میں اضافہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کسی خاص چہرے کے نام پر انتخاب نہیں لڑتی ہے۔
شوبھن چٹرجی کی خاتون دوست بیساکھی بنرجی نے کہا کہ شہر کے لوگ شوبھن چٹرجی کو پسند کرتے ہیں اور ان کے کام کاج سے خوش ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے ورکر شوبھن چٹرجی کو میئر کے عہدہ پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
بیساکھی نے کہا کہ انہوں نے اب تک پوسٹر نہیں دیکھی ہے اور وہ پوسٹر دیکھنا چاہتی ہیں انہوں نے کہاکہ میں نے ابھی بھی تک سڑک پر پوسٹر نہیں دیکھا ہے۔ میں سڑک پر پوسٹر دیکھنا چاہتی ہوں۔ میں نے موبائل پر تصویر دیکھی۔
شوبھن چٹرجی نے کہا کہ ابھی تک کلکتہ کے میئر کی حیثیت سے شوبھن چٹرجی کی مقبولیت باقی ہے۔ لوگ اب بھی انہیں میئر کہتے ہیں۔جب کہ وہ لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ میئر نہیں ہیں ۔اس سوال پر کہ کیا شوبھن چٹرجی بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑیں گے ۔
بیساکھی بنرجی نے کہا کہ ’ابھی تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔