کولکاتا:وزیر تعلیم برتیہ باسو نے کہا کہ ہم گاؤں میں پڑھنا لازمی کریں گے۔اس کیلئے دیہی اور شہری علاقوں میں اساتذہ کی تقرری میں توازن پیدا کریں گے اور اس کو بات کو یقینی بنائیں گے دیہی علاقوں کے اسکولوں میں اساتذہ کی قلت نہ ہو۔ہم شہر اور گاؤں کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ محکمہ اس معاملے کو دیکھ رہا ہے۔
اپر پرائمری اساتذہ کی بھرتی کے لیے کونسلنگ میں شرکت کے بعد 25 امیدواروں نے نوکری لینے سے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا کیونکہ یہ گاؤں کا اسکول تھا۔ گزشتہ روز سنسنی خیز معلومات سامنے آئیں۔ اس ہفتے، وزیر تعلیم ایس ایس سی اور محکمہ کے ساتھ میٹنگ کی۔
اسکول سروس کمیشن کے ذرائع کے مطابقپرولیا، پچھم مدنی پور، جھاڑگرام جیسے اضلاع کے دیہی علاقوں کے اسکولوں میں کوئی پڑھانا نہیں چاہتا ہے ۔اس کی وجہ سے اسکول سروس کمیشن اس کے تدارک کےلئے اقدامات پر غور کررہی ہے۔اسکول سروس کمیشن کے مطابق ہائر سیکنڈری میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے اب تک کونسلنگ کو 8 دن ہو چکے ہیں۔ اور ان 8 دنوں میں تقریباً 25 ایسے امیدوار ہیں جنہوں نےکونسلنگ میں شمولیت اختیار کی لیکن اسکول پسند نہیں ہونے کی وجہ سے نوکری نہیں لی۔ کمیشن ذرائع کے مطابق غیر ترجیحی اسکول دیہی علاقوں میں ہیں۔ نتیجتاً اساتذہ ان سکولوں میں ملازمتیں لینے کو تیار نہیں ہیں۔ بہت سے ماہرین تعلیم نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا مستقبل کے گاؤں کے اسکول اساتذہ کے بغیر ہوں گے؟
یہ پڑھیں:عوام خوش ہیں کہ مودی حکومت کے محض چند مہینے رہ گئے: ممتا بنرجی
اسکول سروس کمیشن کے چیئرمین سدھارتھ مجمدار نے کہاکہ یہ سچ ہے کہ جن اسکولوں کی بات کی جارہی ہے وہ شہری علاقوں سے بہت دور ہیں۔ لیکن کونسلنگ میں آنے کے بعد بھی نوکری نہ لینے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ سلیبس کمیٹی کے سابق چیئرمین ابھیک مجمدار نے کہا کہ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ گاؤں میں جا کر پڑھانا کوئی نہیں چاہتا ہے۔