مغربی بنگال میں ڈاکٹروں کی ایک بڑی ایسوسی ایشن نے دوسری ریاستوں سے ٹرین کے ذریعہ لائے گئے ورکروں کے درمیان اینٹی ملیریا دوا ہائیڈرو کسی کلوروکین تقسیم کیے جانے کی خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت بنگال کو خط لکھ کر اس معاملے میں وضاحت طلب کی ہے۔
گزشتہ روز منگل کے دن اجمیر سے 12سو مزدور ٹرین کے ذریعہ لائے گئے تھے اور بدھ کو کیرالہ سے 1200 مزدور مرشدآباد پہنچے ہیں۔ان سب کے درمیان بنگال پہنچنے کے بعد ہائیڈرو کسی کلوروکین دواتقسیم کی گئی ہے مرشدآباد ڈسٹرکٹ کے چیف میڈیکل آفیسر ہیلتھ ڈاکٹر پرسنتا بسواس نے بتایا کہ تمام مزدوروں کی جانچ کے بعد دوائیاں دی گئی ہیں۔
ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے اخباروں میں شائع خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ صحت کے سکریٹری کے نام خط لکھ کر کہا ہے کہ مغربی بنگال محکمہ صحت نے 22مارچ 20120کو جاری ایڈوائزری میں کہا تھا کہ ہائیڈرو کسی کلوروکین کی گولیاں ڈاکٹروں کے مشورے اور بیماری کی تشخیص کے بعد ہی دی جائے گی اور کورونا وائرس کے مریضوں کو یہ گولیاں دینے سے قبل مکمل طور پر اطمینان کرلینا ہونا چاہیے۔
ڈاکٹرو ں کی ایسوسی ایشن نے کہا کہ جب ہم نے ٹیلی ویژن پر یہ خبر دیکھی تو ہم الجھن میں پڑ گئے کہ یہ گولیاں دوسری ریاستوں سے واپس آنے والے تارکین وطن مزدوروں کو دی جارہی ہیں۔
فورم کے سکریٹری ڈاکٹر کوشک چاکی نے بتایا کہ ہم نے محکمہ صحت کے سیکریٹری سے پوچھا ہے کہ کیا حکومت نے اپنے پہلے کے فیصلے میں تبدیلی لاچکی ہے۔اگر کی ہے تو پھر محکمہ صحت کے ویب سائٹ پر اس کی اطلاع کیوں نہیں دی گئی ہے۔
ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے کہا کہ رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرزکے ذریعہ ہی ہائیڈرو کسی کلوروکین کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔کیوں کہ دوا کے منفی اثرات کا ڈر ہے۔ کورونا وائرس کے علاج میں ہائیڈرو کسی کلوروکین مفید ہونے کی خبر کے بعد مارچ میں ہی آئی سی ایم آر نے ہائیڈرو کسی کلوروکین کے اندھادھند استعمال پر متنبہ کیا تھا۔