دہلی کے شاہین باغ کے طرز پرمغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے کے پارک سرکس میدان میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف خواتین گزشتہ سات جنوری سے احتجاج جاری ہے ۔
سی پی ایم کے پولٹ بیورو ممبر وسابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم نے کہا کہ پارک سرکس میدان کا احتجاج کولکاتا کی عام خواتین کا احتجاج ہے جس میں گرچہ بڑی تعداد میں مسلم خواتین شامل ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مگر ایک بڑی غیر مسلم خواتین کی بھی جس میں کولکاتا کئی یونیورسٹی کی طالبات بھی شامل ہیں۔
محمد سلیم نے کہا کہ ایک طرف ممتا بنرجی کلکتہ کے عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ہیں۔
سابق رکن پارلیمان نے کہاکہ احتجاج میں شامل خواتین ممتا بنرجی احتجاج بھی کررہی ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی بینر کے بغیر احتجاج کررہی عام خواتین کو پارک سرکس میدان میں احتجاج کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ممتابنرجی کی حکومت عام لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں ہے کہ بنگال کے عوام کسی بھی ناانصافی کو برداشت نہیں کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ آئندہ اسمبلی الیکشن میں ترنمول کانگریس کی حکومت کا خاتمہ ہو جائے۔
محمد سلیم نے کہا کہ اس احتجاج میں ان کی پارٹی شامل نہیں ہے مگر جمہوریت اور کاز کی وجہ سے وہ اس احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کے مسلم وزراء اور مسلم کاؤنسلرس احتجاج کی انتظامیہ کو یہاں سے ہٹنے کیلئے دھمکیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے ایک مسلم وزیر (جان بوجھ کر نام کا ذکر نہیں کیا جارہا ہے)کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی لوگوں کو فون پر دھمکی دی ہے کہ اگر دھرنا ختم نہیں کیا گیا تو انجام اچھا نہیں ہوگا۔محمد سلیم نے کہا کہ اگر دھرنے کو طاقت اور سازش کے ذریعہ ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔