ETV Bharat / state

'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں '

سی پی آ ئی ایم کے سرکردہ رہنما محمد سلیم نے کہاکہ دہلی کے شاہین باغ کی طرح کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جاری احتجاج میں شامل خواتین عام گھریلو خواتین ہیں۔ ان کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی لینادینا '
'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی لینادینا '
author img

By

Published : Jan 14, 2020, 7:51 PM IST

دہلی کے شاہین باغ کے طرز پرمغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے کے پارک سرکس میدان میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف خواتین گزشتہ سات جنوری سے احتجاج جاری ہے ۔

سی پی ایم کے پولٹ بیورو ممبر وسابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم نے کہا کہ پارک سرکس میدان کا احتجاج کولکاتا کی عام خواتین کا احتجاج ہے جس میں گرچہ بڑی تعداد میں مسلم خواتین شامل ہورہی ہیں۔

'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں '

انہوں نے کہاکہ مگر ایک بڑی غیر مسلم خواتین کی بھی جس میں کولکاتا کئی یونیورسٹی کی طالبات بھی شامل ہیں۔

محمد سلیم نے کہا کہ ایک طرف ممتا بنرجی کلکتہ کے عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ہیں۔

سابق رکن پارلیمان نے کہاکہ احتجاج میں شامل خواتین ممتا بنرجی احتجاج بھی کررہی ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی بینر کے بغیر احتجاج کررہی عام خواتین کو پارک سرکس میدان میں احتجاج کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے۔

'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں '
'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں '

انہوں نے کہاکہ ممتابنرجی کی حکومت عام لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں ہے کہ بنگال کے عوام کسی بھی ناانصافی کو برداشت نہیں کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ آئندہ اسمبلی الیکشن میں ترنمول کانگریس کی حکومت کا خاتمہ ہو جائے۔

محمد سلیم نے کہا کہ اس احتجاج میں ان کی پارٹی شامل نہیں ہے مگر جمہوریت اور کاز کی وجہ سے وہ اس احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کے مسلم وزراء اور مسلم کاؤنسلرس احتجاج کی انتظامیہ کو یہاں سے ہٹنے کیلئے دھمکیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے ایک مسلم وزیر (جان بوجھ کر نام کا ذکر نہیں کیا جارہا ہے)کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی لوگوں کو فون پر دھمکی دی ہے کہ اگر دھرنا ختم نہیں کیا گیا تو انجام اچھا نہیں ہوگا۔محمد سلیم نے کہا کہ اگر دھرنے کو طاقت اور سازش کے ذریعہ ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔

دہلی کے شاہین باغ کے طرز پرمغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے کے پارک سرکس میدان میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف خواتین گزشتہ سات جنوری سے احتجاج جاری ہے ۔

سی پی ایم کے پولٹ بیورو ممبر وسابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم نے کہا کہ پارک سرکس میدان کا احتجاج کولکاتا کی عام خواتین کا احتجاج ہے جس میں گرچہ بڑی تعداد میں مسلم خواتین شامل ہورہی ہیں۔

'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں '

انہوں نے کہاکہ مگر ایک بڑی غیر مسلم خواتین کی بھی جس میں کولکاتا کئی یونیورسٹی کی طالبات بھی شامل ہیں۔

محمد سلیم نے کہا کہ ایک طرف ممتا بنرجی کلکتہ کے عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ہیں۔

سابق رکن پارلیمان نے کہاکہ احتجاج میں شامل خواتین ممتا بنرجی احتجاج بھی کررہی ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی بینر کے بغیر احتجاج کررہی عام خواتین کو پارک سرکس میدان میں احتجاج کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے۔

'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں '
'احتجاج کرنے والی خواتین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں '

انہوں نے کہاکہ ممتابنرجی کی حکومت عام لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہی ہیں لیکن انہیں پتہ نہیں ہے کہ بنگال کے عوام کسی بھی ناانصافی کو برداشت نہیں کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ آئندہ اسمبلی الیکشن میں ترنمول کانگریس کی حکومت کا خاتمہ ہو جائے۔

محمد سلیم نے کہا کہ اس احتجاج میں ان کی پارٹی شامل نہیں ہے مگر جمہوریت اور کاز کی وجہ سے وہ اس احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کے مسلم وزراء اور مسلم کاؤنسلرس احتجاج کی انتظامیہ کو یہاں سے ہٹنے کیلئے دھمکیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے ایک مسلم وزیر (جان بوجھ کر نام کا ذکر نہیں کیا جارہا ہے)کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کئی لوگوں کو فون پر دھمکی دی ہے کہ اگر دھرنا ختم نہیں کیا گیا تو انجام اچھا نہیں ہوگا۔محمد سلیم نے کہا کہ اگر دھرنے کو طاقت اور سازش کے ذریعہ ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.