ETV Bharat / state

نسل پرستی پر مبنی انگریزی ٹکسٹ بک،دو ٹیچر برطرف

دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں اور احتجاج کے دوران مغربی بنگال حکومت نے مشرقی بردوان ضلع میں نسل پرستی کو فروغ دینے کے الزام میں حکومت کے امداد یافتہ اسکول کے دوٹیچروں کو برطرف کردیا ہے۔

نسل پرستی پر مبنی انگریزی ٹکسٹ بک،دو ٹیچر برطرف
نسل پرستی پر مبنی انگریزی ٹکسٹ بک،دو ٹیچر برطرف
author img

By

Published : Jun 12, 2020, 6:23 PM IST

دونوں ٹیچروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پری پرائمری جماعت میں ایسی کتاب شامل کی ہے جس کے ٹکسٹ بک میں انگریزی کے الفافیٹ (حروف تہجی)کی شناخت میں ”یو“ (U)فار ’اگلی‘(UGLY)(بدصورت) بتاتے ہوئے ایک سیاہ فام شخص کی تصویر دکھائی گئی ہے۔

نسل پرستی پر مبنی انگریزی ٹکسٹ بک،دو ٹیچر برطرف
نسل پرستی پر مبنی انگریزی ٹکسٹ بک،دو ٹیچر برطرف

مغربی بنگال کے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ یہ کتاب ریاستی حکومت کی تجویز کردہ نصاب کا حصہ نہیں ہے۔اسکول انتظامیہ نے اپنے طور پر یہ کتاب اپنے نصاب میں شامل کررکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس طرح کی توہین آمیز نسل پرستی پر مبنی کتابیں جس سے طلباکے ذہن و دماغ متاثر ہوں کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔اسکول انتظامیہ اور ٹیچروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔اس وقت لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول بند ہیں۔

”بانی پرکاشن“نامی ایک پرائیوٹ پبلشر کمپنی نے اس کتاب کو شایع کیا ہے۔اسکول انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے وہ فوری طور پر اس کتاب کو نصاب سے ہٹادیں۔

چٹرجی نے کہا کہ حکومت کے تمام امداد یافتہ اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ اگر مستقبل میں کوئی اسکول حکومت کے ایڈوائزری یا پھر بک لسٹ کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

دراصل اسکول کے ایک طالب علم کے والد نے سب سے پہلے اس کو نوٹس لیا،اس میں دیگر والدین کو بھی مطلع کیا اور بعد میں محکمہ تعلیم سے شکایت کی گی ہے۔

ایک والد نے کہا کہ میں نے اس مسئلے کو اسکول کے ٹیچرانچارج سے شیئر کیا تو وہ حیران رہ گئے ہیں اور یقین دہانی کرائی گئی کہ فوری طور پر اس کتاب کو واپس لیا جائے گا۔

گارجین نے کہا کہ یہ تصویر نسل پرستی کو صحیح ٹھہرانے کے ساتھ پولرائزیشن کو فروغ دینے والا ہے۔میں نہیں چاہتا ہوں کہ میری بیٹی اس طرح کی تعلیم حاصل کرے۔

خیال رہے کہ یہ اس وقت منظر عام پر آیا ہے جب امریکہ کے پولس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے خلاف پوری دنیا میں احتجاج ہورہا ہے۔ہندوستان میں بھی نسل پرستی کے خلاف آواز بھی اٹھی ہے۔

دونوں ٹیچروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پری پرائمری جماعت میں ایسی کتاب شامل کی ہے جس کے ٹکسٹ بک میں انگریزی کے الفافیٹ (حروف تہجی)کی شناخت میں ”یو“ (U)فار ’اگلی‘(UGLY)(بدصورت) بتاتے ہوئے ایک سیاہ فام شخص کی تصویر دکھائی گئی ہے۔

نسل پرستی پر مبنی انگریزی ٹکسٹ بک،دو ٹیچر برطرف
نسل پرستی پر مبنی انگریزی ٹکسٹ بک،دو ٹیچر برطرف

مغربی بنگال کے وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ یہ کتاب ریاستی حکومت کی تجویز کردہ نصاب کا حصہ نہیں ہے۔اسکول انتظامیہ نے اپنے طور پر یہ کتاب اپنے نصاب میں شامل کررکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس طرح کی توہین آمیز نسل پرستی پر مبنی کتابیں جس سے طلباکے ذہن و دماغ متاثر ہوں کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔اسکول انتظامیہ اور ٹیچروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔اس وقت لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول بند ہیں۔

”بانی پرکاشن“نامی ایک پرائیوٹ پبلشر کمپنی نے اس کتاب کو شایع کیا ہے۔اسکول انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے وہ فوری طور پر اس کتاب کو نصاب سے ہٹادیں۔

چٹرجی نے کہا کہ حکومت کے تمام امداد یافتہ اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ اگر مستقبل میں کوئی اسکول حکومت کے ایڈوائزری یا پھر بک لسٹ کی خلاف ورزی کی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

دراصل اسکول کے ایک طالب علم کے والد نے سب سے پہلے اس کو نوٹس لیا،اس میں دیگر والدین کو بھی مطلع کیا اور بعد میں محکمہ تعلیم سے شکایت کی گی ہے۔

ایک والد نے کہا کہ میں نے اس مسئلے کو اسکول کے ٹیچرانچارج سے شیئر کیا تو وہ حیران رہ گئے ہیں اور یقین دہانی کرائی گئی کہ فوری طور پر اس کتاب کو واپس لیا جائے گا۔

گارجین نے کہا کہ یہ تصویر نسل پرستی کو صحیح ٹھہرانے کے ساتھ پولرائزیشن کو فروغ دینے والا ہے۔میں نہیں چاہتا ہوں کہ میری بیٹی اس طرح کی تعلیم حاصل کرے۔

خیال رہے کہ یہ اس وقت منظر عام پر آیا ہے جب امریکہ کے پولس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے خلاف پوری دنیا میں احتجاج ہورہا ہے۔ہندوستان میں بھی نسل پرستی کے خلاف آواز بھی اٹھی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.