مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر سومن مترا نے آج پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی کانگریس نے ہمیشہ سے مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم پورے ملک میں اس،کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں ۔آئندہ کل دوپہر ڈھائی بجے سے سبودھ ملک اسکوائر سے مہاجتی سدن تک بایاں محاذ کے ساتھ مشترکہ طور پر ریلی کریں گے جس میں کانگریس پنجے کی نشان والی پرچم کے بغیر شرکت کرے گی۔
اس کے علاوہ پردیس کانگریس کے ریاستی سطح کے تمام بڑے رہنما بھی شریک ہونگے۔ انہوں وزیراعظم نریندر مودی اور امیت شاہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف حکومت این پی آر کے لئے فنڈ کا اعلان کر رہی ہے تو وہیں دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ 2014 سے حکومت نے این سی آر پو کوئی چرچا نہیں ہوا ہے۔
این پی آر کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ این پی آر کانگریس کے دور میں لایا گیا تھا لیکن کانگریس کے زمانے میں جو این پی آر لایا گیا تھا۔ اس میں اور بی جے پی کے این پی آر میں فرق ہے اس،میں والدین کی جائے پیدائش کی جانکاری مانگی ہے۔
اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آپ کے والدین بنگلہ دیش میں پیدا ہوئے یا پاکستان میں جبکہ آزادی سے پہلے یہ سب ہندوستان ہی تھا۔ بہت سے لوگوں کے والدین کی پیدائش موجودہ بنگلہ دیش میں ہوئی لیکن اس،وقت وہ ہندوستان ہی تھا ۔
ہم اسی لئے این پی آر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ہیں اور اس کے خلاف تحریک چلائیں گے ۔ راجیہ سبھا کے ایم پی پردیپ بھٹاچاریہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے این پی آر یو پی اے کے این پی آر سے مختلف ہے اور خطر ناک بھی ہے اور اس سے صرف مسلمانوں کو نہیں بلکہ غیر مسلموں کو بھی نقصان ہونے والا ہے۔