گزشتہ برس پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظور کے بعد سے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی اعلیٰ سطح پر احتجاج کرنے کا مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ترنمول کانگریس کی ہدایت کے بعد سے ہی پورے ریاست میں ترنمول کانگریس کی جانب سے شہریت ترمیمی ایکٹ ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آر سی کے خلاف احتجاجی ریلیوں میں مغربی بنگال کے عوام وزیراعلیٰ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف آوازبلند کررہے ہیں۔
ریاست کے مختلف اضلاع میں شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آرسی کے خلاف پرتشددمظاہروں کاسلسلہ جاری ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی ریلی کے دوران بائیں محاذ کے رہنما سلیل اچاریہ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی شہریت ترمیمی ایکٹ کو بنگال میں نافذ ہونے سے روک نہیں سکتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ممتابنرجی کے احتجاج کو دکھ کرایسا لگتا ہے کہ وہ صرف دکھوا کررہی ہیں۔ ان سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ اگر وہ واقعی شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کوروکناچاہتی ہیں تو انہیں بنگال کی تمام سیاسی پارٹیوں کو ایک ساتھ لے کرچلنا چاہیے۔
سی پی آ ئی ایم کے رہنما کاکہنا ہے کہ کیرالہ کے وزیراعلیٰ نے جس طرح سے اسمبلی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف قرارداد پاس کرایا ہے ٹھیک اسی طرح ممتابنرجی کو ریاستی اسمبلی میں قراردار پاس کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر وہ قرارداد پاس کراوتی ہیں تو مرکزی حکومت دباؤ میں آجائے گی اور اس کے بعد ہم شہریت ترمیمی ایکٹ کو واپس لینے کے لئے مجبور کرسکتے ہیں۔