کولکاتا:مغربی بنگال کی وزایر اعلیٰ ممتا بنرجی نےآج سماجی ویب سائٹ ایکس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعہ انڈین پینل کوڈ کی جگہ تیار کئے گئے کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کو پڑھنے کے بعد حیران ہوگئی ہوں۔اس میں خاموشی سے انتہائی سخت اور شہری مخالف دفعات متعارف کرانے کی سنجیدہ کوشش کی گئی ہے۔
-
Have been reading the drafts prepared by the Union Home Ministry to substitute the Indian Penal Code, Code of Criminal Procedure and Indian Evidence Act. Stunned to find that there is a serious attempt to quietly introduce very harsh and draconian anti-citizen provisions in these…
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) October 11, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Have been reading the drafts prepared by the Union Home Ministry to substitute the Indian Penal Code, Code of Criminal Procedure and Indian Evidence Act. Stunned to find that there is a serious attempt to quietly introduce very harsh and draconian anti-citizen provisions in these…
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) October 11, 2023Have been reading the drafts prepared by the Union Home Ministry to substitute the Indian Penal Code, Code of Criminal Procedure and Indian Evidence Act. Stunned to find that there is a serious attempt to quietly introduce very harsh and draconian anti-citizen provisions in these…
— Mamata Banerjee (@MamataOfficial) October 11, 2023
انہوںنے کہاکہ اس سے پہلے بغاوت کا قانون تھا۔ اب ان دفعات کو واپس لینے کے نام پر، مزید سخت اور من مانی اقدامات متعارف کروا ئے گئے ہیں، جو شہریوں کو زیادہ شدید متاثر کر سکتے ہیں۔
ممتا بنرجی نے لکھا ہے کہ موجودہ ایکٹ کو نہ صرف شکل میں بلکہ روح میں بھی ختم کیا جانا چاہئے۔ ملک کے ماہرین قوانین اور عوامی کارکنوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ فوجداری نظام کو انصاف کے دائرے میں جمہوری شراکت کے لیے ان مسودوں کا سنجیدگی سے مطالعہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:CM Mamata Banerjee ممتا بنرجی بیس دنوں کے آرام کرنے کے بعد چودہ اکتوبر سے منظر عام پر آسکتی ہیں
ترنمول کانگریس کی سربراہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں میرے ساتھی ان مسائل کو اسٹینڈنگ کمیٹی میں اٹھائیں گے جب ان پر غور کیا جائے گا۔ تجربات کی روشنی میں قوانین کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، لیکن نوآبادیاتی آمریت کو بیک ڈور انٹری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔