بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی ایکٹ کو قانونی منظور دیے جانے کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں جنگی سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
ریاست میں گزشتہ کئی ہفتوں سے تمام اضلاع میں شہریت ترمیمی ایکٹ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف پرُتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مغربی بنگال کے تمام مذاہب کے لوگ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں کو پراتر آ ئے ہیں۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ایک ایسی پالیسی کو عام لوگوں پر تھوپننا چاہتی ہے جس سے تمام لوگوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے رہنما اور وزیرداخلہ امت شاہ کہتے ہیں کہ حراستی کیمپ بناؤں گا۔ میں انہیں بنگال آنے کی دعوت دیتی ہوئی ۔ وہ بنگال آ ئے اور میری لاش پر حراستی کیمپ بنا کر دکھائے۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ کاکہنا ہے کہ امت شاہ پورے ملک میں کھوم کھوم کر کہہ رہے کہ بنگال میں حراستی کیمپ بنائیں گے۔ میں تو ان کو کہتی ہوں ہمت ہے تو بنگال میں آ ئے اور حراستی کیمپ بناکر تو دکھائیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت آسام میں حراستی میں کیمپ بنانے میں کامیاب ہوئی کیونکہ وہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔کہیں اور ان کی من مانی چلنےو الی نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال میں ماں ماٹی مانش کی حکومت ہے۔ عوام جو چاہیے گی ماں ماٹی مانش کی حکومت وہی کرے گی۔ میں اپنی جان دے دوں گی، میں گولی کھانے کے لیے تیار میں لیکن حراستی کیمپ ایک لیے ایک انچ زمین نہیں دوں گی۔
محترمہ ممتابنرجی نے کہاکہ دہلی میں اگر عوام کی منتخب حکومت ہے تو مغربی بنگال میں بھی ماں ماٹی مانش کی حکومت ہے۔ لوگوں کو گمراہ کرنے والے بی جے پی کے رہنما عام لوگوں کو حراستی کیمپ بھیجنے کی بات کرتی ہے انہیں شرم نہیں آ تی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کوئی ملک بدر نہیں ہوگا۔ بی جے پی کو عام لوگوں کو ملک بدر کرنے سے پہلے مجھے(ممتا)کوجان سے مارنی ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ بارہ دنوں سے وزیراعلیٰ ممتابنرجی شہریت ترمیمی ایکٹ، این آرسی نافذ کرنے کے فیصلے کے خلاف مسلسل احتجاجی ریلیوں کی قیادت کررہی ہیں۔ انہیں عام لوگوں کی بھر پور حمایت مل رہی ہے۔