ETV Bharat / state

وزیراعلیٰ ممتابنرجی رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کریں گی

Mamata Not To Attend Ram Mandir Inauguration Ceremony ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نا کرنے کو لے کر قیاس آرائی تیز ہو گئی ہے۔حالانکہ وزیراعلیٰ نے ابھی شرکت نا کرنے کو لے کر واجح طور پر کچھ بھی نہیں کہا ہے۔

وزیراعلیٰ ممتابنرجی رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نا کرنے کی قیاس آرائی
وزیراعلیٰ ممتابنرجی رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نا کرنے کی قیاس آرائی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 27, 2023, 8:33 PM IST

کلکتہ: ترنمول کانگریس نے گرچہ واضح نہیں کیا ہے کہ رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت ملی ہے یا نہیں تاہم بائیں بازو کی جانب سے رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد ممتا بنرجی سے متعلق بھی یہ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ وہ افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کریں گی۔ کانگریس نے ابھی تک یہ ظاہر نہیں کیا ہے کہ سونیا گاندھی کو دعوت نامہ ملنے پر بھی وہ جائیں گی یا نہیں، لیکن کانگریس نے اشارہ دیا ہے کہ سونیا گاندھی اگر نہیں جاتی ہیں پارٹی کا کوئی لیڈر شرکت کرے گا۔ کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے بھی تقریب میں شرکت نہ کرنے کی وکالت کی ہے۔


ترنمول کانگریس کے قریبی حلقے کا کہنا ہے کہ اگر آخری وقت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ترنمول لیڈر ممتا بنرجی اگلے ماہ جنوری کی 22 تاریخ کو رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کریں گی۔ممتا بنرجی کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ممتا بنرجی نے بذات خود اس کا اشارہ دیا ہے۔تاہم پارٹی کو شرکت کی دعوت ملی ہے یا نہیںاس سے متعلق ترنمول کانگریس کی جانب سے کوئی دعوت نہیں ملا ہے۔


ترنمول کانگریس کے ذرائع کے مطابق ممتا بنرجی کا خیال ہے کہ مذہب سب کا ہے، تہوار سب کا ہے۔ انتخابات سے قبل بی جے پی قیادت جس طرح سے مذہب کے نام پر سیاست کر رہی ہے وہ قابل قبول نہیں ہے۔ اس وقت تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے انداز میں انتخابات سے قبل رام مندر تقریب میں شرکت کرکےانتخابی تال میل بنانے کی کوشش کررہی ہے۔بنگال میں بڑی تعداد میں مسلم ووٹ بینک ہے اس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔اس کے ساتھ ہی ترنمول کانگریس اپوزیشن کی سیاست کو مجروح کرنا بھی نہیں چاہتی ہے۔


دریں اثنا مغربی بنگال میں بائیں بازو ممتا بنرجی پر بی جے پی کے ساتھ تال میل کرنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری بھی دیدی مود ی کےدرمیان خفیہ افہام و تفہیم ہے۔ نتیجتاً اگر سونیا گاندھی خود ایودھیا نہیں جاتی ہیں اور بائیں بازو نے تو پہلے ہی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ایسے میں ممتا بنرجی وزیر اعظم کی پوجا دیکھنے وہاں جاتی ہیں، ان کی پارٹی کو لگتا ہے کہ غلط پیغام جا سکتا ہے۔ تاہم سیاسی ذرائع کے مطابق ترنمول لیڈر ہندو ووٹ بینک کو لے کر بھی فکر مند ہے۔


سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری نے آج واضح کیاکہ ’’مجھے وشو ہندو پریشد کی طرف سے دعوت نامہ دیا گیا ہے۔ مذہب پر یقین کسی کا ذاتی معاملہ ہے۔ ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ ہر مذہب کے لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جس طرح چاہیں اپنے مذہب پر عمل کریں۔ تاہم، آئین کے مطابق یہ ملک کسی خاص مذہب کو بنیادی طور پر شناخت نہیں کرتا ہے۔ ایسے میں رام مندر کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کی سرپرستی میں کی جا رہی ہے۔ مذہبی عقائد کی براہ راست سیاست کی جا رہی ہے۔ ہندوستان کے آئین سے مطابقت نہیں رکھتا۔ میرے لیے ایسی تقریب میں شرکت ممکن نہیں۔ اسی طرح سی پی ایم کی برندا کرات نے کہا کہ سی پی ایم ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح اور قیام میں حصہ نہیں لے گی۔ ہم سب کے مذہبی عقائد کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن، مذہب کو سیاست کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔


رام مندر کی افتتاحی تقریب میں کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، سونیا گاندھی، ملکا ارجن کھرگے اور ادھیرنجن چودھری کو دعوت نامہ موصول ہوا۔ کانگریس نے ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی اعلان نہیں کیا ہے کہ آیا سونیا گاندھی شرکت کریں گی یا نہیں۔ لیکن سیاسی ذرائع کے مطابق بائیں بازو کے لیڈروں نے جس طرح سے اس دعوت کو ٹھکرا دیا ہے-

کانگریس قیادت کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔ بلکہ رام مندر کی سیاست ہمیشہ سونیا گاندھی کے لیے تکلیف کا باعث رہی ہے۔ ملک کے ہندو جذبات کے خلاف کوئی بھی جوابی بیان کانگریس کی سیاست کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کی پارٹی نے مختلف ریاستوں میں نرم ہندتو کی سیاست کرچکی ہے۔ 2018 کے گجرات اسمبلی انتخابات میں راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس جیت کے قریب پہنچ گئی تھی۔ اس وقت راہل گاندھی کو ریاست کے تقریباً تمام اہم مندروں میں پوجا کرتے ہوئےنظر آئے۔انہوں نے مسجد کا دورہ کرنے سے گریز کیا تھا ۔اس للئے اگر کہا جائے تو اگر سونیا خود بھی نہیں جا سکتی ہیں، کانگریس کے ایک اعلیٰ رہنما ایودھیا تقریب میں شرکت کریں گے۔ بصورت دیگر ہندو مخالف ہونے کا الزام لگ سکتا ہے۔


کانگریس کے سابق لیڈر کپل سبل کا تعلق کسی بھی پارٹی سے نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ رام میرے ذہن میں، میری زندگی کے سفر میں سب سے آگے ہیں۔ میں ان کی انتخابی مہم کی حمایت نہیں کرتا، اس لیے میں اس دن ایودھیا نہیں جاؤں گا۔


یہ بھی پڑھیں:اترپردیش میں کانگریس کی لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں شروع

قنوج سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سبرت پاٹھک نے مطالبہ کیا ہے کہ رام مندر کے افتتاح میں ایس پی کے کسی لیڈر کو مدعو نہ کیا جائے۔ مبینہ طور پر، 1990 میں ان کی حکومت نے ہی کارسیوکوں پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی۔ ایس پی لیڈر اکھلیش سنگھ یادو کی بیوی اور ایم پی ڈمپل یادو نے آج کہا کہ اگر انہیں دعوت نامہ نہیں ملا تو وہ کسی اور دن مندر جائیں گی۔ ’’مذہب کو سیاست کی رسی سے نہیں باندھا جا سکتا۔ ملک کے ہر شہری کو رام مندر میں جاکر پوجا کرنے کی آزادی ہے۔ یواین آئی

کلکتہ: ترنمول کانگریس نے گرچہ واضح نہیں کیا ہے کہ رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت ملی ہے یا نہیں تاہم بائیں بازو کی جانب سے رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد ممتا بنرجی سے متعلق بھی یہ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ وہ افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کریں گی۔ کانگریس نے ابھی تک یہ ظاہر نہیں کیا ہے کہ سونیا گاندھی کو دعوت نامہ ملنے پر بھی وہ جائیں گی یا نہیں، لیکن کانگریس نے اشارہ دیا ہے کہ سونیا گاندھی اگر نہیں جاتی ہیں پارٹی کا کوئی لیڈر شرکت کرے گا۔ کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے بھی تقریب میں شرکت نہ کرنے کی وکالت کی ہے۔


ترنمول کانگریس کے قریبی حلقے کا کہنا ہے کہ اگر آخری وقت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ترنمول لیڈر ممتا بنرجی اگلے ماہ جنوری کی 22 تاریخ کو رام مندر کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کریں گی۔ممتا بنرجی کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ممتا بنرجی نے بذات خود اس کا اشارہ دیا ہے۔تاہم پارٹی کو شرکت کی دعوت ملی ہے یا نہیںاس سے متعلق ترنمول کانگریس کی جانب سے کوئی دعوت نہیں ملا ہے۔


ترنمول کانگریس کے ذرائع کے مطابق ممتا بنرجی کا خیال ہے کہ مذہب سب کا ہے، تہوار سب کا ہے۔ انتخابات سے قبل بی جے پی قیادت جس طرح سے مذہب کے نام پر سیاست کر رہی ہے وہ قابل قبول نہیں ہے۔ اس وقت تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے انداز میں انتخابات سے قبل رام مندر تقریب میں شرکت کرکےانتخابی تال میل بنانے کی کوشش کررہی ہے۔بنگال میں بڑی تعداد میں مسلم ووٹ بینک ہے اس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔اس کے ساتھ ہی ترنمول کانگریس اپوزیشن کی سیاست کو مجروح کرنا بھی نہیں چاہتی ہے۔


دریں اثنا مغربی بنگال میں بائیں بازو ممتا بنرجی پر بی جے پی کے ساتھ تال میل کرنے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ ریاستی کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری بھی دیدی مود ی کےدرمیان خفیہ افہام و تفہیم ہے۔ نتیجتاً اگر سونیا گاندھی خود ایودھیا نہیں جاتی ہیں اور بائیں بازو نے تو پہلے ہی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ایسے میں ممتا بنرجی وزیر اعظم کی پوجا دیکھنے وہاں جاتی ہیں، ان کی پارٹی کو لگتا ہے کہ غلط پیغام جا سکتا ہے۔ تاہم سیاسی ذرائع کے مطابق ترنمول لیڈر ہندو ووٹ بینک کو لے کر بھی فکر مند ہے۔


سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری نے آج واضح کیاکہ ’’مجھے وشو ہندو پریشد کی طرف سے دعوت نامہ دیا گیا ہے۔ مذہب پر یقین کسی کا ذاتی معاملہ ہے۔ ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ ہر مذہب کے لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جس طرح چاہیں اپنے مذہب پر عمل کریں۔ تاہم، آئین کے مطابق یہ ملک کسی خاص مذہب کو بنیادی طور پر شناخت نہیں کرتا ہے۔ ایسے میں رام مندر کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کی سرپرستی میں کی جا رہی ہے۔ مذہبی عقائد کی براہ راست سیاست کی جا رہی ہے۔ ہندوستان کے آئین سے مطابقت نہیں رکھتا۔ میرے لیے ایسی تقریب میں شرکت ممکن نہیں۔ اسی طرح سی پی ایم کی برندا کرات نے کہا کہ سی پی ایم ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح اور قیام میں حصہ نہیں لے گی۔ ہم سب کے مذہبی عقائد کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن، مذہب کو سیاست کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔


رام مندر کی افتتاحی تقریب میں کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، سونیا گاندھی، ملکا ارجن کھرگے اور ادھیرنجن چودھری کو دعوت نامہ موصول ہوا۔ کانگریس نے ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی اعلان نہیں کیا ہے کہ آیا سونیا گاندھی شرکت کریں گی یا نہیں۔ لیکن سیاسی ذرائع کے مطابق بائیں بازو کے لیڈروں نے جس طرح سے اس دعوت کو ٹھکرا دیا ہے-

کانگریس قیادت کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔ بلکہ رام مندر کی سیاست ہمیشہ سونیا گاندھی کے لیے تکلیف کا باعث رہی ہے۔ ملک کے ہندو جذبات کے خلاف کوئی بھی جوابی بیان کانگریس کی سیاست کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کی پارٹی نے مختلف ریاستوں میں نرم ہندتو کی سیاست کرچکی ہے۔ 2018 کے گجرات اسمبلی انتخابات میں راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس جیت کے قریب پہنچ گئی تھی۔ اس وقت راہل گاندھی کو ریاست کے تقریباً تمام اہم مندروں میں پوجا کرتے ہوئےنظر آئے۔انہوں نے مسجد کا دورہ کرنے سے گریز کیا تھا ۔اس للئے اگر کہا جائے تو اگر سونیا خود بھی نہیں جا سکتی ہیں، کانگریس کے ایک اعلیٰ رہنما ایودھیا تقریب میں شرکت کریں گے۔ بصورت دیگر ہندو مخالف ہونے کا الزام لگ سکتا ہے۔


کانگریس کے سابق لیڈر کپل سبل کا تعلق کسی بھی پارٹی سے نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ رام میرے ذہن میں، میری زندگی کے سفر میں سب سے آگے ہیں۔ میں ان کی انتخابی مہم کی حمایت نہیں کرتا، اس لیے میں اس دن ایودھیا نہیں جاؤں گا۔


یہ بھی پڑھیں:اترپردیش میں کانگریس کی لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں شروع

قنوج سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سبرت پاٹھک نے مطالبہ کیا ہے کہ رام مندر کے افتتاح میں ایس پی کے کسی لیڈر کو مدعو نہ کیا جائے۔ مبینہ طور پر، 1990 میں ان کی حکومت نے ہی کارسیوکوں پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی۔ ایس پی لیڈر اکھلیش سنگھ یادو کی بیوی اور ایم پی ڈمپل یادو نے آج کہا کہ اگر انہیں دعوت نامہ نہیں ملا تو وہ کسی اور دن مندر جائیں گی۔ ’’مذہب کو سیاست کی رسی سے نہیں باندھا جا سکتا۔ ملک کے ہر شہری کو رام مندر میں جاکر پوجا کرنے کی آزادی ہے۔ یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.