کولکاتا کے ملی اداروں کے تئیں حکومتوں کی عدم توجہی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ بایاں محاذ کے 34 سالہ دور حکومت ہو یا ممتا بنرجی کی دس سالہ حکومت ملی اداروں کا حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ اقتدار گنوانے سے قبل بایاں محاذ کی طرف سے ان غلطیوں کی تلافی کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
جب ممتا بنرجی حکومت آئی تو امید کی جا رہی تھی کہ حالات بدلیں گے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ کچھ ملی اداروں کے حالات مزید خراب ہو گئے۔
ملی الامین گرلز کالج اس کی مثال ہے۔ دوسری جانب ایک اور ادارہ کلکتہ یونانی میڈیکل کالج جو آج بھی پرائیویٹ طور پر چلتا ہے۔ کالج انتظامیہ کی جانب سے برسوں تک حکومت سے مطالبہ کرتی رہی کہ میڈیکل کالج کو نجی طور پر چلانا ممکن نہیں ہے لہذا ریاستی حکومت اسے اپنے تحویل میں لے۔
کافی جد وجہد کے بعد بایاں محاذ کی حکومت نے 2010 میں ریاستی اسمبلی میں ایک بل پیش کرکے کلکتہ یونانی میڈیکل کالج کو سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا، لیکن 2011 میں اقتدار میں تبدیلی ہوئی اور ممتا بنرجی کی حکومت بنی اور دس برس کی حکومت میں کلکتہ یونانی میڈیکل کالج کو ممتا حکومت کی طرف سے نظر انداز کیا جاتا رہا۔
کلکتہ یونانی میڈیکل کالج میں بنگال کے علاوہ بہار اور یو پی کے طلبا بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ گذشتہ دس برسوں سے ممتا بنرجی کی حکومت کے التفات کے منتظر کالج کے اساتذہ اور طلبا نے دلبرداشتہ ہو کر کالج کے سامنے دھرنا شروع کر چکے ہیں۔
دھرنے پر بیٹھے کالج کے پروفیسر محمد ظریف نے کہا کہ ہم برسوں سے حکومت کے التفات کے منتظر ہیں، لیکن ہم لوگ اپیل کرتے رہے لیکن حکومت نے کبھی کان نہیں دیا اس لئے ہم دلبرداشتہ ہو کر حکومت کے خلاف دھرنا شروع کر دیا ہے اور جب ہمارے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے ہیں ہم اسی طرح مظاہرہ کرتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں:
بنگال حکومت بے روزگاری دور کرنے میں ناکام: ادھیر رنجن چودھری
کالج کی ایک طالبہ نے کہا کہ حکومت دس برسوں سے صرف وعدے کر رہی ہے۔ حکومت اگر کلکتہ یونانی میڈیکل کو اپنے تحویل میں لیتی تو ہمیں بھی سرکاری اسپتال کی طرح سہولیات ملتے، لیکن حکومت لگاتار ہمیں نظر انداز کر رہی ہے جس کے خلاف ہم احتجاج کر رہے ہیں۔