ETV Bharat / state

مغربی بنگال بی جے پی میں اختلاف

سابق ریاستی وزیر و سابق کلکتہ میئر سوبھن چٹرجی جن کے خلاف شاردا چٹ فنڈ اور ناردا اسٹنگ آپریشن میں ملوث ہونے کے معاملے چل رہے ہیں کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعدبنگال بی جے پی رہنماؤں کے ایک بڑے طبقے کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ اس سے بنگال میں بدعنوانی کے خلاف بی جے پی کی مہم کو شدیدنقصان پہنچنے گا اور اس کا خمیازہ اگلے اسمبلی انتخاب میں بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

author img

By

Published : Aug 20, 2019, 11:32 PM IST

Updated : Sep 27, 2019, 5:21 PM IST

مغربی بنگال بی جے پی میں اختلاف

مغربی بنگال کے کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق مئیر سوبھن چٹرجی جو ایک مدت تک ترنمول کانگریس میں پارٹی آرگنائزیشن کی تنظیم میں اہم رول ادا کررہے تھے کے بی جے پی میں شامل ہونے سے ایک طبقہ خوش بھی ہے کہ ان کے پارٹی میں شامل ہونے سے پارٹی تنظیمی طور پر مضبوط ہوگی۔سوبھن چٹرجی چار مرتبہ کے رکن اسمبلی اور دو مرتبہ کلکتہ کارپوریشن کے میئر رہ چکے ہیں۔انہوں نے 14اگست کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

بی جے پی کے ایک سینئر رہنمانے اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا کہ سوبھن چٹرجی کے بی جے پی میں شامل ہونے سے پارٹی کو فائدہ سے زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے اور ممتا بنرجی کی حکومت کے خلاف بدعنوانی کی ہماری مہم بھی متاثر ہوسکتی ہے۔کیوں کہ سوبھن چٹرجی اس بدعنوانی کا حصہ رہے ہیں ہیں اور ماضی میں ہم ان کے خلاف مہم چلاچکے ہیں۔ناردا اسٹنگ آپریشن میں وہ ایک ملزم ہیں اور لوک سبھا انتخابات میں ناردا اسٹنگ آپریشن ہماری مہم کا اہم حصہ تھا۔

سوبھن چٹرجی جو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے قریبی رہے ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں وزیرا علیٰ نے ان سے وزارت اور کلکتہ کارپوریشن کے میئر شپ سے استعفیٰ طلب کرلیا تھا۔اپنی بیوی سے طلاق اور بیساکھی بنرجی سے قربت کی وجہ سے وہ پریشانی کے شکار تھے۔اسی وقت سے ہی شوبھن چٹرجی سیاسی سرگرمیوں سے بالکل الگ تھے۔

بی جے پی کے ایک اور سینئر رہنما نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شوبھن چٹرجی کے بی جے پی میں شامل ہونے سے ترنمول کانگریس کو نقصان پہنچے گا مگر بنگال میں زمینی طور پر بی جے پی کے تئیں اچھا پیغام بھی نہیں جائے گا۔اس کے بعد بی جے پی کو بدعنوانی کے خلاف بولنے میں ہچکچاہٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ریاست کی 42سیٹوں میں سے 18سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

ریاستی بی جے پی کے ذرائع کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی نے ریاست بھر کے درجنوں میونسپلٹیوں کے کونسلروں کو اپنی پارٹی میں شامل کرکے میونسپلٹیوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کونسلرس دوبارہ ترنمول کانگریس میں واپس جانے لگے ہیں۔اس کی وجہ سے بی جے پی کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

سوبھن چٹرجی کے خلاف بدعنوانی کے الزامات سے متعلق جب ریاستی بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں۔پارٹی اس پر صحیح سمت میں کام کریں گے مگر یہ بات یاد رکھنے کی ہے ترنمول کانگریس بدعنوانی کی حمایت کرتے ہیں اور بی جے پی بدعنوانی کے خلاف مقابلہ کرتی ہے۔

کانگریس اور سی پی ایم نے کہا ہے کہ شوبھن چٹرجی نے بی جے پی میں شمولیت شاردا اور ناردا میں سی بی آئی سے بچنے کیلئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔تاہم سوبھن چٹرجی نے کہا ہے کہ شاردا اور ناردا کا تعلق میرے بی جے پی میں شمولیت کو لے کر نہیں ہے۔میں ترنمول کانگریس کے خلاف جدو جہد کرنے کیلئے بی جے میں شمولیت اختیار کی ہے۔

خیال رہے کہ 2014میں مکل رائے کے خلاف بی جے پی نے جارحانہ انداز میں مہم چلائی تھی اور ”بھاگ مکل بھاگ“ جیسے نعرے دیے تھے مگر 2017میں مکل رائے بی جے پی میں شامل ہوگئے۔مکل رائے کے خلاف بھی شاردا اور نارداد کے معاملے چل رہے ہیں۔

مغربی بنگال کے کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے سابق مئیر سوبھن چٹرجی جو ایک مدت تک ترنمول کانگریس میں پارٹی آرگنائزیشن کی تنظیم میں اہم رول ادا کررہے تھے کے بی جے پی میں شامل ہونے سے ایک طبقہ خوش بھی ہے کہ ان کے پارٹی میں شامل ہونے سے پارٹی تنظیمی طور پر مضبوط ہوگی۔سوبھن چٹرجی چار مرتبہ کے رکن اسمبلی اور دو مرتبہ کلکتہ کارپوریشن کے میئر رہ چکے ہیں۔انہوں نے 14اگست کو بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

بی جے پی کے ایک سینئر رہنمانے اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا کہ سوبھن چٹرجی کے بی جے پی میں شامل ہونے سے پارٹی کو فائدہ سے زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے اور ممتا بنرجی کی حکومت کے خلاف بدعنوانی کی ہماری مہم بھی متاثر ہوسکتی ہے۔کیوں کہ سوبھن چٹرجی اس بدعنوانی کا حصہ رہے ہیں ہیں اور ماضی میں ہم ان کے خلاف مہم چلاچکے ہیں۔ناردا اسٹنگ آپریشن میں وہ ایک ملزم ہیں اور لوک سبھا انتخابات میں ناردا اسٹنگ آپریشن ہماری مہم کا اہم حصہ تھا۔

سوبھن چٹرجی جو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے قریبی رہے ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں وزیرا علیٰ نے ان سے وزارت اور کلکتہ کارپوریشن کے میئر شپ سے استعفیٰ طلب کرلیا تھا۔اپنی بیوی سے طلاق اور بیساکھی بنرجی سے قربت کی وجہ سے وہ پریشانی کے شکار تھے۔اسی وقت سے ہی شوبھن چٹرجی سیاسی سرگرمیوں سے بالکل الگ تھے۔

بی جے پی کے ایک اور سینئر رہنما نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شوبھن چٹرجی کے بی جے پی میں شامل ہونے سے ترنمول کانگریس کو نقصان پہنچے گا مگر بنگال میں زمینی طور پر بی جے پی کے تئیں اچھا پیغام بھی نہیں جائے گا۔اس کے بعد بی جے پی کو بدعنوانی کے خلاف بولنے میں ہچکچاہٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے ریاست کی 42سیٹوں میں سے 18سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

ریاستی بی جے پی کے ذرائع کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی نے ریاست بھر کے درجنوں میونسپلٹیوں کے کونسلروں کو اپنی پارٹی میں شامل کرکے میونسپلٹیوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کونسلرس دوبارہ ترنمول کانگریس میں واپس جانے لگے ہیں۔اس کی وجہ سے بی جے پی کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

سوبھن چٹرجی کے خلاف بدعنوانی کے الزامات سے متعلق جب ریاستی بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی یہ الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں۔پارٹی اس پر صحیح سمت میں کام کریں گے مگر یہ بات یاد رکھنے کی ہے ترنمول کانگریس بدعنوانی کی حمایت کرتے ہیں اور بی جے پی بدعنوانی کے خلاف مقابلہ کرتی ہے۔

کانگریس اور سی پی ایم نے کہا ہے کہ شوبھن چٹرجی نے بی جے پی میں شمولیت شاردا اور ناردا میں سی بی آئی سے بچنے کیلئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔تاہم سوبھن چٹرجی نے کہا ہے کہ شاردا اور ناردا کا تعلق میرے بی جے پی میں شمولیت کو لے کر نہیں ہے۔میں ترنمول کانگریس کے خلاف جدو جہد کرنے کیلئے بی جے میں شمولیت اختیار کی ہے۔

خیال رہے کہ 2014میں مکل رائے کے خلاف بی جے پی نے جارحانہ انداز میں مہم چلائی تھی اور ”بھاگ مکل بھاگ“ جیسے نعرے دیے تھے مگر 2017میں مکل رائے بی جے پی میں شامل ہوگئے۔مکل رائے کے خلاف بھی شاردا اور نارداد کے معاملے چل رہے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 27, 2019, 5:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.