مغربی بنگال کے لال بازار پولس ہیڈ کوارٹر کے مطابق بینک انتظامیہ کی جانب سے اس فراڈ کی جانچ شروع کردی گئی ہے۔ کولکاتا پولس کے ڈی سی(ساؤتھ)نے بتایا کہ اتوار تک پانچ افراد نے شکایت درج کی تھی مگر سوموار تک 20افراد نے شکایت درج کرائی ہے۔
پیالی بھٹاچاریہ ایک پرائیوٹ کمپنی میں کام کرتی ہیں نے جادو پور پولس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ اتوار کی صبح کو اسے دو ایس ایم ایس موصول ہوئے جس میں جس میں 2500روپے اکاؤنٹ سے نکالنے کے بارے میں بتایا گیا ھا۔
اس کو پڑھنے کے بعد وہ فکر مندہوئی اور اے ٹی ایم پہنچی اور اکاؤنٹ کی جانچ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کے اکاؤنٹ سے پانچ ہزار روپے نکال لیے گئے ہیں۔
جادو پور پولس اسٹیشن میں ایک اور خاتون نے شکایت درج کرائی ہے کہ اس کے اکاؤنٹ میں بھی پانچ ہزار روپے تھے ۔ وہ سب نکال لیے گئے ہیں۔پولس نے بتایا کہ جن لوگوں نے شکایت درج کرائی ہے ان کے اے ٹی ایم نہ چوری ہو ا ہے اور نہ ہی ان لوگوں نے اپنے اے ٹی ایم کا پاسورڈ اور پین کسی کو بتایا تھا۔ظاہر ہے کہ یہ پورا معاملہ اسکیمنگ کا ہے۔
اس سے قبل بھی 27مئی کو جنوبی کلکتہ کے ہی ٹھاکوریا، گریا ہاٹ، لیک گارڈن اور قصبہ علاقے میں پیش آیا تھا۔پولس نے اس معاملے میں ایک غیر ملکی کو گرفتار بھی کیا تھا۔جو اب تک جیل میں ہی ہے۔اب ایک بار پھر ایک اور گرو ہ سرگرم ہوگیا ہے۔
پولیس اور بینک انتظامیہ کے درمیان شہرکے بیشتر اے ٹی ایم میں اینٹی اسکیننگ ڈی وائر لگانے کا فیصلہ کیاگیاتھا۔اس میٹنگ کے بعد بیشتر بینکوں نے اے ٹی ایم میں انٹی اسکیننگ ڈی وائز لگانے کا دعویٰ کیا تھا۔
حال ہی میں بارکپور علاقے سے ایک بنگلہ دیشی اور ترکی کے شہری کو گرفتار کیا گیا تھا ان پر الزام ہے کہ یہ لوگ تری پورہ میں بینک فراڈ میں شامل ہیں۔پولس اب اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ اس معاملے میں بھی کہیں غیرملکی گروہ تو شامل نہیں ہے۔