مغربی بنگال کے کولکاتا کے عالیہ یونیورسٹی کے پارکس سرکس کیمپس میں آج طلباء و اساتذہ نے مشترکہ طور پر دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلباء پر دہلی پولس کی جانب سے کئے گئے. جبروتشد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارک سرکشی کیمپس سے انسانی زنجیر بناکر پارک سرکس سے پدو پوکھر تک ریلی نکالی.
پھر واپس کیمپس میں آکر احتجاج کیا. اس احتجاج میں طلباء کے ساتھ آج اساتذہ نے بھی شرکت کی عالیہ یونیورسٹی کی صدر شعبہ اردو غزالہ یاسمین نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے میں دہلی پولس نے جس طرح جبر و تشدد کے ظلم ڈھائے بغیر اجازت یونیورسٹی کے کیمپس میں داخل ہوکر یونیورسٹی کے لائبریری ۔
مسجد لڑکیوں کے ہاسٹل یہاں تک یونیورسٹی کے طالبات کو باتھروم میں داخل ہوکر ان کو جس حیوانیت کے ساتھ مارا پیٹا گیا ایک جمہوری ملک میں اس کا حضور نہیں کیا جا سکتا ہے .ہم اس کی سخت لہجے میں مذمت کرتے ہیں ایک جمہوری ملک میں احتجاج کرنے کا سب کو حق ہے مرکز کی دستور مخالف آئین کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر امن احتجاج کر رہے تھے.
لیکن ان پر دہلی پولس نے بے جا طور پر تشدد کرنے کا الزام لگا کر ان پر جو ظلم ڈھائے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت شہریت ترمیمی قانون ملک کے دستور کے منافی ہے اور ہم اس کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھیں گے.
اس کے ساتھ ہم جامعہ کے طلباء کئ ساتھ جو کچھ ہوا اس کے لئے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور جب تک مرکزی حکومت کی شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی جیسے دستور مخالف قوانین کو واپس نہیں لیتی ہم عالیہ یونیورسٹی کے طلباء و اساتذہ اپنی تحریک جاری رکھیں گے ۔