مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں واقع عالیہ یونیورسٹی میں 35واں آل انڈیا نیشنل یونانی سمینار کا اہتمام کیا گیا۔زیرصدارت پروفیسر مشتاق احمد منعقد ہوا۔
پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد سکندر حیات صدیقی (ڈائرکٹر یونانی خدمات، حکومت اترپردیش) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل یونانی یونیورسٹی اور ایمس یونانی کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی تحریک پر ملک میں پانچ ریاستوں نے گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج قائم کیے اور اترپردیش و راجستھان میں علاحدہ محکمہ یونانی قائم ہوا جو یقینا خوش آئند ہے۔ طبّی کانگریس کی تحریک ملک گیر سطح پر منظم انداز میں کام کر رہی ہے، اُمید ہے کہ ہمارے دیرینہ مطالبات بھی پورے ہوں گے۔
پروفیسر مشتاق احمد نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ اس عظیم الشان سمینار کے انعقاد کا سہرا ڈاکٹر مجیب الرحمن (ممبر سی سی آئی ایم) کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے یہ تاریخی تقریب منعقد کرکے یونانی ڈاکٹروں کو یہ پیغام دیا ہے کہ سرکاری امداد کے بغیر بھی بڑے سے بڑا پروگرام منعقد کیا جاسکتا ہے اور نوجوانوں میں جوش بھرا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طب یونانی میں بڑی انرجی ہے، عوام الناس میں اس کو پھیلانے کی ضرورت ہے، وہ کام آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس بحسن و خوبی انجام دے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکثر لوگ گورنمنٹ کی گرانٹ حاصل کرنے میں اپنی انرجی لگاتے ہیں جبکہ ہم تن من دھن سے طب یونانی کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مہمان ذی وقار کے طور پر ڈاکٹر سریش اگروال (وائس چانسلر پریاگ یونیورسٹی، جھارکھنڈ) نے کہا کہ طب یونانی کے فروغ کے لیے میں فیکلٹی آف یونانی میڈیسن قائم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔
یہ صدیوں پرانی پیتھی ہے اور اس کے ذریعہ عوام الناس کی بھلائی ہو رہی ہے۔ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس مغربی بنگال کے جنرل سکریٹری اور ممبر سی سی آئی ایم مغربی بنگال ڈاکٹر مجیب الرحمن نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مغربی بنگال میں طب یونانی کی صورت حال پر روشنی ڈالی۔
سمینار کو کامیاب بنانے میں سنٹرل کاؤنسل آف انڈیا، حکومت ہند اور اسٹیٹ کاؤنسل آف یونانی میڈیسن، حکومت بنگال کا اشتراک انتہائی اہم تھا۔ سنٹرل کاؤنسل آف انڈیا کے آبزرور کے طور پر ڈاکٹر آدم سسودیا (راجستھان) نے شرکت کی۔
اس سمینار کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ یہ امر یقینا قابل رشک ہے کہ ملک میں نامساعد حالات کے باوجود زبردست سردی میں اطبائے یونانی نے اپنا حوصلہ دکھایا اور اتحاد کامظاہرہ کیا۔