افغانستان میں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ جس کا اثر افغانستان سے دور بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں نظر آرہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کولکاتا میں ہزاروں کی تعداد میں افغان شہری برسوں سے مقیم ہیں۔ ان میں زیادہ تر ایسے ہیں جن کے پاس بھارتی شہریت نہیں ہے۔ لیکن کچھ ایسے بھی افغانی ہیں جن کو بھارتی شہریت کا درجہ حاصل ہے۔
افغانی کولکاتا شہر کے مختلف علاقے چاندنی، ہاجرہ، پارک سرکس اور جنوبی کولکاتا میں بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔ عام طور پر یہ میوہ کا کاروبار کرتے ہیں۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد پیدا ہوئے حالات پر ای ٹی وی بھارت نے کلکتہ میں مقیم سرحدی گاندھی خان عبدالغفار خان کی پوتی یاسمین نگار خان سے خصوصی گفتگو کی جو آل انڈیا پختون جرگہ ہند کی صدر ہیں اور کولکاتا کے پارکس سرکس علاقے میں رہتی ہیں۔
انہوں ای ٹی وی بھارت سے افغانستان کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان کے موجودہ صورت حال کو دیکھ کر کولکاتا میں مقیم سبھی افغانی پریشان اور فکر مند ہیں۔
مزید پڑھیں:
طالبان کی آفیشیل ویب سائٹ انٹرنیٹ سے غائب
انہوں نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے حوالے سے کہا کہ ابھی افغانستان پر طالبان کا قبصہ ہوگیا ہے لیکن ہم انہیں مانتے، اور نہ ہی ہم ان کے پرچم کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہمارا پرچم وہی ہے جو ہم برسوں سے استعمال کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں طالبان نے ہمارا پرچم اتارا تو ہم نے بھارت میں افغانستان کا پرچم لہرایا، ہم بھارت میں رہ کر طالبان کے خلاف اپنے طور پر تحریک جاری رکھیں گے۔
یاسمین نگار خان نے کہا کہ افغانستان پر طالبان کی حکومت نہیں بنی ہے ملک کے مختلف علاقوں میں طالبان کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ افغانستان کی یوم آزادی پر ہم نے دیکھا کہ کیسے لوگ سڑکوں پر اتر آئیں تھے۔ کئی علاقوں میں ابھی بھی طالبان کا قبضہ نہیں ہے ان کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہم طالبانی حکومت کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے۔