اس موقع پر سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے پلوامہ حملے کے ایک سال مکمل ہونے پر مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'پلوامہ میں شہید ہونے والوں کو اب تک انصاف نہیں ملا، ایک سال بعد بھی حکومت پتہ لگانے میں ہے کہ تین سو کلو گرام آر ڈی ایکس کہاں سے اور کیسے آیا؟ حکومت نے آج تک اپنا وعدہ پورا نہیں کیا، پلوامہ حملے کو انجام دینے والوں کا آج تک پتہ کیوں نہیں چلا؟
مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے آج پلوامہ حملے پر ٹویٹ کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے پوچھا تھا . آج پلوامہ حملے کو ایک سال گذر چکے ہیں لیکن حکومت کے پاس جواب نہیں ہے۔ اس حملے میں کس کا ہاتھ تھا ۔
حکومت اس سلسلے میں خاموش ہے جو افسوسناک بات ہے ان کے اس ٹویٹ پر میں لکھا کہ پلوامہ حملے کو ایک سال گذر جانے بعد بھی آج تک اس کی جانچ میں کچھ سامنے نہیں آ سکا ہے۔
ہم صرف میموریل بنا کر ان کو انصاف نہیں دلا سکتے ہیں بلکہ یہ ہماری کمزوری کی علامت ثابت ہوگی۔ اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے ۔ اتنی بڑی مقدار میں آر ڈی ایکس کہاں دنیا کے سب سے زیادہ سیکورٹی فورسز والے علاقے میں کوئی کیسے داخل ہوسکتا ہے۔
اس،سلسلے میں محمد سلیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بس ایک سوال اٹھایا کہ ہمارے آر پی ایف کے جوان جو پلوامہ حملے میں گزشتہ سال آج ہی کے دن شہید ہوئے تھے ان کو انصاف کب ہوگا ۔
اینٹ پتھر سے ان کے لئے میموریل بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ ہماری کمزوری کی علامت ثابت ہوگی ہمارا حکومت سے سوال ہے کہ آر پی ایف 40 جوان کیوں مارے گئے۔
حکومت کو جواب دینا پڑے گا جب جوان مارے جا رہے تھے تو وزیراعظم نریندر مودی ڈسکوری چینل کے فلم بنانے میں مصروف تھے۔ آخر تین سو کلوگرام آر ڈی ایکس کیسے دنیا کے سب سے محفوظ ترین علاقے میں آیا جہاں چپے چپے میں سیکورٹی فورسز اور انٹیلیجنس کے لوگ موجود ہوتے ہیں۔
جب کوئی کنوائے جاتا ہے تو پورے علاقے کی حد بندی کر دی جاتی ہے لیکن یہ سب کیسے انجام دیا گیا اور اس،وقت حکومت نے جو وعدہ کیا تھا اس،کو اب تک پورا کیا نہیں کیا۔