اردو زبان و ادب میں کشمیری پنڈتوں کے خدمات پر کلکتہ گرلز کالج میں قومی قونسل برائے فروغ زبان اردو کے اشتراک دوروزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا. دوسرے روز بھی کشمیری پنڈتوں کی اردو خدمات کے حوالے سے پہلے اور دوسرے اجلاس میں کئی اہم مقالے پڑھے گئے۔
اس حوالے سے نئے نئے انکشافات کئے گئے۔ کالج کی پرنسپل ستیہ اپادھیائے نے اس موقع پر کہا کہ ادیب انسانیت کا نقیب ہوتا ہے۔ دنیا کے کسی بھی زبان کا ادب ہمیشہ انسان دوستی اور محبت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاضل حسن ہاشمی نے کہا کہ اس طرح کے سیمینار میں نئی نئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جاتی ہے اور نئے پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سیمینار میں پیش کئے گئے مقالوں کی خوب پذیرائی کی۔ اس کے علاوہ شعبہ اردو کلکتہ گرلز کالج صدر ڈاکٹر محمد نعیم انیس کی فعال طبعیت کی بھی پذیرائی کی۔
اس موقع پر انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری پنڈتوں نے نہ صرف غزل اور نظم بلکہ اردو نثر میں کئی بڑے کارنامے انجام دیے ہیں ۔ جیسے زتسی نے کبیر صاحب نام کی 153 صفحات پر مشتعل کتاب لکھی ہے جس میں ہندو ،بدھ، اور سلام مذہب پر بہت تفصیل سے بات کی ہے۔
اس کتاب کو ہندوستانی اکاڈمی نے 1930 میں اردو رسم الخط میں شائع کیا تھا اور اب ہندی میں بھی اس کا ترجمہ کیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں نے اپنے تخلیقات کے ذریعے محبت کا پیغام دیا ہے اور دنیا میں محبت ہی سب سے اہم چیز ہے۔