اجمیر: صوفی بزرگ خواجہ معین الدین حسن چشتی کے 813ویں عرس میں شرکت کے لیے پاکستان سے زائرین کا ایک وفد اجمیر پہنچ گیا ہے۔ منگل کی صبح 3.17 بجے چیتک ایکسپریس سے 89 پاکستانی زائرین اجمیر پہنچے۔ گذشتہ سال کے مقابلے اس بار پاکستانی زائرین کی تعداد نصف سے بھی کم ہے۔ ریلوے اسٹیشن پر ہر پاکستانی زائر کی جانچ اور تصدیق کی گئی۔ اس کے بعد انہیں روڈ ویز کی دو بسوں میں بٹھا کر چوڑی بازار کے سنٹرل گرلز اسکول پہنچایا گیا جہاں پاکستانی زائرین کے لیے رہائش اور کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
پاکستانی زائرین دیر رات اجمیر پہنچے
اجمیر ریلوے ڈویژن میں کمرشل منیجر اور عرس کے افسر وویکانند شرما نے بتایا کہ پاکستانی زائرین کے لیے دہلی سے آنے والی چیتک ایکسپریس میں دو اضافی بوگیاں لگائی گئی تھیں۔ ٹرین منگل کی صبح 3.17 بجے اجمیر ریلوے اسٹیشن پہنچی، جہاں پہلے سے ہی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ یہاں سے ریاستی حکومت کے متعلقہ ادارے پاکستانی زائرین کا خیال رکھ رہے ہیں۔ پاکستانی زائرین 10 جنوری کو اجمیر سے شتابدی ایکسپریس کے ذریعے سہ پہر 3:30 بجے روانہ ہوں گے۔ جی آر پی سی او رام اوتار نے بتایا کہ 89 پاکستانی یاتری ٹرین کے ذریعے اجمیر پہنچے ہیں۔ ہر چیز کی جانچ و تصدیق ہو چکی ہے۔ تمام پاکستانی زائرین کو روڈ ویز کی بسوں کے ذریعے سینٹرل گرلز اسکول روانہ کر دیا گیا ہے۔
سکیورٹی کے سخت انتظامات
پاکستان سے آئے 89 زائرین میں پاکستانی سفارت خانے کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ پاکستانی زائرین کی کوچز میں سیکورٹی کے لیے مسلح آر پی ایف اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ ٹرین کے اجمیر ریلوے اسٹیشن پہنچنے سے پہلے ہی پلیٹ فارم نمبر ایک کو خالی کرا لیا گیا۔ پہلے عام مسافروں کو ٹرین سے باہر نکالا گیا اور ٹرین میں سوار مسافروں کو بٹھا لیا گیا۔ اس کے بعد دونوں پاکستانی زائرین والے کوچز کو فرسٹ کلاس کے گیٹ کے سامنے لایا گیا۔ اجمیر پولس، جی آر پی، آر پی ایف اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت بڑی تعداد پولیس والے بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ریلوے اسٹیشن سے پاکستانی زائرین روڈ ویز کی بسوں کے ذریعے چوری بازار کے سینٹرل گرلز اسکول لے جایا گیا۔ واضح رہے کہ انتظامیہ نے سکول میں پاکستانی زائرین کے لیے رہائش اور کھانے پینے کے تمام انتظامات کر رکھے ہیں۔
زائرین کے چہروں پر خوشی عیاں
پڑوسی ملک پاکستان میں خواجہ غریب نواز کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو خواجہ غریب نواز کے عرس میں شرکت کی حسرت رہتی ہیں۔ جیسے ہی انہوں نے ٹرین سے اتر کر خواجہ کے شہر میں قدم رکھا تو پاکستانی زائرین کے چہروں پر خوشی قابل دید تھی۔ پاکستانی زائرین نے اپنے دلی جذبات کا اظہار کرنا چاہا مگر سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا۔ پاکستانی زائرین کا کہنا تھا کہ وہ خواجہ غریب نواز کے شہر میں آکر بہت خوش ہیں۔
درگاہ کے ذمہ دار خادم سید قطب الدین ساقی نے بتایا کہ عرس کے پانچویں دن رات آٹھ بجے سے درگاہ میں زائرین خود کیوڑا اور عرق گلاب سے درگاہ کو دھوتے ہیں۔ اگرچہ یہ رسم چھٹھی کے دن ادا کی جاتی ہے لیکن بہت سے زائرین کو واپس جانا ہوتا ہے۔ اس لیے رات 8 بجے کے بعد اسے چھٹی مان کر درگاہ میں قل کے چھینٹے دینے لگتے ہیں۔ عرس 6 دن تک منایا جاتا ہے۔ چھٹھی کے دن درگاہ میں چھوٹے قل کی رسم ادا کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عرس اختتام کو پہنچتا ہے۔ سال میں چار بار کھلنے والا جنتی دروازہ بھی چھٹی کی صبح بند کر دیا جائے گا۔