مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں سی پی آئی کے سہ روزہ قومی کونسل میٹنگ ہوئی۔اس میں شرکت کے لئے پہنچے پارٹی کے سیکرٹری اتل انجان نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں پولس کی کارروائی اور پھر جامعہ کے پاس گولی چلائے جانے کے واقعات رونما ہوئے۔
اس پر انہوں نے کہا کہ جس طرح سے جامعہ میں جس طرح سے پولس نے کارروائی کی طلباء کو زدوکوب کیا۔ اس کی چہار جانب سے مذمت کی گئی لیکن طلباء کی اس تحریک نے ملک گیر تحریک کی صورت اختیار کرلی اور طلباء تحریک کو ایک نئی پہچان دی ہے ۔
پورے ملک کے طلباء اس تحریک سے جڑ چکے ہیں۔ جامعہ سے شروع ہونے والی تحریک جادب پور تک پہنچ گئی لاکھوں طلباء سڑکوں پر اتر گئے یہ بتانے کے لئے سی اے اے مذہبی منافرت پر مبنی قانون ہے۔ وہ لوگوں کو بانٹنے کی سیاست ہے اور شاہین باغ میں بھی ایک تاریخی تحریک جاری ہے۔
سی اے اے صرف کسی مذہب ہی نہیں بلکہ ہمارے ملک کے دستور کے خلاف ہے یہ دستور کے روح کے خلاف ہے یہ ملک کی مشترکہ تہذیب کے خلاف ہے غریبوں، دلتوں، کسانوں، مزدوروں کے خلاف ہے اور یہ جو تحریک آج پورے ملک میں جاری ہے ۔
وہ ٹھیک اسی طرح کی تحریک ہے جو 1905 میں انگریزی حکومت نے بنگال کے لوگوں کو مذہب کے نام پر بانٹنے کی کوشش کی تھی۔اس کے خلاف بنگال کے لوگوں نے مذہبی تفریق کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے انگریزی حکومت کے خلاف سینہ سپر ہویے تھے۔
ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا تھا اسی طرح اس قانون کے خلاف بھی لڑائی جاری ہے اور اب ہمیں سپریم کورٹ سے امید ہے سپریم کورٹ کو چاہئے کہ وہ صرف فیصلہ نہ کرے بلکہ اس کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہو۔