ETV Bharat / state

بھارتی فلموں پر اردو زبان ادب کا اثر روز اول سے غالب

بھارتی فلموں کا اردو زبان و ادب سے تعلق روز اول سے ہے، اردو نے بھارتی فلموں کے مکالمے اور نغموں کو چار چاند لگایا۔

Urdu literature has old relation with Indian Films
بھارتی فلموں پر اردو زبان ادب کا اثر روز اول سے غالب
author img

By

Published : Mar 4, 2021, 4:13 PM IST

بھارتی فلموں نے بھی اردو کو گھر گھر پہنچانے میں اہم رول ادا کیا۔ کلکتہ گرلس کالج اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد سیمینار میں ہندوستانی فلموں میں اردو زبان و ادب پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

جب خاموش فلموں سے بولتی فلموں کی طرف بھارتی فلموں کا سفر شروع ہوا جس کی جڑیں 19 ویں صدی کے پارسی تھیٹر سے جا ملتی ہیں۔جب پارسی تھیٹر پارسی ثقافت کا دبدبہ تھا۔ان تھیٹروں کی زبان اردو ہوا کرتی تھی۔

پارسی اردو تھیٹر میں ہی سنہ 1931 میں بھارت کی پہلی بولتی ہوئی فلم "عالم آرا" کی محرک بنی تھی۔عالم آرا پارسی ڈرامے پر مبنی فلم تھی جس میں پہلی بار نغمہ اور رقص کا منظر پیش کیا گیا تھا۔

روز اول سے ہی ان بولتی فلموں کی اہم ترین زبان تھی۔اس میں فارسی کے اصطلاحات، ردیف قافیہ میں مکالمے کی ادائگی نے ڈرامائی ماحول بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔

اس کے بعد اردو شاعری نے ان تھیٹروں میں اپنی جگہ بنالی اور مکالمے کا اہم جز بن گئی۔اردو شاعری ان ڈراموں کے لیے بہت موزوں ثابت ہوئیں، جس کے بعد اردو شاعری عام لوگوں کے دسترس میں آ گئی اور ان سامعین کو محظوظ کرنے لگی جن کے لیے موسیقی ان کے ثقافت کا حصہ تھی۔

موسیقی کی طرح ہی شاعری بھی اپنے فنی و ثقافتی خیالات و احساسات کے اظہار کا اہم زریعہ ہے۔یہاں تک کہ ملک کی جنگ آزادی میں بھی شاعرانہ رویوں کی غماز رہی ہے۔

اردو شاعری اپنی غنائیت اور روایتی ثقافت کی وجہ سے روز اول سے بھارتی سنیما کا حصہ بن گئی، چونکہ اردو کو فنی اظہارات کے لیے رابطے کی زبان کی حیثیت حاصل تھی۔اس لیے اردو شاعری نغمہ نگاری لے لیے نا گزیر ہوگئی۔

بھارتی فلموں کے دو اولین نغمہ نگار کیدار شرما اور دینا ناتھ مدھوک نے بھارتی سنیما اور اور شاعری میں موجود مطابقت کو علامتی بنا دیا۔بھارتی سنیما میں 1940 سے لے کر 1970 کی دہائی اردو زبان کے لیے سنہرا دور رہا۔

بھارتی سنیما اور اردو زبان و ادب کے عنوان سے کلکتہ گرلس کالج شعبہ اردو اور قومی کونسل برائے فروغ اردو کے اشتراک سے مغربی بنگال اردو اکادمی کے مولانا آزاد آڈیٹوریم میں منعقد سیمینار بعنوان" ہندوستانی فلموں اردو زبان و ادب " کالج کی پرنسپل ڈاکٹر ستیہ اپادھیائے نے ٹیلی کال کے ذریعے سامعین کو مخاطب کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

اردو اکادمی کے نائب چئیر پرسن ندیم الحق سیمینار میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فلموں کا حسن اردو زبان و ادب کی وجہ سے دوبالا ہوا اور آج بھی اس کے نقوش دیکھے جا سکتے ہیں۔

Urdu literature has old relation with Indian Films
بھارتی فلموں پر اردو زبان ادب کا اثر روز اول سے غالب

فلموں میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے مختلف موضوعات پر مقالے پڑھے گئے۔اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کلکتہ گرلس کالج صدر شعبہ اردو ڈاکٹر نعیم انیس نے کہا کہ اردو زبان و ادب کا اثر ہندوستانی فلموں پر روز اول سے ہے بلکہ آج اس کے اثر میں اضافہ ہی ہے، کیونکہ آج وہی نغمے مقبول ہوتے ہیں اور زیادہ پسند کئے جاتے ہیں جن میں اچھی اردو شاعری اور اردو میں مکالمے ہوتے ہیں۔

اس سیمینار کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ کلکتہ یونیورسٹی نے اپنے نصاب میں سو نمبر کا بھارتی فلم اور اردو زبان و ادب نصاب میں شامل کیا ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لوگوں کو نئی باتیں معلوم ہوئیں۔

باراسات اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر نے بھارتی فلموں میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے کہا کہ بھارتی فلمیں ہوں یا ہالی وڈ کی فلمیں ہوں وہ ابتدا سے ہی ادب سے اپنا رشتہ استوار رکھتی ہیں۔

ابتدائی دنوں میں جو فلمیں بنی ان کا تعلق ادب سے رہا ہے، یا بعد میں بھی فلمیں زیادہ تعداد میں بننے لگی تو پریم چند ہوں یا اس زمانے کے دوسرے ادیب بھی فلموں سے جڑے رہے۔

فلمیں بنانے والے جب یہ چاہتے ہیں کہ ان کی فلمیں مقبول ہوں اسی لیے وہ ایسی کہانیوں یا ناولوں کو منتخب کرتے ہیں جو پہلے سے مقبول ہوں اور ان کو ڈرامائی شکل میں پیش کرتے ہیں۔

فلموں میں اب تک ادب کے ساتھ رشتہ کا سلسلہ موجود ہے۔اردو زبان کے حوالے سے بات کریں تو بھارتی فلموں میں اردو زبان ابتدا سے ہی مکمل طور پر حاوی رہی ہے۔چاہے اس کے نغمے ہوں مکالمے ہوں یا اس کے لکھنے والے ہوں ان سب کے تعلق اردو زبان سے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انوراگ کشیپ اور تاپسی پنو سے دیر رات تک پوچھ گچھ

ترقی پسند تحریک سے جڑے تقریباً ہر شاعر اور ادیب کا تعلق فلموں سے رہا ہے وہ سب کے سب ممبئی میں رہا کرتے تھے۔بھارتی فلموں میں اردو زبان کا دخل رہا ہے اور آج بھی ہے۔

بھارتی فلموں نے بھی اردو کو گھر گھر پہنچانے میں اہم رول ادا کیا۔ کلکتہ گرلس کالج اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد سیمینار میں ہندوستانی فلموں میں اردو زبان و ادب پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

جب خاموش فلموں سے بولتی فلموں کی طرف بھارتی فلموں کا سفر شروع ہوا جس کی جڑیں 19 ویں صدی کے پارسی تھیٹر سے جا ملتی ہیں۔جب پارسی تھیٹر پارسی ثقافت کا دبدبہ تھا۔ان تھیٹروں کی زبان اردو ہوا کرتی تھی۔

پارسی اردو تھیٹر میں ہی سنہ 1931 میں بھارت کی پہلی بولتی ہوئی فلم "عالم آرا" کی محرک بنی تھی۔عالم آرا پارسی ڈرامے پر مبنی فلم تھی جس میں پہلی بار نغمہ اور رقص کا منظر پیش کیا گیا تھا۔

روز اول سے ہی ان بولتی فلموں کی اہم ترین زبان تھی۔اس میں فارسی کے اصطلاحات، ردیف قافیہ میں مکالمے کی ادائگی نے ڈرامائی ماحول بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔

اس کے بعد اردو شاعری نے ان تھیٹروں میں اپنی جگہ بنالی اور مکالمے کا اہم جز بن گئی۔اردو شاعری ان ڈراموں کے لیے بہت موزوں ثابت ہوئیں، جس کے بعد اردو شاعری عام لوگوں کے دسترس میں آ گئی اور ان سامعین کو محظوظ کرنے لگی جن کے لیے موسیقی ان کے ثقافت کا حصہ تھی۔

موسیقی کی طرح ہی شاعری بھی اپنے فنی و ثقافتی خیالات و احساسات کے اظہار کا اہم زریعہ ہے۔یہاں تک کہ ملک کی جنگ آزادی میں بھی شاعرانہ رویوں کی غماز رہی ہے۔

اردو شاعری اپنی غنائیت اور روایتی ثقافت کی وجہ سے روز اول سے بھارتی سنیما کا حصہ بن گئی، چونکہ اردو کو فنی اظہارات کے لیے رابطے کی زبان کی حیثیت حاصل تھی۔اس لیے اردو شاعری نغمہ نگاری لے لیے نا گزیر ہوگئی۔

بھارتی فلموں کے دو اولین نغمہ نگار کیدار شرما اور دینا ناتھ مدھوک نے بھارتی سنیما اور اور شاعری میں موجود مطابقت کو علامتی بنا دیا۔بھارتی سنیما میں 1940 سے لے کر 1970 کی دہائی اردو زبان کے لیے سنہرا دور رہا۔

بھارتی سنیما اور اردو زبان و ادب کے عنوان سے کلکتہ گرلس کالج شعبہ اردو اور قومی کونسل برائے فروغ اردو کے اشتراک سے مغربی بنگال اردو اکادمی کے مولانا آزاد آڈیٹوریم میں منعقد سیمینار بعنوان" ہندوستانی فلموں اردو زبان و ادب " کالج کی پرنسپل ڈاکٹر ستیہ اپادھیائے نے ٹیلی کال کے ذریعے سامعین کو مخاطب کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

اردو اکادمی کے نائب چئیر پرسن ندیم الحق سیمینار میں مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فلموں کا حسن اردو زبان و ادب کی وجہ سے دوبالا ہوا اور آج بھی اس کے نقوش دیکھے جا سکتے ہیں۔

Urdu literature has old relation with Indian Films
بھارتی فلموں پر اردو زبان ادب کا اثر روز اول سے غالب

فلموں میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے مختلف موضوعات پر مقالے پڑھے گئے۔اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کلکتہ گرلس کالج صدر شعبہ اردو ڈاکٹر نعیم انیس نے کہا کہ اردو زبان و ادب کا اثر ہندوستانی فلموں پر روز اول سے ہے بلکہ آج اس کے اثر میں اضافہ ہی ہے، کیونکہ آج وہی نغمے مقبول ہوتے ہیں اور زیادہ پسند کئے جاتے ہیں جن میں اچھی اردو شاعری اور اردو میں مکالمے ہوتے ہیں۔

اس سیمینار کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ کلکتہ یونیورسٹی نے اپنے نصاب میں سو نمبر کا بھارتی فلم اور اردو زبان و ادب نصاب میں شامل کیا ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لوگوں کو نئی باتیں معلوم ہوئیں۔

باراسات اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر نے بھارتی فلموں میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے کہا کہ بھارتی فلمیں ہوں یا ہالی وڈ کی فلمیں ہوں وہ ابتدا سے ہی ادب سے اپنا رشتہ استوار رکھتی ہیں۔

ابتدائی دنوں میں جو فلمیں بنی ان کا تعلق ادب سے رہا ہے، یا بعد میں بھی فلمیں زیادہ تعداد میں بننے لگی تو پریم چند ہوں یا اس زمانے کے دوسرے ادیب بھی فلموں سے جڑے رہے۔

فلمیں بنانے والے جب یہ چاہتے ہیں کہ ان کی فلمیں مقبول ہوں اسی لیے وہ ایسی کہانیوں یا ناولوں کو منتخب کرتے ہیں جو پہلے سے مقبول ہوں اور ان کو ڈرامائی شکل میں پیش کرتے ہیں۔

فلموں میں اب تک ادب کے ساتھ رشتہ کا سلسلہ موجود ہے۔اردو زبان کے حوالے سے بات کریں تو بھارتی فلموں میں اردو زبان ابتدا سے ہی مکمل طور پر حاوی رہی ہے۔چاہے اس کے نغمے ہوں مکالمے ہوں یا اس کے لکھنے والے ہوں ان سب کے تعلق اردو زبان سے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انوراگ کشیپ اور تاپسی پنو سے دیر رات تک پوچھ گچھ

ترقی پسند تحریک سے جڑے تقریباً ہر شاعر اور ادیب کا تعلق فلموں سے رہا ہے وہ سب کے سب ممبئی میں رہا کرتے تھے۔بھارتی فلموں میں اردو زبان کا دخل رہا ہے اور آج بھی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.