انٹالی اسمبلی حلقہ سے متحدہ محاذ کے امیدوار ڈاکٹر محمد اقبال احمد کا کہنا ہے کہ انٹالی حلقہ میں کوئی نئی اسکول نہیں قائم کی گئی نہ ہی بہتر علاج کے لیے کوئی ہسپتال خصوصی طور پر اقلیتی علاقوں میں تعلیم و صحت کے نظام کا حال بہت برا ہے۔گذشتہ دس برسوں میں جس طرح کی ترقی ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی۔
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں جہاں نئی سیاسی جماعتیں معرض وجود میں آرہی ہیں تو وہیں کئی نئے چہرے بھی سیاسی میدان میں قسمت آزما رہے ہیں۔فر فرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی کی نئی سیاسی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ نے شمالی کولکاتا کے انٹالی اسمبلی حلقہ سے پروفیسر محمد اقبال عالم کو امیدوار نامزد کیا ہے۔
محمد اقبال کا تعلق انٹالی حلقہ کے وارڈ نمبر 54 سے ہے۔فی الحال ڈاکٹر محمد اقبال عالم دہلی کے جامعہ ہمدرد میں فیزیولوجی کے پروفیسر ہیں اور وہ سائنسداں بھی ہیں سانپوں کے زہر پر انہوں نے ریسرچ کیا ہے۔
ڈاکٹر محمد اقبال عالم کو ترنمول کانگریس کے امیدوار سورنو کمل ساہا کے مقابلے میں میدان میں اتارا گیا ہے۔سورنو کمل ساہا گذشتہ 2016 سے اس سیٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔انٹالی حلقہ میں 44 فیصد مسلم ووٹرس ہیں۔انڈین سیکولر فرنٹ کو بایاں محاذ اور کانگریس کی حمایت حاصل ہے۔ڈاکٹر محمد اقبال عالم نے ای ٹی وی بھارت سے ایک خصوصی بات چیت کے دوران مغربی بنگال کی ریاستی حکومت اور انٹالی حلقہ کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دس برسوں میں ترنمول کانگریس کی حکومت نے ریاست میں دو اہم شعبے میں کارکردگی بہت مایوس کن رہی ہے اور وہ تعلیم صحت کا شعبہ ہے۔ممتا بنرجی کی حکومت ان دونوں شعبوں میں بری طرح ناکام ہے۔آپ کسی بھی سرکاری ہسپتال کا جائزہ لے سکتے ہیں وہاں پر جس طرح کا کام ہونا چاہیے تھا نہیں ہوا ہے۔وہیں تعلیم کا بھی وہی حال ہے خصوصی طور پر اقلیتی علاقوں میں کوئی نئے تعلیمی ادارے قائم نہیں ہوئے جو پسماندہ طبقات ان کی حالت بھی تعلیم کے شعبے میں مسلمانوں سے بہتر ہے۔مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی میں اضافہ ہوا نئے تعلیمی ادارے کھلنے کے بجائے بند ہوئے ہیں۔ہمارے سامنے ملی الامین کالج کی مثال ہے جس کا کیا حال ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
ترنمول کانگریس کی طرف سے کہا جاتا رہا ہےکہ ترنمول کانگریس ہی بی جے پی کا مقابلہ کر سکتی ہے ورنہ بنگال میں بی جے پی اقتدار میں آ جائے گی۔اس سلسلے میں ڈاکٹر محمد اقبال عالم کا کہنا ہے کہ یہ ایک من گھڑت بات ہے ایسا کچھ نہیں ہے۔ترنمول کانگریس کے اراکین اسمبلی و ارکان پارلیمان جس طرح سے بی جے پی شامل ہو رہے ہیں کس طرح سے بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کا ووٹ حاصل کرکے جیتنے والے ترنمول کانگریس رکن اسمبلی بی جے پی میں نہیں جائیں گے۔ہمیں نہیں لگتا کہ اس بار ان کو زیادہ سیٹیں ملیں گی۔جب این آر سی اور مسلم مخالف بل پارلیمنٹ میں پاس کیے گئے تو ان کے لوگ پارلیمنٹ سے غائب رہے یا واک آؤٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس بی جے پی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
ریاست کے مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کی تعلیم اور صحت کے شعبے میں حالت بہت خراب ہے ہمارا مدعا یہی ہے ہم تعلیم اور صحت کے شعبے میں ہم کام کریں گے نوجوانوں کے روزگار کے لیے سوال اٹھائیں گے۔ہمیں امید ہے کہ عوام بدعنوان رہنماؤں سے نجات حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔بنگال کی سیاست ایماندار اور اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کی سخت ضرورت ہے۔