مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعہ بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت کو وائی پلس کٹیگری کی سیکیورٹی فراہم کیے جانے کے بعد ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے سخت تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آخر بالی ووڈ اداکارہ کو کن بنیادوں پر یہ سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔
مہوا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ بھارت جیسے ملک میں جہاں آبادی کے لحاظ سے پولیس اہلکاروں کی کمی ہے، وائی پلس زمرے میں بالی ووڈ اداکاروں کی سیکیورٹی کو کس طرح ترجیح دی جاسکتی ہے؟۔
انہوں نے لکھا ہے کہ بھارت میں ایک لاکھ کی آبادی پر محض 138 پولس اہلکار ہیں۔ بھارت 71 ممالک کی فہرست میں آخری پانچ میں آتا ہے۔ ایسے میں وزیر داخلہ کو بتانا چاہیے کہ بالی ووڈ اداکارہ کو سیکیورٹی دینے کا کیا جواز ہے۔
خیال رہے کہ بالی ووڈ اداکارہ نے کہا تھا کہ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت اور فلم انڈسٹری کے ایک بڑے گروپ میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے، وہ ممبئی میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ اس کے بعد ہی سے ہی تنازعات کا سلسلہ جاری ہے۔
شیوسینا کے سخت اعتراض اور تنقیدوں کے بعد مرکزی وزیر داخلہ نے انہیں سیکیورٹی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس اور شیوسینا نے مرکز کے اس فیصلے کی سخت تنقید کی تھی اور اب ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان نے مرکزی وزیر داخلہ کے فیصلے پر انگشت نمائی کی ہے۔
سشانت سنگھ راجپوت کیس: ریا چکرورتی گرفتار
موئترا نے سوال کیا ہے کہ 'کیا وزیر داخلہ اس وسائل کا بہتر استعمال نہیں کر سکتے ہیں؟ ’مجھے بتا دیں کہ کنگنا رناوت سوشانت سنگھ کی موت پر ممبئی پولیس پر مسلسل حملہ کر رہی ہیں۔ پیر کے روز، انہیں سی آر پی ایف (سینٹرل ریزرو پولیس فورس) کا تحفظ دیا گیا۔ وہ ایسی حفاظت حاصل کرنے والی بالی ووڈ کی پہلی اسٹار بن گئیں۔
کنگنا کی سیکیورٹی میں پرسنل سیکیورٹی آفیسر اور کمانڈوز سمیت 11 مسلح پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ اس زمرے کی حفاظت چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے اور مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کو دی گئی ہے۔
اس وقت کنگنا رناوت ہماچل پردیش میں اپنے گھر پر ہیں۔ کنگنا نے ممبئی کو پاکستان مقبوضہ کشمیر سے موازنہ کرکے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
مرکز کے ذریعہ کنگنا کو سیکیورٹی دینے کے فیصلے کو مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے حیرت انگیز اور مایوسی کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ممبئی اور مہاراشٹر کی توہین کرنے والوں کو مرکز نے جو تحفظ دیا وہ چونکانے والا اور افسوسناک ہے۔ یہ ریاست سب کی ہے، بی جے پی کی بھی ہے۔ سب کو کنگنا رناوت کے بیان کی مذمت کرنی چاہیے۔