کولکاتا: انیس خان کی موت سے متعلق ایس آئی ٹی کی رپورٹ پر سی پی آئی ایم کے ریاستی جنرل سیکریٹری محمد سلیم نے کہا کہ ریاستی حکومت ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے ذریعے کہنا چاہتی ہے کہ انیس خان کو کسی نے نہیں مارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدا سے ہی ترنمول کانگریس اور وزیراعلی ممتا بنرجی یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ انیس خان کا قتل نہیں کیا گیا۔انیس خان کی موت کی جانچ کے لیے ریاستی حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی جس کے عد کلکتہ ہائی کورٹ میں ایس آئی ٹی کی تحقیقات پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے ایک عرضی داخل کی گئی تھی لیکن کلکتہ ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
ایس آئی ٹی نے کلکتہ ہائی کورٹ میں رپورٹ داخل کردی ہے جس کے مطابق انیس خان کا قتل نہیں ہوا تھا۔ انیس خان کی موت قاتلانہ حملہ نہیں ہوئی۔ اس معاملہ پر سی پی آئی ایم کے ریاستی کمیٹی کے جنرل سیکریٹری محمد سلیم نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ترنمول کانگریس اور وزیر اعلی ممتا بنرجی ابتدا سے ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ انیس خان کا قتل نہیں کیا گیا۔ ترنمول کی حکومت ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے ذریعے یہ کہنا چاہتی ہے کہ انیس خان کو کسی نے نہیں مارا ہے۔
محمد سلیم نے مزید کہا کہ گذشتہ دس برسوں کے دوران ترنمول کانگریس کے غنڈوں نے متعدد مجرمانہ کاروائیاں انجام دی ہیں، جنہیں بچانے کی ہمیشہ کوشش کی جاتی رہی ہے۔ حکومت قصورواروں کو ڈھونڈنے کے بجائے انہیں بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انیس خان معاملہ میں بھی حکومت قاتلوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Anis Khan Death Case: انیس خان قتل معاملہ پر مشتمل رپورٹ عدالت میں داخل نہیں کی جاسکی
ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 28 سالہ طلباء یونین لیڈر کی موت ہو سکتا ہے کہ قتل کا نتیجہ نہیں ہو۔ اس سلسلے میں سنئیر وکیل بکاش رنجن بھٹاچاریہ جو انیس خان کے وکیل بھی ہیں نے کلکتہ ہائی کورٹ میں ایس آئی ٹی کی رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے شبہات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن حالات اور ثبوت کے بنا پر ایس آئی ٹی یہ کہہ رہی ہے کہ انیس خان کا قتل نہیں ہوا تھا وہ مشکوک اور ناقابل یقین ہے۔ اس رپورٹ پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ سی پی آئی ایم کا کہنا ہے کہ انیس خان کو انصاف دلانے کی لڑائی جاری رہے گی۔