انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت تمام مسائل کے حل کے لیے متعلقہ لوگوں سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے لیکن بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ آ خری وہ کیوں ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔
وزیر تعلیم نے کہاکہ محکمہ تعلیم اساتذہ کے مسائل کے حل کے لیے کئی گائیڈ لائن جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق چھٹی لی جا سکتی ہے لیکن بلاوجہ اسکولوں سے غیر حاضر رہنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔
پارتھو چٹر جی کے مطابق خاتون اساتذہ مہجنے چار مرتبہ بیمار پڑ جا تی ہیں۔ ان کے مسئلے سے سبھی واقف ہیں ۔ لیکن کسی میں ان سے سوال کرنے کی اتنی ہمت نہیں ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ خاتون اساتذہ خود سمجھنا چا ہیے کہ ان کی ذمہ داری کیا ہے ۔کیا مخصوص دنوں میں خواتین اپنے گھر واں میں کام نہیں کر تی ہیں۔ ان دنوں وہ اپنے اپنے گھروں میں کام کرسکتی ہیں لیکن اسکول میں پڑھانے نہیں آ ئیں گی۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ جب میں خبر لینی شروع کیا ہے تو پتہ چل رہا ہے کہ مرد اساتذہ ہفتے میں چار ہی دن اسکول آ تے ہیں۔ میں نے محکمہ تعلیم سے اس سلسلے میں بات کی تو پتہ چلا کہ زیادہ تر اساتذہ مڈیکل چھٹی پر رہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں چلے گا۔ اساتذہ کو اپنی اہمیت سمجھ لینی چا ہیے۔ انہیں جو تنخواہ ملتی ہے کیا وہ اتنا کام کر تے ہیں۔ لوگوں کو سمجھنا چا ہیے کہ حکومت انہیں گھر میں بیٹھنے کے لیے تنخواہ تو نہیں دے سکتی ہے۔